عالمی بینک کے ماہرین کی نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ زہریلا سیسہ (لیڈ) عالمی صحت پر پہلے سے کہیں زیادہ بدترین اثرات مرتب کر رہا ہے، جو سالانہ 50 لاکھ سے زیادہ اموات اور فضائی آلودگی کا باعث بن رہا ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق عالمی بینک کے ماہرین کی نئی تحقیق کو ’ویک اپ کال‘ قرار دیا گیا ہے جس میں نشان دہی کی گئی ہے کہ زہریلی دھات (سیسے) کی نمائش سے ترقی پذیر ممالک میں چھوٹے بچے اوسطاً 6 آئی کیو پوائنٹس سے محروم ہوجاتے ہیں۔
سیسے کی آلودگی سے صحت کے مختلف مسائل پر سنگین اثرات مرتب ہو رہے ہیں جس میں خاص طور پر دل کی بیماری اور چھوٹے بچوں کی دماغی نشوونما شامل ہے، بدترین اثرات کی وجہ سے زیریلے سیسے پر پوری دنیا میں پابندی لگا دی گئی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ لوگ اب بھی خوراک، مٹی، کوک ویئر، کھاد، کاسمیٹکس، لیڈ ایسڈ کار بیٹریوں اور دیگر ذرائع سے طاقت ور نیوروٹوکسن سے متاثر ہوسکتے ہیں۔
یہ تحقیقی رپورٹ مرتب کرنے والے عالمی بینک کے دو ماہرین اقتصادیات نے کہا کہ یہ امیر اور ترقی پذیر ممالک میں دل کی بیماری سے ہونے والی اموات اور بچوں کے آئی کیو کے نقصان پر سیسے کی نمائش کے اثرات کا جائزہ لینے والی پہلی تحقیق ہے۔
محقق بی جارن لارسن نے کہا کہ جب انہوں نے پہلی بار اعداد و شمار دیکھے تو انہوں نے تعداد میں کوئی تبدیلی کرنے کی بھی ہمت نہیں کی کیونکہ وہ بہت بڑے پیمانے پر تھے۔
ان کی تحقیق میں تخمینہ لگایا گیا ہے کہ سیسے کے اثر سے 2019 میں 55 بچے دل کی بیماریوں میں مبتلا ہو کر جاں بحق ہوگئے۔
رپورٹ کے مطابق یہ تعداد پچھلے اعداد و شمار سے 6 گنا زیادہ ہے۔
محقق نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ زہریلا سیسہ، کولیسٹرول اور سگریٹ نوشی سے بھی زیادہ دل کی بیماریوں کا باعث بن رہا ہے۔
تحقیق میں مزید کہا گیا ہے کہ 2019 میں عالمی سطح پر زہریلے سیسے کی وجہ سے 5 سال سے کم عمر بچوں میں مجموعی طور پر 765 ملین آئی کیو پوائنٹس ضائع ہوئے اور یہ نقصانات 95 فیصد ترقی پذیر ممالک میں ہوئے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ یہ اعداد و شمار گزشتہ تخمینے سے 80 فیصد زیادہ ہیں۔
عالمی بینک کے محققین نے 2019 میں سیسے کی نمائش کی اقتصادی لاگت 6 کھرب ڈالر رکھی ہے، جو کہ عالمی سطح پر مجموعی گھریلو پیداوار کے 7 فیصد کے برابر ہے۔
محققین نے 183 ممالک میں خون میں لیڈ لیول کے تخمینے کا استعمال کیا جو کہ 2019 کے عالمی برڈن آف ڈیزیز اسٹڈی سے لیے گئے ہیں۔
گزشتہ تحقیق میں دل کی بیماری پر صرف سیسے کے اثرات کی پیمائش کی گئی تھی۔
محقق نے کہا کہ نئی تحقیق میں کئی دوسرے طریقوں پر غور کیا گیا ہے جیسا کہ شریانوں کا سخت ہونا جو فالج کا باعث بن سکتا ہے۔
محقق نے یہ بھی نشان دہی کی کہ اس تحقیقی ماڈل کے لیے بہت سے ترقی پذیر ممالک میں خون میں سیسے کے اثر کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر نتائج کی تصدیق ہو جاتی ہے تو وہ صحت عامہ کے لیے اہم ہوں گے، لیکن فی الحال یہ محض ایک دلچسپ مفروضہ ہے۔
پیور ارتھ نامی غیر سرکاری تنظیم کے صدر رچرڈ فلر نے کہا کہ جب ترقی پذیر ممالک کے سروے میں خون میں سیسے کی جانچ کی گئی تو ان میں زیادہ سطح نئی تحقیق کے اندازے سے زیادہ پائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ سیسے کا اثر رپورٹ میں بیان کیے گئے اثر سے زیادہ خراب ہو سکتا ہے تاہم انہوں نے اسے ’ویک اپ کال‘ قرار دیا۔
رچرڈ فلر نے کہا کہ تحقیق میں دھاتی برتنوں اور پین، سیرامک کے برتن، پینٹ، کاسمیٹکس اور کھلونوں میں سیسے کی آلودگی کی شرح پائی گئی ہے اور یہی وجہ ہے کہ غریب ممالک میں سیسے کا زہر بہت زیادہ ہے۔