بلوچ لاپتہ افرادلواحقین کے احتجاجی کیمپ کو4816 دن ہوگئے

0
164

بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں بلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہدا کے لواحقین کا بھوک ہڑتالی کیمپ جاری ہے جسے 4816 دن مکمل ہوگئے۔

بی این پی کے مرکزی انفارمیشن سیکرٹری وفاقی وزیر آغاحسن بلوچ اور دیگرمردو خواتین نے کیمپ آکرلواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماماقدہر بلوچ نے کہا کہ پاکستان کی ظلم جبر کے سیاہ طویل راتوں کی تاریخ کے اور اق ان گنت معلوم نا معلوم وحشت ناک مظالم کی کہانیوں سے لکھی ہوئی ہیں جہاں نوجوانوں کے لہو کی چھینٹں کبھی ریاستی عقوبت خانوں کی تاریک کو ٹھیروں کی بے دیواروں پر تو کبھی گلزمین کی خاک پر نقش ہیں ایسی کئی تاریک راتیں ہمارے حصے میں پڑے ہیں جہاں بلوچ نوجوانوں کی پیشانیوں کو بنا کسی شکن کے پاکستانی ریاست کی ننگی گولیوں کا سامنا رع تو کبھی انہی تاریکیوں کی آڑ میں نوجوان کی لاشوں کو کھمبوں اور درختوں سے لٹکا گیا اور کبھی انہی تاریکیوں کا فائدہ اٹھاتے ہوتے ہوئے تیزاب سے جھلسی ہوئی ڈریل کی ہوئی آنکھیں نکالی ناک کان اور گردن کٹی سپوتوں کی لاشوں کو اسی کے دامن میں بے دردی سے گھیٹئے ہوئے پھینک دیاگیا۔

کبھی کوئٹہ سے لیکر مند گوادر کے میدانوں تک مرگاپ کے دامن سے لیکر شیراز کی وادی تک بلوچستان کے تمام گلی کوچے ان تاریک راہوں پر مارے گئے معصوم و گناہ گار چہروں کے گواہ ہیں جو چہرے جو معصوم اس لیے کے ان کا جرم ہی اتنا معصوم اور سید معاساتھا کہ وہ اپنے سائل و سائل جبری لاپتہ افراد کی بازیابی پروانے تھے گناہ گار اس لیے کہ وہ سرکش تھے جو تایکیوں میں جھکنیجو سوداگرنہیں دنیاکی تاریخ میں امر ہونے والے ان تمام ہیروز کی طرح وہ انسانیت کے لیے لڈی جانے والی مقدس پرامن جدوجہدکے حقیقی ہیرو ہیں جو صدیوں سے چل رہی تسلسل کی کڑیوں کو جوڑے اور تھامے ہوئے آگے ہی آگے بڑھے چلے آرہے خواہ وہ قومیت رنگ میں ایک دوسرے سے مختلف تھے جنہوں نے زندگیاں گنوائیں مگر یقین اور عزم نہیں گنوایا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here