وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ ملک میں نئے کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں مسلسل اضافے کے پیش نظر فی الحال جاری اکیس روزہ لاک ڈاون 14 اپریل کو ختم کرنا ممکن نہیں ہو گا۔
بھارتی وزیر اعظم مودی نے کہا کہ لاک ڈاﺅن ختم کرنے کے معاملے پر کوئی حتمی فیصلہ ریاستوں کے وزرائے اعلی کے ساتھ 11 اپریل کو ہونے والی میٹنگ کے بعد ہی کیا جائے گا لیکن 25 مارچ سے جاری لاک ڈاون کے جلد ختم ہونے کا امکان کم ہی ہے۔
مودی نے یہ بات نئے کورونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے ملک میں پیدا شدہ بحرانی صورت پر غور و خوض کے لیے کل جماعتی میٹنگ طلب کیے جانے کے اپوزیشن جماعتوں کے مسلسل اصرار پر آج پہلی میٹنگ میں کہی۔
وزیر اعظم مودی نے کہا کہ کووڈ۔انیس نے زندگی کو یکسر بدل کر رکھ دیا ہے۔ اس وبا کے ختم ہو جانے کے باوجود زندگی پہلی سی نہیں رہے گی۔ مستقبل میں ایک عرصے تک احتیاط برتنے کی ضرورت ہو گی اور اس کے تحت ہمیں اپنے رویوں، رجحانات، سماجی اور ذاتی امور میں تبدیلیاں لانا ہوں گی۔
یہ میٹنگ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ ہوئی۔ جس میں ان سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی جن پارٹیوں کے کم از کم پانچ اراکین پارلیمان میں ہیں۔ کانگریس پارٹی کے غلام نبی آزاد نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ تقریباً اسی فیصد سیاسی جماعتوں نے لاک ڈاو¿ن میں توسیع کرنے کا مشورہ دیا۔ متعدد ریاستوں کے وزرائے اعلی وفاقی حکومت سے لاک ڈاون کی مدت میں توسیع کرنے کی اپیل پہلے ہی کرچکے ہیں۔
ساڑھے تین گھنٹے تک چلنے والی اس میٹنگ کے اختتام پر وزیر اعظم مودی نے کہا کہ سوشل ڈسٹینسنگ اور لاک ڈاون ہی اس وبا سے بچنے کا واحد راستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم سوشل ایمرجنسی کی حالت سے گزر رہے ہیں اور اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں فیصلے بھی کرنے پڑ رہے ہیں‘۔ انہوں نے سوشل ڈسٹینسنگ کے ضابطوں پر عمل درآمد کرانے کے لیے سختی کرنے کا عندیہ بھی دیا۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ مودی حکومت انتہائی پیچیدہ صورت حال میں پھنس گئی ہے۔ بھارتی معیشت پہلے سے ہی اقتصادی سست روی کا شکار تھی لیکن لاک ڈاون نے اقتصادیات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ ماہرین کے مطابق بھارت کا یومیہ جی ڈی پی 8 بلین ڈالر ہے۔ اکیس روزہ لاک ڈاون کی وجہ سے اسے تقریباً 168 بلین ڈالر کا نقصان ہو گا اور اگر لاک ڈاون کی مدت بڑھا کر تیس دن کردی گئی تو یہ نقصان 250 بلین ڈالر تک پہنچ جائے گا۔
کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے بھارت میں اب تک 170افراد کی موت ہوچکی ہے۔ اس میں 35 اموات پچھلے چوبیس گھنٹوں میں ہوئی جو کہ ایک دن میں اس وبا سے ہونے والی اموات کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ متاثرین کی مصدقہ تعداد بڑھ کر 5480 ہو چکی ہے تاہم 472 افراد صحت یاب بھی ہوئے ہیں۔
دریں اثنا ایک اہم پیش رفت میں سپریم کورٹ نے آج حکومت سے کہا کہ پرائیوٹ لیباریٹریز کو کورونا وائرس کے ٹیسٹ کے لیے لوگوں سے پیسے لینے کی اجازت نہیں ہونا چاہیے۔ حکومت نے پچھلے دنوں ایک نوٹیفکیشن کے ذریعہ پرائیوٹ لیباریٹریز کو کورونا کی جانچ کے لیے فی کس 4500 روپے وصول کرنے کی اجازت دے دی تھی، جس کے خلاف عدالت میں عرضی دائر کی گئی تھی۔ عدالت نے کہا کہ یہ جانچ مفت ہونا چاہیے اور حکومت اس ٹیسٹ کے پیسے ادا کرے۔