اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی نے ججوں اور وکلا کی آزادی سے متعلق حکومت پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ مجوزہ 26ویں آئینی ترمیم پر نظرثانی پر غور کرے۔
چودہ اکتوبر کو وفاقی حکومت کو لکھے گئے ایک خط میں مارگریٹ سیٹرتھویٹ نے خدشہ ظاہر کیا ہےکہ مجوزہ آئینی پیکج، عدالتی آزادی اور شہریوں کے منصفانہ ٹرائل کے حق کے لیے خطرہ ہو سکتا ہے، جیسا کہ بین الاقوامی معاہدے کے آرٹیکل 14 کے تحت ایک مجاز، آزاد اور غیر جانبدار ٹریبونل کی ضمانت دی گئی ہے۔
اقوام متحدہ کی نمائندہ نے کوئی تکنیکی مشورہ فراہم کرنے کے لیے حکومت کے ساتھ بات چیت کی پیشکش کی تاکہ مجوزہ آئینی ترمیم انسانی حقوق کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کے مطابق ہو۔
مارگریٹ سیٹرتھویٹ نے اس حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ بھی شیئر کی ہے۔
خط میں پاکستان میں باالخصوص آزاد اور غیر جانبدار عدالتوں کے سامنے منصفانہ ٹرائل اور اپیلوں اور عدالتی نظرثانی تک رسائی کے حق، عدلیہ کی آزادی اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے مجوزہ ترامیم کے مضمرات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