بین الاقوامی ادیب ملان کنڈیرا انتقال کرگئے

0
134

بین الاقوامی ادیب ملان کنڈیرا 94 سال کی عمر میںانتقال کرگئے۔

چیکوسلاواکیہ میں پیدا ہونے والے ناول نگار انتقال کے وقت پیرس کے اپنے گھر میں مقیم تھے۔ ان کا انتقال بدھ کے روز ہوا۔

ان کی تصانیف کا شمار دنیا میں سب سے زیادہ ترجمہ کی جانے والی تحریروں میں کیا جاتا ہے۔

چیک ری پبلک کے شہر برنو میں واقع مورین لائبریری کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ چیک نژاد فرانسیسی مصنف ملان کنڈیرا، جن کی کتابوں کے بے شمار زبانوں میں تراجم شائع ہوئے ، 11 جولائی کو پیرس میں واقع اپنے اپارٹمنٹ میں چل بسے۔

کنڈیرا نے زیادہ تر الگ تھلک زندگی گزاری ہے۔ وہ 1975 میں جلا وطن ہو کر فرانس آ گئے تھے جہاں انہیں 1981 میں فرانسیسی شہریت دے دی گئی تھی۔ جب کہ دوسری جانب ان کے آبائی وطن چیکوسلاواکیہ نے 1979 میں ان کی شہریت منسوخ کر دی تھی۔ تاہم انہیں 2019 میں چیک کی شہریت دوبارہ دے گئی تھی۔

کنڈیرا اگرچہ چیک میں پیدا ہوئے تھے، لیکن انہوں نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ فرانس میں تصنیف و تالیف میں گزارا۔ وہ خودکو فرانسیسی زبان کا ایک مصنف سمجھتے تھے اور ان کا ہمیشہ یہ اصرار رہا کہ ان کی تخلیقات کو فرانسیسی زبان میں ہی پڑھا جائے اور ان کا شمار فرانسیسی ادب میں ہی کیا جائے۔

ان کے سوویت یونین کی جارحیت کے پس منظر میں لکھے جانے والے ناولThe Unbearable Lightness of Being کا شمار اہم تخلیقات میں کیا جاتا ہے جس میں 1960 اور 1970 کی دہائیوں میں چیکو سلواکیہ کی غیر منظم سیاست کے درمیان جلاوطنی، یادوں ، محبت اور مہربانی کے موضوعات پر بات کی گئی تھی۔

ان کی تحریر کا نمایاں وصف وہ طنز ہے جو وہ اپنے وطن چیکوسلاواکیہ اور پڑوسی ملکوں پرماسکو کے قبضے کے نتیجے میں پیش آنے والی ان مشکلات پر کرتے ہیں، جن کا سامنا لوگوں کو کرنا پڑا۔

کنڈیرا کا انتقال ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب ایک بار پھر اسی صورت حال کا سامنا ہے جس کا ذکر ان کی تصنیفات میں ملتا ہے۔ کریملن کی فوجیں ایک برس سے زیادہ عرصے سے اپنے ہمسایہ ملک یوکرین میں جارحیت میں مصروف ہیں جہاں بڑے پیمانے پر تباہی ہو چکی ہے۔

سن 1983 میں اپنے ایک مضمون میں کنڈیرا نے لکھا تھا کہ وسطی یورپ میں، مغرب کی مشرقی سرحد پر ہر کوئی خاص طور پر روسی طاقت کے خطرات کے بارے میں تشویش میں رہتا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here