مصنوعی ذہانت پر اقوام متحدہ کی پہلی نشست،اے آئی خطرہ قرار

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے مصنوعی ذہانت کے خطرات پر منگل کے روز اپنا پہلا اجلاس منعقد کیا، جس کی صدارت رواں ماہ ادارے کے صدر برطانیہ نے کی۔

برطانوی وزیر خارجہ جیمس کلیورلی نے اس موقع پرکہا کہ "مصنوعی ذہانت بنیادی طورپر انسانی زندگی کے ہر پہلو کو بد ل دے گی۔”

برطانوی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ "ہمیں تبدیلی لانے والی ٹیکنالوجیز پر گلوبل گورننس تشکیل دینے کی فوری ضرورت ہے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور معیشتوں کو فروغ دینے میں مدد کرسکتی ہے تاہم انہوں نے خبر دار کیا کہ ٹیکنالوجی غلط معلومات کو ہوا بھی دیتی ہے اور ہتھیاروں کی حصولیابی میں ریاستی اور غیر ریاستی دونوں ہی عناصر کی مدد کرسکتی ہے۔

چین کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی کو بے لگام گھوڑابننے نہیں دینا چاہئے جب کہ امریکہ نے سینسر کرنے یا لوگوں کو دبانے کے لیے اس کے استعمال کے خلاف خبردار کیا۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریش، معروف آرٹیفیشیئل انٹلیجنس اسٹارٹ اپ انتھروپک کے شریک بانی جیک کلارک اورچائنا یوکے سینٹرفار اے آئی ایتھکس اینڈ گورننس کے شریک ڈائریکٹر پروفیسر زینگ ایی نے 15رکنی سلامتی کونسل کو اس موضوع پر بریف کیا۔

گوٹیریش کا کہنا تھا،” اے آئی کے فوجی اور غیر فوجی دونوں طرح کے استعمال عالمی امن اور سلامتی کے لیے بہت سنگین نتائج کے حامل ہوسکتے ہیں۔”

انہوں نے اے آئی کے سلسلے میں اقوام متحدہ میں ایک نئے ادارے کی تشکیل کے متعلق بعض ملکوں کی جانب سے مطالبات کی حمایت کی۔

انہوں نے کہا کہ اسے "بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی، بین الاقوامی سول ایوی ایشن آرگنائزیشن یا ماحولیاتی تبدیلی کے بین الاقوامی پینل کے طرز پر قائم کیا جاسکتا ہے۔”

Share This Article
Leave a Comment