سنگر ماہانہ رپورٹ و تجزیہ چیف ایڈیٹر دوستین بلوچ کے قلم سے
ماہِ اپریل میں 50سے زائد فوجی آپریشنز میں 95افرادلاپتہ،35افرادقتل اور150 گھرلوٹ مارونذر آتش کردیئے گئے۔
اپریل کے مہینے میں مقبوضہ بلوچستان میں پاکستانی فورسز کے 50 سے زائد فوجی جارحیت کے واقعات پیش آئیں جن میں،95 افراد کو جبری طور پر لاپتہ کیاگیا،جبکہ اس دوران 100 سے زائد گھروں میں لوٹ مار کے ساتھ،50 گھر نذر آتش کیے گئے۔
اسی مہینے 35 نعشیں ملیں،17 لاشوں کے محرکات سامنے نہ آ سکے،دو لاشوں کی شناخت نہ ہو سکی،13 بلوچ شہید ہوئے جس میں دو سرمچار محاذ جنگ میں اور شاری بلوچ نے فدائی حملہ کر کے خود کو مادریں وطن کے حوالے کیا، چار بلوچ ریاستی جبر کی وجہ سے بھوک و پیاس اور دو بلوچ سراوان میں فائرنگ سے جابحق ہوئے اوربارکھان میں ایک بچہ بارودی سرنگ کی زد میں آ کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔
فروری میں شروع ہونے والی روس یوکرائن جنگ خبروں کی شہہ سرخیوں میں ہے۔ اس جنگ میں اب تک لاکھوں افراد پناہ کی تلاش میں دیگر یورپی ممالک کا رخ اختیار کرچکے ہیں جبکہ آئے روز کی لڑائی میں انسانی جانوں کا ضیاع ہورہا ہے۔ اس گھمبیر صورتحال نے یہ تاثر بھی پیدا کیا ہے کہ کہیں یہ جنگ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں نہ لے اور اگر یوں ہوا تو دنیا تباہی کے آخری دھانے پہ ہوگی۔ اس کے علاوہ مشرق وسطحی کی صورتحال بھی مخدوش نظرآرہی ہے، اس کے ساتھ افغانستان ایک بار پھر سنگین صورتحال کا سامنا کررہا ہے جہاں اسی ماہ ایک جانب پاکستان کی فضائیہ نے بمباری کرکے بہت سارے معصوم افغانوں کی جان لی تو دوسری جانب داعش کے حملے بھی جاری ہیں ایسی صورتحال میں ایک ایسا ملک جومعاشی اور سیاسی ابتری کا شکار ہو مزید تباہی کی جانب جاسکتا ہے۔ ان کے علاوہ جنوبی ایشیا میں سری لنکا دیوالیہ پن کے دھانے پہ ہے اور اگر دنیا نے اس ملک کو سہارا نہیں دیا تو نہ جانے اس کی کیا حالت ہوگی اور ایسی صورتحال سے فائدہ اٹھا کر تامل تحریک دوبارہ نہ صرف متحرک ہوسکتی ہے بلکہ انتہائی سہل انداز میں اپنے مقاصد حاصل کرسکتی ہے۔
دنیا کے دیگر خطوں کی طرح غیر فطری ریاست پاکستان کی سیاسی اور معاشی صورتحال میں آئے روز ابتری دیکھنے کو مل رہی ہے اس ملک کی صورتحال دیکھ کر ایسا گمان ہوتا ہے کہ بہت جلد یہاں بھی سری لنکا والی صورتحال ہم دیکھ رہیں ہونگے۔اور اگر ایسا ہوا تو اس سے یہاں کے محکوم اقوام اپنے مقاصد کی تکمیل کے لیے زیادہ گرمجوشی سے قدم بڑھائیں گے اور ایسی صورتحال میں انہیں مقاصد کی کامیابی میں دیر بھی نہیں لگے گی۔
زوال پذیری کا شکار پاکستان اگر چہ دیوالیہ پن کا شکار ہے جہاں اس بار سعودیہ نے بھی اس کی مدد کرنے سے نہ صرف انکار کیا بلکہ اپنے تین ارب ڈالر کی واپسی کا بھی مطالبہ کیا ہے اور آئی ایم ایف نے بھی منہ موڑنے کا اشارہ دے دیا ہے ایسی صورتحال میں یقیناً ہم اس ملک کو سری لنکا والی پوزیشن پہ دیکھ رہے ہیں اور اگر دنیا کے دیگر سرمایہ داروں نے ان حالات میں اس کی مدد نہیں کی تو پاکستانی زوال پذیری کے عمل کو روکنا کسی کے بس میں نہیں ہوگا۔
