افغانستان کے صوبہ سرپل کے ضلع بلخاب میں حالات کشیدہ ہوگئے۔
طالبان کی لشکر کشی سے ہزارہ کمیونٹی وطالبان مابین جھڑپوں کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔
بلخاب، جسے ترخوج کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، شمالی افغانستان کے صوبہ سر پول کے ضلع بلخاب کا ایک گاؤں اور ضلعی دارالحکومت ہے۔
ضلع بلخاب میں ہزارہ قوم سے تعلق رکھنے والے طالبان کے واحد کمانڈر مولوی مہدی مجاہداور طالبان حکومت کے درمیان اختلافات شدت اختیار کرگئے۔
کمانڈر مولوی مجاہد نے کہا تھا کہ طالبان انتظامیہ افغانستان کی شیعہ ہزارہ قوم کے ساتھ سوتیلا سلوک کررہی ہے۔
ذرائع کے مطابق بلخاب کے ہزارہ عوام نے بلخاب کے دفاع کیلئے مہدی مجاہد کا ساتھ دینے کی درخواست کی ہے۔
دوسری جانب ذرائع بتاتے ہیں کہ طالبان نے بلخاب کا محاصرہ تنگ کرلیا ہے۔
اس سلسلے میں افغانستان کی حزب وحدت اسلامی کے سربراہ نے ہزارہ قوم سے تعلق رکھنے والے طالبان کے کمانڈر کے خلاف صوبہ سرپل کے بلخاب ضلع پر طالبان کی کارروائی پر انتباہ دیا ہے۔
افغانستان کی شفقنا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حزب وحدت اسلامی کے سربراہ محمد محقق نے صوبہ سرپل کے ضلع بلخاب پر چاروں طرف سے طالبان کی لشکرکشی کو ہزارہ قوم کے خلاف اعلان جنگ قرار دیتے ہوئے اس کے نتائج کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
محمد محقق نے کہا کہ عقلمندی کا تقاضا یہ ہے کہ بلخاب کو جنگ میں نہ الجھایا جائے اور طالبان کو اس گروہ کے واحد ہزارہ کمانڈر مولوی مہدی مجاہد کے ساتھ اپنے داخلی مسائل، مذاکرات کے ذریعے حل کرنے چاہئیں۔
حزب وحدت اسلامی کے سربراہ نے کہا کہ افغانستان کی طالبان حکومت، ایک طرف اپنی سیاسی شبیہہ بہتر بنانے کے لئے کمیشن تشکیل دیتی ہے اور دوسری جانب اپنی صفوں سے نسلی صفایا جاری رکھے ہوئے ہے۔
افغانستان کی آبادی چودہ سے زیادہ مختلف نسلوں پر مشتمل ہے اور اس ملک میں نسلی اختلافات ہمیشہ ہی خونریز جھڑپوں کا باعث بنتے رہے ہیں جو حکومتوں کے لئے سنگین چیلنج سمجھے جاتے رہے ہیں۔