کراچی: بلوچ خواتین پر پولیس تشدد کیخلاف انسانی حقوق رہنماؤں کی پریس کانفرنس

0
231

پاکستان کی انسانی حقوق اور سول سوسائٹی کی رہنماؤں نے 12 جون کو سندھ اسمبلی کے سامنے بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین پر سندھ پولیس کی جانب سے ان پر تشدد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس عمل کو آمرانہ سوچ قرار دے دیا اور کہا کہ بے نظیر بھٹو نے ہمیشہ عورتوں کے حقوق کو اولین ترجیح دی مگر آج پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں خواتین پر اس طرح کا تشدد بے نظیر کے سیاسی نظریات کے منافی ہے۔

پیر روز کے روز صو بہ سندھ کے مرکزی شہر کراچی کے پریس کلب میں شیما کرمانی، عظمیٰ نورانی، مہناز رحمان، سارہ زمان، ساجدہ بلوچ اور نغمہ شیخ نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج کرنا ہر شہری کا جمہوری حق ہے۔ پولیس کی جانب سے فورس کا بے دریغ استعمال بنیادی جمہوری حقوق کی راہ میں رکاوٹ ہے۔

رہنماؤں نے پولیس کی بدمعاشی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ محض انکوائری کمیٹی بناکر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اپنی ذمہ داری سے بری الذمہ نہیں ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں بلوچ عورتوں پر بہیمانہ تشدد جمہوری رویے کے منافی ہے۔ ہر شہری کو احتجاج کرنے کا حق حاصل ہے اور یہ ان کی آئینی اور قانونی حق ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ سنگین ہوتا جارہا ہے۔ یہ ماورائے قانون ہے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے غیر قانونی عمل کررہے ہیں۔

انہوں نے کراچی میں لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here