لیبیا میں متحارب فریقین میں جھڑپیں جاری،ہلاکتوں کی تعداد 23 ہوگئی

0
267

لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں متحارب مسلح گروہوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے جس میں اب تک تقریبا 23 افراد ہلاک اور کم سے کم 143 زخمی ہوگئے ہیں۔ یہ لڑائی اس وقت شروع ہوئی جب فتحی باشاغا کی پارلیمنٹ کی حمایت یافتہ انتظامیہ سے وابستہ ایک فوجی قافلہ مصراتہ کے قریب زلیتن سے طرابلس کی جانب پیش قدمی کررہا تھا۔

اناطولیہ نیوز ایجنسی کے مطابق ہفتے کی صبح سے الزاویہ سٹریٹ، باب بن غشیر اور الصریم کے مقامات میں چیف آف اسٹاف کی 777ویں بریگیڈ جس کی قیادت ہیثم التاجوری کر رہے ہیں اور غنیوا الککلی کی سربراہی میں صدارتی کونسل کے ”استحکام کی حمایت اور تحفظ” سے وابستہ گروپوں کے درمیان مسلح تصادم دیکھا ہے۔

العربیہ کے ذرائع الجبس اور الکریمیہ دروازے میں الجویلی فورسز اور الدبیبہ کی حمایت یافتہ فورسز کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔

وزارت داخلہ نے اناطولیہ کی طرف سے دیکھے گئے ایک بیان میں کہا کہ دارالحکومت طرابلس میں جھڑپوں میں ہلاکتوں کی تعداد 23 ہوگئی ہیجب کہ 140 زخمی ہوئے (جن کی شناخت فراہم نہیں کی گئی)۔

لیبیا کے دارالحکومت میں جمعہ کی رات شدید لڑائی چھڑگئی تھی اور ہفتہ کی صبح تک جاری رہی تھی۔ حریف دھڑوں نے اس دوران میں شدید فائرنگ کا تبادلہ کیا اور شہر کے ارد گرد کئی زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ یہ جھڑپیں طرابلس کے وسطی حصے میں اس وقت شروع ہوئیں جب شہر میں موجود ایک مضبوط گروہ نے حریف فورس کے اڈے پر حملہ کیا۔اس کے نتیجے میں کئی گھنٹے تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا اوراس سے مقامی لوگوں میں خوف وہراس پھیل گیا۔

یہ واضح نہیں تھا کہ آیا اس لڑائی کا براہ راست تعلق حکومت پرکنٹرول کے حوالے سے لیبیا کے وسیع تر سیاسی تعطل سے ہے یا نہیں لیکن طرابلس میں طاقتورحریف گروپوں کے درمیان کسی بھی قسم کی جھڑپوں میں دوسرے مسلح دھڑوں کے کُودپڑنے کا خطرہ ہو سکتا ہے۔

لیبیا کی وزارت صحت نے طرابلس میں مسلح گروہوں کے درمیان لڑائی میں 12 افراد کی ہلاکت اور 87 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔فیس بُک پر وزارت کے بیان میں ”طرابلس میں لڑائی کے مقتولین اور مجروحین کے بارے میں ابتدائی اعداد و شمار“ کا حوالہ دیا گیا ہے۔

شہر کے وسطی حصے سے آن لائن شیئر کی گئی تصاویر اور ویڈیو میں فوجی گاڑیوں کو سڑکوں پر تیز رفتاری سے گزرتے ہوئے، جنگجوؤں کی فائرنگ اور مقامی باشندوں کو آگ بجھانے کی کوشش کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔دریں اثناء طرابلس یونیورسٹی نے لڑائی کی وجہ سے تدریسی سرگرمیاں معطل کردی ہیں۔

خانہ جنگی کاشکار ملک کے سیاسی تنازع میں متحارب فریقوں کی حمایت کرنے والی مسلح فورسز کوحالیہ ہفتوں میں طرابلس کے ارد گرد بار بار متحرک ہوتے دیکھا گیا ہے۔ فوجی گاڑیوں کے بڑے قافلے شہر کے گرد گھوم رہے ہیں اور اپنے اہداف حاصل کرنے کے لیے طاقت کے استعمال کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔

واضح رہے کہ وزیراعظم عبدالحمید الدبیبہ کے تحت طرابلس میں قومی اتحاد کی حکومت اور فتحی باشاغا کے تحت حریف انتظامیہ کے درمیان جاری سیاسی تعطل نے مسلح تنازع کی شکل اختیارکرلی ہے۔فتحی باشاغا کو ملک کے مشرق میں قائم پارلیمنٹ کی حمایت حاصل ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here