ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک رپورٹ کے مطابق یوکرینی فورسز اسکولوں اور ہسپتالوں میں اپنے اڈے بنا کر عام شہریوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال رہی ہیں۔ اس کی اشاعت پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ایمنسٹی کی یوکرین دفتر کی سربراہ مستعفیٰ ہوگئیں۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی یوکرین دفتر کی سربراہ اوکسانا پوکلچُک نے اپنے عہدے سے استعفیٰ ایمسنٹی کی اُس رپورٹ پر احتجاج کرتے ہوئے دیا، جس میں ایمنسٹی کا کہنا تھا کہ یوکرینی فورسز اسکولوں اور ہسپتالوں میں اپنے اڈے بنا کر عام شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔
پوکلچُک نے ایمسنٹی کی اس رپورٹ کو ماسکو حکومت کے پروپیگنڈا کی بازگشت قرار دیتے دے اور کہا کہ ایک ایسے ملک جہاں ایک قوت عسکری مداخلت کے ذریعے قبضے کی خواہاں ہو، وہاں محفاظ کی مذمت کرنا ناانصافی ہے۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی یوکرین دفتر کی سربراہ اوکسانا پوکلچُک نے جمعے کی رات اپنے فیس ُبک پیج پر ایک بیان شائع کیا جس میں انہوں نے اپنے سابق آجر ایمنسٹی انٹرنیشنل پر یوکرین کی جنگ کے دور کے حقائق کو نظر انداز کرنے کا الزام عائد کیا۔
جمعرات کو ایمنسٹی کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ کو یوکرینی حکام کی طرف سے رد کیا گیا جب کہ مغربی سفارتکاروں نے بھی اس کی سخت مذمت کی۔
اوکسانا پوکلچُک نے اپنے بیان میں تحریر کیا، ”یہ انتہائی تکلیف دہ ہے لیکن اس پر میں اور ایمنسٹی کی قیادت کے مابین تقسیم پیدا ہو چُکی ہے۔ میں مانتی ہوں کہ کسی بھی معاشرے کی بھلائی کے لیے کیے گئے کسی بھی کام میں مقامی سیاق و سباق کو مد نظر رکھا جانا چاہیے اور اس کے نتائج کے بارے میں بہت اچھی طرح سوچا جانا چاہیے۔“
روس بارہا شہری علاقوں پر حملوں کا جواز پیش کرتے ہوئے کہتا رہا ہے کہ یوکرینی جنگجوؤں نے روس پر فائرنگ کے لیے ہدف شدہ ‘پوزیشنز‘ یا مقامات کو مخصوص کر رکھا ہے۔
پوکلچک کے مطابق ان کے دفتر نے انسانی حقوق کی تنظیم کی قیادت سے کہا تھا کہ اُس کی طرف سے یوکرینی فورسز پر لگائے اسکولوں اور ہسپتالوں میں اپنے اڈے بنا کر عام شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کے الزام کا جواب دینے کے لیے یوکرین کی وزارت دفاع کو مناسب وقت دے۔
مزید برآں یہ کہ اگر ادارہ ایسا کرنے میں ناکام رہ جاتا ہے تو یہ کریملن کی مزید غلط معلومات اور پروپیگنڈے کی کوششیں کا جواز بنتا۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی یوکرین دفتر کی سربراہ اوکسانا پوکلچُک نے کہا،”میں اس امر کی قائل ہوں کہ ہمارے سروے کو بہت اچھی طرح کیا جانا چاہیے، ان تمام شہریوں کی مد نظر رکھتے ہوئے جن کی زندگیوں کا براہ راست انحصار بین الاقوامی آرگنائزیشنز کے الفاظ اور اعمال پر ہے۔“
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی طرف سے شائع ہونے والی رپورٹ کے ساتھ ایک نیوز ریلیز میں ایمنسٹی انٹر نیشنل کی سکریٹری جنرل آگنس کالامارڈ نے کہا کہ ان کی تنظیم نے یوکرینی فورسز کے ایک خاص یا روایتی طریقہ کار کو دستاویز کیا۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جب یوکرینی فوجی کسی گنجان آباد علاقے میں کوئی آپریشن کرتے ہیں تو وہ جنگی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور شہریوں کی زندگیوں کو خطرے سے دوچار کر تے ہیں۔
ایمنسٹی انٹر نیشنل کی سکریٹری جنرل کا جمعرات کو بیان دیتے ہوئے مزید کہنا تھا، ”دفاعی پوزیشن پر ہونے کی وجہ سے یوکرین کو کوئی استثنیٰ حاصل نہیں ہو جاتا جس کی وجہ سے یوکرینی فوج بین الاقوامی انسانی قوانین کے احترام سے مبرا ہو جائے۔“
روس کے سرکاری میڈیا نے ایمنسٹی کی رپورٹ کواُس کے ان دعوؤں کی حمایت کا ذریعہ قرار دیا جس میں ماسکو نے کہا ہے کہ روس نے یوکرین کیساتھ جنگ میں صرف فوجی اہداف پر حملے کیے ہیں۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے ایمنسٹی کی اس رپورٹ کے حوالے سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ یوکرین اس جنگ میں اپنے شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
دوسری جانب بین الاقوامی اور فوجی قانون کے متعدد مغربی مفکرین اور ماہرین روس کی طرف سے یوکرین پر انسانی ڈھال کے استعمال کے دعوے کو مسترد کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر بیانات پوسٹ کر رہے ہیں۔