افریقی ملک گیمبیا کی ایک سرکاری ٹاسک فورس کے مطابق بھارت سے درآمد کیے گئے کھانسی کے چار مختلف شربتوں کی وجہ سے کم از کم 70 شیرخوار بچوں کے گُردوں نے کام کرنا چھوڑ دیا اور وہ موت کے منہ میں چلے گئے۔
گیمبیا کے وزیر صحت ڈاکٹر احمدو لامین سماٹیھ نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ ایسا ادویات کی ریگولیٹری اور درآمدی جانچ پڑتال میں ناکامی کی وجہ سے ہوا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ بھارتی مصنوعات درآمد کی گئیں، جو اس مغربی افریقی ملک کی میڈیکل کنٹرول ایجنسی (ایم سی اے) کے پاس رجسٹرڈ ہی نہیں تھیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ایم سی اے کے سربراہ کو برطرف کر دیا گیا ہے۔ جاری ہونے والے ایک بیان میں نگرانی کرنے والے اُس فارماسسٹ کو بھی موردِ الزام ٹھہرایا گیا ہے، جس نے ادویات کی جانچ پڑتال کے ریکارڈ کو دیکھے بغیر ان کی درآمد کی اجازت دی۔
کم از کم 70 شیر خوار بچوں کی اموات کے بعد گزشتہ سال ستمبر کے آغاز سے اب تک گیمبیا نے کھانسی اور نزلہ و زکام کی کئی دیگر دوائیوں کے ساتھ ساتھ انڈین لیبارٹری میڈن فارماسیوٹیکلز‘ کی تیار کردہ تمام مصنوعات پر پابندی عائد کر دی تھی۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق لیب ٹیسٹوں کے ذریعے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان شربتوں میں ڈائیتھیلین گلائیکول اور ایتھیلین گلائیکول کی ناقابل قبول مقدار‘‘ موجود تھی۔ یہ عناصر عام طور پر اینٹی فریز‘‘ کے طور پر استعمال ہوتے ہیں اور جب ان کا استعمال کیا جائے تو یہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی اس ایجنسی کے مطابق ان مادوں کے استعمال سے گردے بھی متاثر ہوتے ہیں، جو آخرکار موت کی طرف لے جاتے ہیں۔
وزیر صحت کا مزید کہنا تھا کہ گیمبیا کی حکومت متاثرین کے لیے زرتلافی وصول کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور غیر محفوظ ادویات بنانے والے بھارتی کمپنی کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کے راستے تلاش کیے جا رہے ہیں۔