بلوچستان کے ضلع پنجگور کے کاروباری شخصیات بارڈر بچاؤ تحریک کے نجیب سلیم اشفاق آدم محمد نواز نے بارڈر سے منسلک دیگر کاروباری شخصیات اور سیاسی رہنمائوں بی این پی مینگل کے ضلعی صدر حاجی عبدالغفار شمبے زئی بی این پی عوامی کے ضلعی آرگنائزر رحمدل بلوچ ڈپٹی آرگنائزر جلیل احمد سیلانی نیشنل پارٹی کے سیف اللہ سیفی یوسی چیئرمین پروم رسول جان حق دو تحریک کے منیراحمد سنجرانی انجمن تاجران کمیٹی کے نائب صدر لال دوست شعیب کے ہمراہ ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بارڈر بندش پر 18 ستمبر کو ڈپٹی کمشنر آفس کے باہر دھرنوں کا اعلان کردیا اور الٹی میٹم دی کہ بارڈر کو 18 ستمبر تک کاروباری سرگرمیوں کے لئے نہیں کھولا گیا تو سی پیک کو بھی ہر قسم کی ٹریفک کے لئے بلاک کردیا جائے گا۔
اس موقع پر موجود سیاسی جماعتوں کے اکابرین اور رہنمائوں نے بارڈر بچاؤ تحریک کے احتجاجی دھرنوں کی حمایت کرتے ہوئے دھرنوں اور احتجاجی ریلیوں میں شامل ہونے کا اعلان کیا ۔
انہوں نے کہا کہ بارڈر کی بندش سے لاکھوں عوام فاقہ کشی پر مجبور ہوچکے ہیں پنجگور کے لاکھوں عوام کے روزگار کا واحد زریعہ بارڈر ہے بارڈر بند ہونے سے یہاں کے لوگ جن مشکلات سے گزررہے ہیں اسکا اندازہ اس شخص کو ہوگا جو خود بے روزگاری سے گزراہو عوام اب تنگ آچکے ہیں حالات خراب ہونے کی زمہ داری ضلعی انتظامیہ اور دیگر زمہ داروں پر عائد ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کا بارڈر کی بندش کا فیصلہ عوام کے معاشی قتل عام کے مترادف ہے حکومت نے بیک قلم جنبش بارڈر کو بند کرکے عوام کو بے روزگاری کی کھائی میں پھینک دیا ہے اب اس کھائی سے نکلنے کے لئے یہاں کے عوام کو کوئی زریعہ میسر نہیں ہے جس سے وہ مزید زندہ رہنے کے لئے جستجو کرے حکومت کی زمہ داری تھی کہ بارڈر بندش کا فیصلہ کرنے سے پہلے وہ بلوچستان کے عوام کے معاشی زریعوں کا جائزہ لیتا مگر انہوں نے متبادل روزگار دینے کی بجائے بارڈر کو بند کرکے لاکھوں لوگوں کے منہ سے نوالہ چھین لیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بارڈر سے جتنے اضلاع منسلک ہیں وہ پراپر ضلعی انتظامیہ اور سیکورٹی فورسز کی رضامندی اور اجازت ناموں پر روزگار کررہے تھے جو لوگ بارڈر روزگار سے منسلک ہیں وہ پرامن شہری ہیں انکو دہشت گردوں کا سہولت کار قرار دے کر بارڈر بند کرنے کے لیے جو جواز تلاش کیاجارہا ہے وہ زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا احتجاج اور دھرنے جمہوری تسلسل کا حصہ ہیں لوگوں کا احتجاج پرامن اور ملکی قانون کے مطابق ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ تمام مسائل پرامن طریقے سے حل ہوں ملک میں مہنگاہی نے یہاں کے عوام کو ویسے ہی مفلوج بنادیا ہے زراعت اور لائیو اسٹاک کی اتنی کیپسٹی نہیں ہے کہ وہ لوگوں کو روزگار دے سکیں بارڈر کا روزگار ہمارا حق ہےاور ہم ناجائز ڈیمانڈ نہیں کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 3 سالوں کے دوران بارڈر پر کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا نہ منشیات پکڑی گئی اور نہ دہشت گردی میں استعمال ہونے والے مواد اسکے باوجود یہاں کے پرامن عوام کو سہولت کار کہہ کر انکو کیا پیغام دیا جارہا ہے عوام پرامن ہیں اور پرامن طریقے سے بارڈر کا مسئلہ حل ہونا چائیے ایسا نہ ہو عوام بے روزگاری سے تنگ آکر مشتعل ہوجائیں جو کسی کے مفاد میں نہیں ہے ۔