بلوچ یکجہتی کمیٹی (کراچی) کے ترجمان نے اپنے ایک جاری کردہ بیان میں کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ بلوچ قوم آج اپنے ایک مخلص لیڈر کو کھو چکا ہے اور بالخصوص کراچی کے لوگ ایک انمول اور نایاب شخص کی دستِ شفقت و الفت سے محروم ہو چکے ہیں۔ محترم جناب یوسف مستی خان کسی تعریف و توصیف کے محتاج نہیں ہیں وہ بذاتِ خود اپنے آپ میں ایک انجمن تھے اور ہر محاذ پہ ان کا یہی کہنا تھا کہ میرا خواب ہے کہ میں بلوچ کو ہر طرح سے متحد و متفق و سیاسی حوالے سے منظم دیکھوں۔ آپ نے بلوچ قوم کے ہر دکھ و درد کو اپنے اوپر لیا اور ہر قہر و ظلم و ستم پر ایک غمخوار و محسن قائد کی طرح ہر ممکن صورت میں ساتھ دیا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ جہاں تک ان کے سیاسی زندگی کی بات کی جائے تو ان کو کراچی کی سیاست کا سرپرست کہنا غلط نہیں ہوگا اور نہ صرف کراچی کی سیاست بلکہ آپ کا مقصد ظلم و ستم کے خلاف ہر ممکن صورت میں جدوجہد کرنا آپ کا منزل مقصود تھا اور آپ کی زندگی اسی طرح ظلم و ستم کے خلاف تحریکیں چلانے میں گزری لیکن آپ کبھی بھی نہ جھکے نہ بھکے اور نہ کسی مراعات کے لئے آپ نے اپنے مقصد کو چھوڑا۔ محترم جناب یوسف مستی خان ہی وہ شخص ہیں کہ جنہوں نے ہمیشہ سے کراچی کی سیاست کو بحال رکھا اور اپنے زندگی کے آخری ایام تک اسی جدوجہد کو جاری رکھا اور اپنے موذی مرض کی حالت میں بھی آپ نے بلوچ قوم کو بے یار و مددگار نہیں چھوڑا۔ آپ نے نہ صرف اس قوم کا اس حالت میں بھی ساتھ دیا بلکہ ان کو یہ بھی پیغام دیا کہ ایک لیڈر کو کس طرح کی زندگی بسر کرنی چاہیے۔ غرض کہ آپ نے یوسف مستی خان ہونے کا آپ نے حقیقی لیڈر ہونے کا اور آپ نے بلوچ ہونے کا پورا پورا حق ادا کیا۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں محترم جناب یوسف مستی خان کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا اور لواحقین کو صبر جمیل عطا کرنے کی دعا کی اور جناب یوسف مستی خان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی جدوجہد کو سرخ سلام پیش کرتے ہیں اور نوجوان نسل کو تلقین کرتے ہیں کہ وہ آپ کی مثالی جدوجہد کو دیکھ کر آپ کے نقش قدم پر چلیں اور ہر عہد میں ایک اور یوسف مستی خان پیدا ہو۔