امریکی حکومت کے سپیشل انسپکٹر جنرل فار افغانستان ری کنسٹرکشن (سگار) نے اپنی تازہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ امریکہ نے 20 برس تک جاری رہنے والی افغان جنگ کے دوران افغانستان کی تعمیر نو پر 144 ارب ڈالرز خرچ کیے۔ لیکن رپورٹ کے مطابق سنہ 2021 میں افغانستان سے اچانک انخلا کے دوران امریکی اور اتحادی افواج اربوں ڈالرز کا فوجی ساز و سامان وہاں چھوڑ آئے جو اب طالبان حکومت کے دفاعی ڈھانچے کا اہم حصہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکہ نے افغانستان میں سات ارب ڈالرز سے زائد مالیت کا اسلحہ چھوڑ دیا تھا جبکہ افغان جنگ کے دوران دو ہزار 450 امریکی فوج ہلاک اور 20 ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔
سگار کی رپورٹ کے مطابق امریکہ نے افغانستان میں سول انفراسٹرکچر اور افغان نیشنل سکیورٹی فورسز کو مضبوط بنانے کے لیے اربوں ڈالرز خرچ کیے۔ لیکن امریکہ کے افغانستان سے عجلت میں انخلا کی وجہ سے اربوں ڈالرز کا فوجی ساز و سامان وہاں رہ گیا۔
رپورٹ کے مطابق امریکہ نے 20 برسوں کے دوران افغان نیشنل فورسز کے انفراسٹرکچر، فوجی ساز و سامان اور ٹرانسپورٹ کی مد میں 31.2 ارب ڈالرز خرچ کیے۔
رپورٹ کے مطابق امریکہ نے افغان فورسز کو 96 ہزار گراؤنڈ کامبیٹ وہیکلز اور 51 ہزار سے زائد لائٹ ٹیکٹیکل وہیکلز فراہم کیں۔
امریکہ نے 23 ہزار 825 ہائی موبیلیٹی ملٹی پرپز وہیکلز اور 900 آرمرڈ کامبیٹ وہیکلز فراہم کیں۔
رپورٹ کے مطابق امریکہ نے چار لاکھ 27 ہزار سے زائد ہتھیار اور 17 ہزار سے زائد نائٹ ویژن ہیلمٹ ڈیوائسز اور 162 طیارے فراہم کیے ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ افغان طالبان کے کابل پر کنٹرول سے قبل افغان فورسز کے پاس 162 امریکی ساختہ جنگی طیارے تھے، جن میں سے 131 قابل استعمال تھے۔
رپورٹ میں امریکی محکمہ دفاع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ امریکہ نے لگ بھگ سات ارب ڈالرز کا فوجی ساز و سامان افغانستان میں چھوڑ دیا۔
رپورٹ کے مطابق امریکی ٹیکس دہندگان نے یہ رقم فراہم کی، جس سے اب افغان طالبان استفادہ کر رہے ہیں۔