بلوچ لاپتہ افراد لواحقین کا احتجاج 5136 دنوں سے جاری

0
83

بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم بھوک بھوک ہڑتالی کیمپ کو5136 دن ہوگئے۔

بی ایس او کے مرکزی جنرل سیکریٹری ماما عظیم بلوچ سیکریٹری اطلاعات بالاچ قادر سی سی ممبر صمند بلوچ اور بی ایس او پجار کے سابقہ چیئرمین ایڈوکیٹ زبیر بلوچ نے دیگر ساتھیوں سمیت کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

کیمپ میں وی بی ایم پی کے چیئرمین نصراللہ بلوچ ، ریسرچ کو آرڈینیٹر حوران بلوچ، ماما قدیر بلوچ کے ساتھ بیٹھے رہے جبکہ اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے مخاطب ہوکر کہا کہ بلوچ سماجی ذہنی غلامی کی جڑوں کو گہرا اور مضبوط نہیں ہونے دیا ایسی صورت میں ریاستی کردار اپنی تضاداتی بنیادوں کی عین مطابق ریاست کی اس تعریف پر پورا اترتا ہوا نظر آیا جس میں وہ بالادست قوم یا طبقے کے مفادات کی چوکیداری اور اس کے ہاتھ میں پرامن جدجہد کو جبرکو دبا رکھنے کا طاقتور اوزار کے طور پر دیکھی جاتی ہے۔

ایسی ریاست اپنے نوآبادیاتی ڈھانچے کو برقرار رکھنے کے لئے سفاکیت درندگی کی ہر حد پار کر سکتی ہے بلوچستان تسلط برقرار رکھنے اپنی عدم دلیل کے باعث پاکستانی حکمران دہشت پھیلانے والی ریاستی پالیسی پرگامزن ہیں جس جس کا مزاہرا براہراست فوجی کاروائیوں کے علاوہ روزانہ بلوچ سیاسی کارکنوں طلبا نوجوانوں ڈاکٹروں وکلا اور انسانی حقوق کے کارکنان سمیت بلوچ سماج کے مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو ریاستی جبر کے دارون کے ذریعے اٹھائے جانے میں دیکھا جا سکتا ہے اور انہیں ریاستی تحویل میں سفاکانہ تشدد کا نشانہ بنا کر شہید کیا جا رہا ہے جبکہ ان بلوچ شہدا کی مسخ شدہ لاشیں ویرانوں میں پھینکی جا رہی ہیں ۔

اب تک ہزاروں جبری لاپتہ بلوچوں کی لاشیں ملی ہیں جبکہ ہزاروں افراد کو جبری لاپتہ کر دیا گیا ہے سینکڑوں افراد جن میں خواتین بچے اور بوڑھے بھی شامل ہیں فورسز کی کاروائیں کا نشانہ بھی بن چکے ہیں اس طرح حالیہ سالوں میں ریاستی جبر کے زریعے ہزاروں بلوچ شہید کئے جا چکے ہیں ریاست کے ہاتوں جبری گمشدگیوں اور شہادتوں کا یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک بلوچ جبری لاپتہ کی بازیابی تک بلوچ اپنی منزل نہ پالے یا وہ غلامی محکومی کو دل سے تسلیم نہ کرے تاہم پرامن جدجہد کی موجودہ شدت اور بلوچ قوم میں پائے جانے والے قربانی کے عزم حوصلہ کے پیش نظر یہ کہا جا سکتا ہے کہ بلوچ قوم نوآبادیاتی ریاست کے مقتل سے گزر کر اپنی حقیقی نجات فرزندوں بازیابی کی صورت میں حاصل کرے گی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here