ڈبلیو ایچ او نے بھارتی کمپنی کے کھانسی شربت کو غیر محفوظ قرار دیدیا

0
379

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)نے بھارت کی دوا ساز کمپنی کے تیار کردہ کھانسی سے بچاؤ کی دو دواؤں کا استعمال روکنے سے متعلق انتباہ جاری کیا ہے۔

ان کے استعمال سے ازبکستان میں کم از کم 20 بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔

ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ بھارت کی دوا ساز کمپنی ’ماریون بائیوٹیک‘ کی تیار کردہ مصنوعات ”غیر معیاری” تھیں اور یہ کمپنی اپنی دوا کی ”حفاظت اور معیار” کی ضمانت فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔

صحت کے عالمی ادارے کی جانب سے بدھ کو جاری ہونے والا یہ انتباہ ازبکستان کے حکام کی جانب سے گزشتہ ماہ Doc-1 Max کے برانڈ نام سے کمپنی کا تیار کردہ کھانسی کا شربت پینے سے کم از کم 20 بچوں کی ہلاکت کی اطلاع کے بعد سامنے آیا ہے۔

یہ شکایات منظر عام پر آنے کے بعد بھارت کی وزارت صحت نے کمپنی کی پیداواری سرگرمیاں معطل کر دیں اور ازبکستان نے بھارت سے Doc-1 Max منگوانے اور اسے فروخت کرنے پر پابندی لگا دی۔

ڈبلیو ایچ او کے انتباہ میں کہا گیا ہے کہ ازبکستان کی کوالٹی کنٹرول لیبارٹریز کی جانب سے بھارتی کمپنی کے تیار کردہ کھانسی کے شربت کے نمونوں کے تجزیے میں ”ڈائیتھیلین گلائکول اور یا ایتھیلین گلائکول“ میں ناقابل قبول مقدار میں آلودگی پائی گئی ہے۔

ڈائیتھیلین گلائکول اور ایتھیلین کا استعمال انسانوں کے لیے نقصان دہ ہے اور جان لیوابھی ثابت ہو سکتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ خطے کے دوسرے ممالک میں ممکنہ طور پر ان دونوں پروڈکٹس کی فروخت کی اجازت ہو سکتی ہے اور وہ بے قاعدہ ذرائع کے توسط سے دوسرے ممالک یا خطوں میں بھی تقسیم ہو سکتے ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ یہ ادویات غیر محفوظ تھیں اور ان کا استعمال، خاص طور پر بچوں کے لیے شدید نقصان یا ہلاکت کا سبب بن سکتا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here