لیبیا میں سیلاب کی تباہ کاریاں، 2300 افراد ہلاک، 10 ہزار لاپتہ

0
108

لیبیا میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے2300 افراد ہلاک ، 10 ہزار لاپتہ ہوگئے ہیں جبکہ سیلابی پانی شہر کے کچھ حصے سمندر میں بہا کر لے گیا ہے ۔

سیلاب کی یہ تباہ لیبیا کے مشرقی شہر درنہ میں ہوئی ہیں۔

ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ سیلاب کے باعث 10 ہزار افراد تاحال لاپتہ ہیں۔ یہ سیلابی صورتحال جس طوفان کے باعث پیدا ہوئی ہے اس کا نام ’طوفان ڈینیئل‘ رکھا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے لیبیا کی موجود حکومت کے وزیر نے بتایا ہے کہ ’لاشیں ہر جگہ پڑی ہوئی ہیں۔‘

دیرنہ کی آبادی ایک لاکھ نفوس پر مشتمل ہے اور یہ شہر دو ڈیم اور چار پل ٹوٹنے کے باعث زیرِ آب آیا ہے۔

لیبیا کے وزیرِ ہوابازی اور مشرقی حکومت کی ایمرجنسی رسپانس کمیٹی کے رکن ہشیم شکیوٹ نے روئٹرز کو بتایا ہے کہ ’دیرنہ سے ملنے والی لاشوں کی تعداد ایک ہزار سے زیادہ ہے۔‘

’میں مبالغہ آرائی کا سہارا نہیں لے رہا جب میں یہ کہتا ہوں کہ 25 فیصد شہر غائب ہو گیا ہے۔ متعدد عمارتیں بھی گر چکی ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں یہ مناظر دیکھ کر بہت حیرت زدہ تھا۔ یہ ایک سونامی جیسا تھا۔‘

انھوں نے بی بی سی کے پروگرام ’نیوز آور‘ میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’درنہ کے جنوب میں ایک ڈیم کے ٹوٹنے کے باعث پانی شہر کے کچھ حصے سمندر میں بہا کر لے گیا۔ رہائشی علاقے کا ایک بہت بڑا حصہ تباہ ہو چکا ہے، بہت بڑے پیمانے پر متاثرین ہیں جن کی تعداد ہر گزرتے منٹ کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔‘

انھوں نے یہ بھی بتایا کہ ٹوٹنے والے ڈیم کی ایک عرصے سے مناسب دیکھ بھال نہیں کی گئی تھی۔

انھوں نے اس سے پہلے روئٹرز کو بتایا تھا کہ شہر کا ایک چوتھائی حصہ صفحہ ہستی سے مٹ چکا ہے۔

یہ طوفان اتوار کے روز لیبیا کے مشرقی حصے سے ٹکرایا اور اس سے متاثرہ شہروں میں بنغازی، سوسہ اور المرج بھی شامل ہیں۔

مقامی سطح پر غیر تصدیق شدہ اعداد و شمار کے مطابق شہر میں ہلاکتیں سینکڑوں میں ہیں۔ اب تک بڑے پیمانے پر آنے والے سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے کے باعث متعدد گھر اور سڑکیں تباہ ہوئی ہیں۔

درنہ بندرگاہ سیلاب سے سب سے زیادہ متاثرہ ہوئی ہے اور اس کا زیادہ تر حصہ دو ڈیم اور چار پل ٹوٹنے کے باعث زیرِ آب ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here