آرمی چیف کے اہلخانہ کا ڈیٹا لیک کرنے پر نادرا ملازمین کیخلاف فوجداری کارروائی شروع

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

پاکستان میں نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے چیف آف آرمی اسٹاف (سی او اے ایس) جنرل عاصم منیر کے اہل خانہ کے ڈیٹا تک غیر مجاز رسائی کی کہانی کے پیچھے اپنے ملازمین کے خلاف فوجداری کارروائی شروع کردی ہے۔

رپورٹ کے مطابق جن عناصر کے کہنے پر یہ خلاف ورزی ہوئی ان کے خلاف بھی کارروائی کی جا رہی ہے۔

ذرائع نے انکشاف کیا کہ نادرا کے چیئرمین طارق ملک کی جانب سے 23 دسمبر 2022 اور 2 مارچ 2023 کو چار علیحدہ علیحدہ انکوائریوں کے بعد آرمی چیف کے خاندان کے ریکارڈ تک غیر قانونی طور پر رسائی کرنے پر نادرا کے 6 ملازمین کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا تھا۔

گزشتہ سال دسمبر میں نادرا اور ایک حساس سیکیورٹی ادارے کی جانب سے کی گئی مشترکہ تحقیقات سے پتا چلا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ایک پروجیکٹ پر کام کرنے والے جونیئر ایگزیکٹیو ملازم فاروق احمد پہلے شخص تھے جنہوں نے غیر قانونی طور پر زیر بحث ڈیٹا تک رسائی حاصل کی۔

موجودہ چیئرمین کی ہدایت پر اعلیٰ اختیاراتی تحقیقاتی کمیٹی نے تحقیقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے لاگ انز، یوزر آئی ڈیز، سسٹم لاگز اور آئی پی ایڈریس کا تکنیکی طور پر تجزیہ کیا جو کہ اتھارٹی کے ڈیٹا بیس کی مضبوطی کو ظاہر کرتا ہے۔

تحقیقات کے نتیجے میں ان 10 ملازمین کی نشاندہی ہوئی جنہوں نے غیر قانونی طور پر آرمی چیف کے خاندان کے ریکارڈ تک رسائی حاصل کی، فیکٹ فائنڈنگ انکوائری کے بعد مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ اور تفصیلی تفتیش شروع کی گئی۔

چنانچہ اس کے بعد 6 جنوری کو ملزم ملازمین کو غیر مجاز اور غیر قانونی طور پر آرمی چیف کے خاندان کے ڈیٹا تک رسائی کے الزام پر ایک چارج شیٹ جاری کی گئی، نتیجتاً دو انکوائریوں میں کمیٹی نے 6 اہلکار ذمہ دار پائے۔

ذرائع نے کہا کہ ایک کمیٹی نے ان 6 ملازمین پر سرکاری ملازمین (کارکردگی اور نظم و ضبط) رولز 1973 کے تحت ملازمت سے برطرفی کی سزا عائد کردی گئی۔

Share This Article
Leave a Comment