حکومت نے ریکوڈک فروخت کردیا، اپوزیشن اراکین اسمبلی بلوچستان

ایڈمن
ایڈمن
6 Min Read

بلوچستان اسمبلی اجلاس میں ریکوڈک سے متعلق آئینی قرارداد پیش کرنے پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا۔

اجلاس میں اراکین کے درمیان شدید ہنگامہ آرائی ہوئی۔

اپوزیشن اراکین کا کہنا تھا کہ حکومت نے ریکوڈک فروخت کردیااور حکومت نے ان کیمرہ سیشن میں جھوٹ بولا

دوران اجلاس حکومت اور حزب اختلاف میں تند و تیز جملوں کا تبادلہ ہوا۔

اجلاس میں ریکوڈک کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشننے ایک دوسرے پر شدید الزامات عائد کئے۔

اس موقع پر حکومتی رکن طور اتمانخیل نے کہا کہ ریکوڈک کے فیصلے میں اپوزیشن پھنس گئی۔

اپوزیشن رکن اختر حسین لانگو نے کہا کہ ہمارے ساتھ حکومت نے غلط بیانی کی۔ حکومتی رویہ کیخلاف واک آوئٹ کریں گے۔

اپوزیشن کے شور شرابے میں حکومت نے ریکوڈک سے متعلق آئینی قرار داد منظور کرلی۔

واضع رہے کہ اسمبلی نیبلوچستان میں سرمایہ کاری کے فروغ اور حوصلہ افزائی کی بابت قانون سازی سے متعلق اختیارات کو پارلیمنٹ کے سپرد اور ریکوڈک مائننگ کمپنی اور اسکے شیئر ہولڈرز کے ساتھ تنازعات کے تصفیہ کے حوالے سے 7 قوانین میں بلوچستان حکومت کی ایگز یکٹو اتھارٹی وفاق کے سپرد کرنے سے متعلق دوآئینی قرار دادیں منظور کرلیں۔

ہفتہ کو بلوچستان اسمبلی کا اجلاس سوا دو گھنٹے کی تاخیر سے ڈپٹی اسپیکر سردار بابر موسیٰ خیل کی زیر صدارت شروع ہوا۔

اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر ربابہ بلیدی نے وزیر برائے محکمہ مائنز اینڈ منرلز کی جانب سے بلوچستان اسمبلی کے قواعد انضباط کار مجریہ 1974ء کے قاعدہ 180 کے تحت تحریک پیش کی کہ آئین کے آرٹیکل 144 کے تحت آئینی قرار داد پیش کرنے کی منظوری دی جائے، جس پر ایوان نے قرار داد پیش کرنے کی منظوری دی۔

پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر ربابہ بلیدی نے آئینی قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایوان اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 144 کے تحت مجلس شوری ٰ(پارلیمنٹ) کو اختیار دیتا ہے کہ وہ بلوچستان میں سرمایہ کاری کے فروغ اور حوصلہ افزائی کو منظم کرنے کی بابت بلوچستان اور اس طرح فیڈریشن آف پاکستان میں خاص طور پر بلوچستان ڈوپلمنٹ اینڈ مینٹیننس آف انفرا اسٹرکچر سیس ایکٹ 2021ء، بلوچستان ورکرز ویلفیئر فنڈ ایکٹ 2022ء اور بلوچستان ایکسائز ڈیوٹی آن منرلز (لیبر ویلفیئر ایکٹ 1967ء) میں ترمیم کرسکتی ہے اور غیر ملکی سرمایہ کاری (فروغ اور تحفظ) ایکٹ 2022ء کے تحت کسی بھی استثنا و رعایت جو اس اسمبلی کی قانون سازی کے تحت دی گئی ہو کو تحفظ دیا گیا قرار دے سکتی ہے۔ قرارداد کو ایوان نے منظور کرلیا۔

اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر ربابہ بلیدی نے وزیر مائنز اینڈ منرلز کی جانب سیبلوچستان اسمبلی کے قواعد و انضباط کار مجریہ 1974ء کے قاعدہ نمبر 180 کے تحت تحریک پیش کی کہ آئین کے آرٹیکل 147 کے شرطیہ جملے کے تحت وفاق کو اختیارات تفویض کرنے کی بابت توثیق کی آئینی قرار داد پیش کرنے کی منظوری دی جائے۔ ایوان کی جانب سے منظوری دیے جانے کے بعد پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر ربابہ بلیدی نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہر گاہ کہ حکومت بلوچستان نے وفاقی حکومت کی رضامندی کے بعد بعض ایسے مخصوص امور کے حوالے سے اختیارات وفاقی حکومت کو تفویض کردیے ہیں جن تک بلوچستان کے اعلیٰ اختیارات (ایگزیکٹو اتھارٹی) کو وسعت حاصل ہے، یقینی اعلیٰ اختیارات (ایگزیکٹو اتھارٹی آف دی پروانس آف بلوچستان) کا استعمال، ریکوڈک مائننگ کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ (سابقہ ٹیتھیان کاپر کمپنی پاکستان) اور اس کے شیئر ہولڈرز کے ساتھ تنازعات کے تصفیہ کے حوالے سے عطاء کردہ چھوٹ، رعائتیں اور فوائد کے تحفظ کے لئے درج ذیل قوانین جن میں بلوچستان کمپنیز پرافٹس (ورکرز پارٹیسیشین) ایکٹ، بلوچستان ایکسائز ڈیوٹی آن منرلز (لیبر ویلفیئر) ایکٹ 1967ء، بلوچستان سیلز ٹیکس آن سروسز ایکٹ 2015ء، رجسٹریشن ایکٹ 1908ء، اسٹیمپ ایکٹ 1899ء، ریگولیشن آف مائنز اینڈ آئل فیلڈز، منرل ڈوپلمنٹ (گورنمنٹ کنٹرول) ایکٹ 1948ء اور بلوچستان ڈوپلمنٹ اینڈ مینٹیننس آف انفرا اسٹرکچر سیس ایکٹ 2021ء ان میں شامل ہیں۔

لہٰذا اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 147 کے شرطیہ جملے کے تحت بلوچستان اسمبلی مذکورہ بالا اختیارات و فرائض کو تفویض کردہ امور کی ساٹھ ایام کے اندر توثیق کرنے کا فیصلہ کرتی ہے۔ ایوان میں قرار داد منظوری کے لئے رائے لی گئی تو اپوزیشن اراکین کی جانب سے اس پر شدید احتجاج کیا گیا۔

اپوزیشن رکن اختر حسین لانگو نے کہا کہ اس قرار داد کے بعد بلوچستان کے اختیارات وفاق کو دیے جائیں گے، یہ آئین اور ارکان اسمبلی کو ریکوڈک معاملے پر دی گئی بریفننگ کے دوران یقین دہانی کی خلاف ورزی ہے۔

اپوزیشن ارکان نے شدید احتجاج کے بعد ایوان سے واک آؤٹ کیا، جس کے بعد ایوان میں موجود 17 ارکان نے قرارداد کی حمایت کی اور قرار داد کو منظور کرلیا گیا۔

بعدازاں ڈپٹی اسپیکر سردار بابر موسیٰ خیل نے اسمبلی کا اجلاس منگل کی سہ پہر تین بجے تک کے لئے ملتوی کردیا۔

واضع رہے کہ بلوچستان حکومت مکمل طور پر پاکستان کی عسکری اسٹیبلشمنٹ کے کنٹرول میں ہے اور وہ اپنی مرضی ومنشا اورمفادات کے تحفظ کیلئے نئے نئے قوانین پاس کراتی رہتی ہے۔

Share This Article
Leave a Comment