بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں بلوچستان اکیڈمی تربت کے زیر اہتمام تین روزہ” عطاشاد ادبی میلہ” اختتام پذیر ہوا ۔
ادبی میلے میں مختلف موضوعات پر کتابوں کی بھی نمائش کی گئی ہے۔
بلوچستان اکیڈمی کے اہلکاروں کی جانب سے بتایا جارہا ہے کہ تین روزہ میلے میں تقریباً 35 لاکھ روپے مالیت کی کتابیں فروخت کی گئی ہیں۔
اس موقع پر تقریب کے آخری دن کے اختتامی سیشن کے مہمان خاص بلوچستان کے مشیر برائے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ لالہ رشید دشتی، ڈپٹی کمشنر کیچ میجر ر بشیر احمد بڑیچ، بلوچستان اکیڈمی تربت کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر عبدالغفور شاد کے علاوہ عطاءشاد بلوچ کے فرزند حمل شاد بھی وہاں پر موجود تھے۔ جبکہ دیگر مہمانوں میں میں اس دوران تقریب میں بلوچستان کے مشیر برائے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ لالہ رشید دشتی نے بلوچستان اکیڈمی تربت کی انتظامیہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بلوچی زبان کے معروف شاعر اور ادیب عطاءشاد بلوچ کی ادبی خدمات کے حوالے سے اس طرح کے عظیم الشان پروگرام کا انعقاد کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مہذب اقوام اپنے ادیب اور دانشوروں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ان کے ادبی کاموں کی بھرپور طریقے سے حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں بھی چاہیے کہ ہم اپنے ادیب اور دانشوروں کو اچھے طریقے سے سپورٹ کریں۔
انہوں نے کہا کہ عطاشاد بلوچ کی ادبی خدمات بلوچ قوم کے لیے مشعل راہ ہیں اور ہمیں چاہیے کہ ہم ان کے ادبی کاموں سے بھرپور استفادہ کرتے ہوئے ان کے بلوچی زبان کے حوالے سے ان کی جدوجہد کو نئی نسل میں روشناس کرائیں۔
دریں اثناءڈپٹی کمشنر کیچ میجر ر بشیر احمد بڑیچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے تربت کے عوام کو ہمیشہ ادبی سرگرمیوں کے حوالے سے مثبت کردار ادا کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے خصوصاً نوجوان نسل ہمیشہ متحرک اور فعال نظر آتا ہے جو ایک انتہائی خوشی کی بات ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے روشن مستقبل کا دارومدار انہیں نوجوانوں کی صلاحیتوں پر منحصر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کیچ فن و ادب سے وابستہ لوگوں کی حوصلہ افزائی کے لیے ہما وقت تیار ہے انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ مستقبل میں بھی اس طرح کے ادبی پروگرام انعقاد کیے جائیں تاکہ ضلع کیچ کے ادیب اور دانشوروں کو اپنی ادبی صلاحیتوں کو پیش کرنے کا ایک بہترین فورم مل سکے۔
اس موقع پر انہوں نے تربت میں واقع پبلک لائبریری جسے تعمیر ومرمت کے لیے عارضی طور پر بند کیا گیا ہے اسکو مرمت کے بعد دوبارہ جلد از جلد کھلوانے کیلئے ہر ممکن مدد تعاون کی بھرپور یقین دہانی کرائی۔
قبل ازیں بلوچی زبان کے معروف شاعر عطاشاد کے فرزند حمل شاد نے اپنے والد محترم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ عطاشاد کی ادبی خدمات بلوچستان کے عوام کے لیے ایک مشعل راہ ہیں۔’
انہوں نے کہا کہ عطاشاد نے نہ صرف بلوچی زبان میں شاعری کے ذریعے بلوچ عوام میں شعور اجاگر کیا بلکہ انہوں نے اردو زبان میں بھی اپنی شاعری سے برصغیر پاک و ہند کے لوگوں میں بھی مثبت سوچ اور بھائی چارگی کو فروغ دیا۔
بعد ازاں بلوچستان اکیڈمی تربت کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر عبدالغفور شاد نے ضلع کیچ کے عوام اور تمام معزز مہمان گرامیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے عطاشاد بلوچ کی ادبی خدمات کے حوالے سے تین روزہ ادبی میلہ میں شرکت کرکے پروگرام کو بھرپور طریقے سے کامیاب بنانے میں اپنا کردار ادا کیا اس دوران مشیر پبلک ہیلتھ انجینئرنگ لالہ رشید دشتی اور ا ڈپٹی کمشنر کیچ میجر ر بشیر احمد بڑیچ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انکی مدد وتعاون سے اس طرح کے عظیم الشان پروگرام کا انعقاد ممکن بنایا جاسکا۔
تقریب کے آخر میں بلوچستان اکیڈمی تربت کی جانب سے تمام معزز مہمان گرامیوں میں یادگاری شیلڈ پیش کیے گئے۔
واضح رہے عطاءشاد کی ادبی خدمات کے حوالے سے ادبی میلہ تربت میں اپنی نوعیت کا پہلا میلہ ہے جس میں ضلع کیچ سمیت بلوچستان کے کونے کونے سے ادیب دانشور اور مختلف پیشہ ورانہ لوگوں نے شرکت کی ہے۔ جس میں سابقہ وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ،ماہر معیشت دان قیصر بنگلالی اور دیگر ممتاز قلمکار اور دیگر دانشور شامل ہیں۔