سمندروں میں پلاسٹک کی آلودگی غیر معمولی سطح پر پہنچ گئی ، تحقیق

0
163

ماہرین کے مطابق سمندروں میں پلاسٹک کی آلودگی غیر معمولی سطح پر پہنچ گئی ہے۔

بدھ کو شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ آج دنیا کے سمندروں کی سطح پر پلاسٹک کے 170 ٹریلین ٹکڑے، خاص طور پر مائیکرو پلاسٹکس موجود ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر وہ ہیں جنہیں 2005 سے سمندورں میں پھیکنا شروع کر دیا گیا تھا۔

اوپن ایکسیس جریدے PLOS One میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ’’پچھلے 15 برسوں کے دوران دنیا کے سمندروں میں پلاسٹک کی آلودگی غیر معمولی سطح پر پہنچ گئی ہے۔‘‘

یہ مقدار پچھلے تخمینوں سے زیادہ ہے اور تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ اگر اسے روکا نہ گیا تو آنے والے عشروں میں سمندروں میں پلاسٹک کا فضلہ اکھٹا ہونے کی شرح کئی گنا بڑھ سکتی ہے۔

گزشتہ 15 برسوں میں دنیا کے سمندروں میں پلاسٹک کی آلودگی ایک ایسی سطح تک پہنچ گئی ہے جس کی اس سے قبل کوئی نظیر نہیں ملتی۔ ایک نئی تحقیق میں پلاسٹک کے نقصان دہ کوڑے پر قابو پانے کے لیے بین الاقوامی معاہدے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

سمندر میں پلاسٹک کی آلودگی پوری دنیا کے لیے ایک مستقل مسئلہ ہے ۔سمندری جاندار پلاسٹک کے بڑے ٹکڑوں جیسے مچھلی پکڑنے کے جالوں میں پھنس سکتے ہیں، یا پلاسٹک کے انتہائی باریک ٹکڑے، جنہیں مائیکرو پلاسٹک کہا جاتا ہے، کھا سکتے ہیں جو انجام کار انسانوں کی خوراک کھانے کے سلسلے کا حصہ بن جاتے ہیں۔

محققین نے 1979 اور 2019 کے درمیان 40 سال کی مدت پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے دنیا بھر میں گیارہ ہزار مختلف مقامات سے پلاسٹک کے نمونے لیے۔

انہیں 1990 تک سمندروں میں پلاسٹک پھینکے جانے کے رجحان میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آئی ، لیکن پھر 1990 اور 2005 کے درمیان اس رجحان میں غیر معمولی اضافہ ہوا اور اس کے بعد سمندروں میں ان کی تعداد آسمان کو چھونے لگے۔

اس تحقیق کی مصنفہ لیزا ایرڈل نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’’ہم 2005 کے بعد سے اس میں واقعی تیزی سے اضافہ دیکھ رہے ہیں کیونکہ پلاسٹک کی پیداوار میں تیزی سے اضافہ ہوا اور ان پالیسیوں کی تعداد بہت کم رہی جو سمندر میں پلاسٹک پھینکے جانے کو کنٹرول کر تی ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here