فیس بک پر طالبان کے زیر نگرانی کئی میڈیا اکاونٹس ہٹا دیے گئے

0
310

فیس بک نے اپنے پلیٹ فارم سے افغانستان کے دو سرکاری میڈیا اداروں کے اکاؤنٹس کو ہٹا دیا ہے۔

سوشل میڈیا کی مالک کمپنی میٹا نے جمعرات کو تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ امریکہ کی طرف سے طالبان کو ایک ”دہشت گرد تنظیم” قرار دیے جانے کے قوانین کی تعمیل کر رہی ہے۔

طالبان نے گزشتہ سال اگست میں اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے فیس بک اور ٹوئٹر کا آزادانہ استعمال کیا ہے، اور اس نے ریڈیو اور ٹی وی اور اخبارات سمیت، ملک میں سرکاری میڈیا پر مضبوط گرفت بھی قائم کر رکھی ہے۔

اگرچہ فیس بک کی سرپرست کمپنی میٹا نے ممنوعہ میڈیا آؤٹ لیٹس کی فہرست نہیں دی، افغان سرکاری نشریاتی ادارے ریڈیو ٹیلی ویژن افغانستان (آر ٹی اے) اور سرکاری خبر رساں ایجنسی بختار نے کہا ہے کہ انہیں بلاک کر دیا گیا ہے۔ نجی ملکیت والے میڈیا ہاؤسز فیس بک کی طرف سے عائد پابندی کی زد میں نہیں آئے۔

میٹا کے ترجمان نے اے ایف پی کو ایک بیان میں بتایا کہ امریکی قانون کے تحت طالبان کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے اور ان پر ہماری سروسز استعمال کرنے پر پابندی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ہم طالبان یا ان کے نام پر استعمال کیے جانے والے اکاؤنٹس کو ہٹاتے ہیں اور ان کی تعریف، حمایت اور نمائندگی پر پابندی لگاتے ہیں۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے فیس بک کے اس اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ امریکی کمپنی کی جانب سے بے صبری اور عدم برداشت کا مظاہرہ ہے۔

انہوں نے ٹویٹ کیا کہ آزادی اظہار کا نعرہ صرف، دوسری قوموں کو دھوکہ دینے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

آر ٹی اے کے ڈائریکٹر احمد اللہ واثق نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ فیس بک اور انسٹاگرام پر تنظیم کے پشتو اور دری زبان کے پیجز کو،نامعلوم وجوہات کی بنا پر، بند کر دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ آر ٹی اے ایک قومی ادارہ ہے اور قوم کی آواز ہے۔

افغانستان کی بختار نیوز ایجنسی نے بھی ٹوئٹر پر ایک پیغام میں فیس بک پر زور دیا کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے، اس کا کہنا تھا کہ نیوز ایجنسی کا واحد مقصد اپنے سامعین کو درست، بروقت اور جامع معلومات مہیا کرنا ہے۔

جمعرات کو، ہیش ٹیگ ”BanTaliban” ٹوئٹر پر ٹرینڈ کر رہا تھا، اور ہزاروں صارفین نے اس پلیٹ فارم پر طالبان اکاؤنٹس کو بلاک کرنے کا مطالبہ کیا۔ طالبان نے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے ٹوئٹر کا بھرپور استعمال کیا ہے۔

اگرچہ سابق مغربی حمایت یافتہ حکومت سے منسلک زیادہ تر اکاؤنٹس،طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے غیر فعال ہیں، نئے اہلکار وں کے اکاؤنٹس کثیر تعداد میں موجود ہیں – مگر ٹوئٹر نے اپنے نیلے رنگ کے نشان سے انکی تصدیق نہیں کی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here