بلوچستان میں 300 بلوچ خواتین اور 200 کمسن بچے لاپتہ ہیں،ماماقدیر

0
128

بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5137 دن ہوگئے۔

نیشنل پارٹی خواتین ونگ کی مرکزی رہنما کلثوم نیاز اور دیگر عہدے داروں نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی ۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ 1975 سے لیکر آج تک بلوچ قوم پر شب خون مارا اور اسے اپنا غلام بنایا جو اقوام متحدہ کی عالمی منشور کی خلاف ورزی ہے اسی دن سے بلوچ لواحقین اپنے پیاروں کی بازی کے لئے برسر پیکار ہیں مگر اس کے برعکس 1970 سے آج تک سینکڑوں بلوچ خواتین پاکستانی ظلم جبر اور غیر انسانی تشدد کا شکار رہے اور آج تک بلوچ خواتین پاکستانی زیادتیوں کا شکار ہیں۔ آج تک کسی انسان دوست تنظیم نے کوئی آواز نہیں اُٹھائی ہے ہر معاشرے میں عورت اور مرد کا اپنا مقام ہے جو صلاحتیں مرد میں موجود ہیں وہ عورت میں بھی موجود ہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ عورت ایک ماں کی روپ میں رہنمائی کر رہی ہے عورت ایک بہن کی روپ میں گھر میں موجود ہے خواتین کا عزت و احترام ہر کسی کے دل میں ہونا چاہئے لیکن ہم پاکستان میں میڈیا پاکستانی اداروں اور پاکستان نظام اور رویے پر حیران ہیں کہ جہاں خواتین کے حقوق صرف پنجاب اور پاکستانیوں تک محدود کئی جاتے ہیں۔ یہ تاریخی حقیقت ہے کہ جب سے پاکستان نے بلوچ سرزمین کو جبری قبضہ کیا اُس دور سے لیکر 2001 کی دہائی کے مشرف کے دور حکومت سے ساٹھ ہزار سے زاہد بلوچ فرزند ریاستی فوج کے ہاتھوں جبری اغوا کئے جا چکے ہیں۔

اس میں 300 بلوچ خواتین مائیں بہنیں اور انکے 200 کمسن بچے شامل ہیں۔جنہیں بلوچستان میں کوئٹہ اور دیگر علاقوں میں قائم فوجی قلی کیمپوں میں منتقل کر دیئے گئے ہیں۔ جہاں انہیں جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان بلوچ جبری لاپتہ خواتین میں سرفہرست زرینہ مری اور حنیفہ بگٹی کا نام ہے۔ زرینہ مری کو کوہستان مری کے ایک مقامی اسکول سے اُس وقت اغوا کیا گیا جب وہ اپنے محلے میں پرائمری اسکول کے بچوں کو پڑھا رہی تھیں۔

دل خراش حقیقت یہ ہے کہ اس اسکول کے ۱۰ کمسن بچوں کو بھی فوجی اہلکار زرینہ مری کے ہمراہ لے گئے تھے۔ ہم دنیا میں خواتین کے حقوق کی علمبرداروں اور انسانی حقوق کے پاسداران سے ایک بار پھر پرزور اپیل کرتے ہیںکہ وہ مقبوضہ بلوچستان میں بلوچ قوم کی نسل کشی جبری اغوا اور لاشیں پھینکنے جیسے پاکستان فوج کی گھنائونی کھیل پر فوری نوٹس لیکر بلوچ قوم لی فرزندوں کی بازیابی اور اخلاقی سیاسی حمایت کرے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here