بھارت کے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے منی پور میں خواتین کو برہنہ کرنے کے واقعہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی اور ریاستی حکومتوں کی سرزنش کی ہے۔
پیر کو سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ کہہ کر اس واقعہ سے دامن نہیں چھڑایا جا سکتا کہ پورے بھارت میں ایسے واقعات ہو رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے چھ سوالات اُٹھاتے ہوئے وفاقی اور ریاستی حکومتوں سے 24 گھنٹوں کے اندر ان کا جواب طلب کر لیا۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ خواتین کے خلاف جرائم پورے بھارت میں ہو رہے ہیں، لیکن منی پور واقعہ سے نظریں نہیں چرائی جا سکتیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ سوال یہ ہے کہ منی پور جیسے واقعہ سے کیسے نمٹیں؟ وکیل بنسوری سوراج کی جانب سے بنگال، چھتیس گڑھ اور راجستھان میں خواتین کے خلاف جرائم پر توجہ دلائی گئی تو چیف جسٹس نے کہا کہ "کیا آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ پورے بھارت کی بیٹیوں کا تحفظ کریں یا کسی کا بھی خیال نہ کریں۔”
دورانِ سماعت عدالت نے حکومت سے استفسار کیا کہ منی پور میں فسادات شروع ہونے کے بعد درج ہونے والے چھ ہزار مقدمات میں سے کتنے خواتین کے خلاف جرائم پر مبنی تھے؟
اس پر مرکزی حکومت نے جواب دیا کہ اس بارے میں کوئی ڈیٹا دستیاب نہیں ہے۔
سپریم کورٹ نے مرکزی اور ریاستی حکومت کو چھ نکات پر مبنی سوالات کے جواب طلب کیے ہیں۔ عدالت نے مقدمات کی تفصیل، گرفتاریوں اور بیانِ حلفی جمع کرانے والے ملزمان کی تفصیلات بھی طلب کرلی ہے۔
سپریم کورٹ نے خواتین کے خلاف جرائم کو خوف ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نہیں چاہتی کہ یہ معاملہ منی پور کی پولیس دیکھے۔ وقت تیزی سے گزر رہا ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ نے ملک بھر میں ہونے والے احتجاج کے بعد 20 جولائی کے منی پور کے واقعات کا نوٹس لیا تھا۔