ایرانی بارڈرکی بندش: حکومت کو18 ستمبر تک کی الٹی میٹم،سی پیک روٹ بلاک کرنیکا اعلان

0
111

بلوچستان کے ضلع پنجگور کے کاروباری شخصیات بارڈر بچاؤ تحریک کے نجیب سلیم اشفاق آدم محمد نواز نے بارڈر سے منسلک دیگر کاروباری شخصیات اور سیاسی رہنمائوں بی این پی مینگل کے ضلعی صدر حاجی عبدالغفار شمبے زئی بی این پی عوامی کے ضلعی آرگنائزر رحمدل بلوچ ڈپٹی آرگنائزر جلیل احمد سیلانی نیشنل پارٹی کے سیف اللہ سیفی یوسی چیئرمین پروم رسول جان حق دو تحریک کے منیراحمد سنجرانی انجمن تاجران کمیٹی کے نائب صدر لال دوست شعیب کے ہمراہ ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بارڈر بندش پر 18 ستمبر کو ڈپٹی کمشنر آفس کے باہر دھرنوں کا اعلان کردیا اور الٹی میٹم دی کہ بارڈر کو 18 ستمبر تک کاروباری سرگرمیوں کے لئے نہیں کھولا گیا تو سی پیک کو بھی ہر قسم کی ٹریفک کے لئے بلاک کردیا جائے گا۔

اس موقع پر موجود سیاسی جماعتوں کے اکابرین اور رہنمائوں نے بارڈر بچاؤ تحریک کے احتجاجی دھرنوں کی حمایت کرتے ہوئے دھرنوں اور احتجاجی ریلیوں میں شامل ہونے کا اعلان کیا ۔

انہوں نے کہا کہ بارڈر کی بندش سے لاکھوں عوام فاقہ کشی پر مجبور ہوچکے ہیں پنجگور کے لاکھوں عوام کے روزگار کا واحد زریعہ بارڈر ہے بارڈر بند ہونے سے یہاں کے لوگ جن مشکلات سے گزررہے ہیں اسکا اندازہ اس شخص کو ہوگا جو خود بے روزگاری سے گزراہو عوام اب تنگ آچکے ہیں حالات خراب ہونے کی زمہ داری ضلعی انتظامیہ اور دیگر زمہ داروں پر عائد ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کا بارڈر کی بندش کا فیصلہ عوام کے معاشی قتل عام کے مترادف ہے حکومت نے بیک قلم جنبش بارڈر کو بند کرکے عوام کو بے روزگاری کی کھائی میں پھینک دیا ہے اب اس کھائی سے نکلنے کے لئے یہاں کے عوام کو کوئی زریعہ میسر نہیں ہے جس سے وہ مزید زندہ رہنے کے لئے جستجو کرے حکومت کی زمہ داری تھی کہ بارڈر بندش کا فیصلہ کرنے سے پہلے وہ بلوچستان کے عوام کے معاشی زریعوں کا جائزہ لیتا مگر انہوں نے متبادل روزگار دینے کی بجائے بارڈر کو بند کرکے لاکھوں لوگوں کے منہ سے نوالہ چھین لیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بارڈر سے جتنے اضلاع منسلک ہیں وہ پراپر ضلعی انتظامیہ اور سیکورٹی فورسز کی رضامندی اور اجازت ناموں پر روزگار کررہے تھے جو لوگ بارڈر روزگار سے منسلک ہیں وہ پرامن شہری ہیں انکو دہشت گردوں کا سہولت کار قرار دے کر بارڈر بند کرنے کے لیے جو جواز تلاش کیاجارہا ہے وہ زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا احتجاج اور دھرنے جمہوری تسلسل کا حصہ ہیں لوگوں کا احتجاج پرامن اور ملکی قانون کے مطابق ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ تمام مسائل پرامن طریقے سے حل ہوں ملک میں مہنگاہی نے یہاں کے عوام کو ویسے ہی مفلوج بنادیا ہے زراعت اور لائیو اسٹاک کی اتنی کیپسٹی نہیں ہے کہ وہ لوگوں کو روزگار دے سکیں بارڈر کا روزگار ہمارا حق ہےاور ہم ناجائز ڈیمانڈ نہیں کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 3 سالوں کے دوران بارڈر پر کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا نہ منشیات پکڑی گئی اور نہ دہشت گردی میں استعمال ہونے والے مواد اسکے باوجود یہاں کے پرامن عوام کو سہولت کار کہہ کر انکو کیا پیغام دیا جارہا ہے عوام پرامن ہیں اور پرامن طریقے سے بارڈر کا مسئلہ حل ہونا چائیے ایسا نہ ہو عوام بے روزگاری سے تنگ آکر مشتعل ہوجائیں جو کسی کے مفاد میں نہیں ہے ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here