ایک سروے کے مطابق بلوچستان میں 18.9 فیصد بچے غذائی کمی میں مبتلا ہیں،حکومت بلوچستان نے صورتحال پر قابو پانے کے لیے بلوچستان میں نیوٹریشن ایمرجنسی تو لگائی لیکن چار سال گزرنے کے باوجود فنڈز ریلیز نہیں کیے۔بلوچستان میں غذاکی کمی کے شکاربچوں کی تعداد میں ہر سال اضافہ رپورٹ ہو رہاہے۔
سرکاری اعدادو شمار کے مطابق 10 سال قبل یہ شرح 15 فیصد تھی جو اب بڑھ کر 18.9 فیصد ہو چکی ہے۔ اس تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔عالمی معیار کے مطابق اگر یہ شرح 15 فیصد سے زائد ہو تو صورتحال الارمنگ ہو جاتی ہے،اس تناظر میں اس وقت بلوچستان میں غذائیت کی صورتحال تشویشناک ہے۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ غذائی کمی سے متاثر ہونے والے بچے جسمانی مسائل کا شکار ہوجاتے ہیں۔