ماہ اپریل کے حوالے سے اگر بلوچستان کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو بلوچستان میں حالات روز بروز سنگین ہوتے جارہے ہیں۔ آئے روز بلوچ فرزندوں کی جبری گمشدگی، آبادیوں میں فوجی جارحیت، مسخ شدہ لاشوں کا ملنا، آبادیوں میں لوٹ مار وغیرہ کا سلسلہ جاری رہا۔
26اپریل کے دن پاکستان کے شہر کراچی میں پہلی بلوچ فدائی خاتون شاری بلوچ نے چینیوں پہ حملہ کرکے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کو ہلا کررکھ دیا۔ شاری بلوچ کے حملے کے بعد بلوچ فرزندوں کی جبری گمشدگی میں مزید تیزی لائی گئی بالخصوص طلبا اور عورتوں اور بچوں کو پاکستانی عسکری اداروں کے اہلکاروں نے نشانہ بنایا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔
اس دوران بلوچستان میں فوجی جارحانہ کارروائیوں کے کل پچاس واقعات رپورٹ ہوئے جن میں 95بلوچ فرزندوں کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا، 100سے زائد گھروں میں لوٹ مار کی گئی، 35افراد کی مسخ شدہ لاشیں ملی جن میں سے 2کی شناخت نہ ہوئی 17 لاشوں کے محرکات سامنے نہ آ سکے لیکن گمان یہی کیا جاتا ہے کہ یہ لاشیں جبری طور پر لاپتہ کیے گئے بلوچ فرزندوں کی تھی۔ اس دوران 13 دیگر بلوچ فرزند شہید ہوئے جن میں دو سرمچار محاذ جنگ میں اور شاری بلوچ نے فدائی حملہ کر کے خود کو مادریں وطن کے حوالے کیا، چار بلوچ ریاستی جبر کی وجہ سے بھوک و پیاس اور دو بلوچ سراوان میں فائرنگ سے جابحق ہوئے اوربارکھان میں ایک بچہ بارودی سرنگ کی زد میں آ کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔
فوجی جارحیت کے ان واقعات میں مزید شدت اس وقت دیکھنے میں آئی جب چاغی کے علاقہ نوکنڈی میں تیل کا کاروبار کرنے والے بلوچوں پہ قابض نے ظلم کی انتہا کردی اس دوران ریاستی فائرنگ اور اس جارحیت سے بچنے کے لیے جب بلوچوں نے میدانوں کا رخ کیا تواس میں چار بلوچ فرزند بھوک و پیاس سے داعی اجل کو لبیک کہہ گئے۔
پاکستان کی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ اس غیر فطری ریاست نے کبھی بھی عالمی اصولوں کی پیروی نہیں کی بلکہ اس نے ہمیشہ ایسے حالات سے فائدہ اٹھا کرظلم و بربریت کو مزید ہوا دی ہے۔آج بھی جب ہم بلوچستان کے حالات کا جائزہ لیتے ہیں تو پاکستان کے زیر قبضہ پورا خطہ پاکستانی بربریت کی زد میں ہے جہاں آئے روز آبادیوں پہ دھاوا بولنا، لوگوں کو جبری طور پہ لاپتہ کرنا، خواتین اور بچوں کو زد وکوب یا اکثر اوقات انہیں بھی لاپتہ کرکے بربریت کا شکار بنانا وغیرہ روز کا معمول بن چکا ہے۔
بلوچستان کے ان دگرگوں حالات میں بھی بلوچستان کی سب سے بڑی آزادی پسند جماعت بلوچ نیشنل موومنٹ نے 22تا 26اپریل کو کامیابی قومی کونسل سیشن کا انعقاد کیا۔ جس میں ڈاکٹر نسیم بلوچ پارٹی کے نئے چیئرمین، ڈاکٹر جلال بلوچ سینئر وائس چیئرمین، بابل لطیف جونیئر وائس چیئرمین،دل مراد بلوچ سیکرٹری جنرل، کمال بلوچ سینئرجوائنٹ سیکرٹری، حسن دوست بلوچ جونیئرجوائنٹ سیکرٹری، قاضی داد محمد ریحان سیکرٹری اطلاعات، ناصر بلوچ فنانس سیکرٹری، ظفربلوچ ویلفیئرسیکرٹری، ناظر نورہیومن رائٹس سیکرٹری جبکہ حمل حیدر خارجہ سیکرٹری منتخب ہوئے۔
کونسل سیشن کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی چیئرمین ڈاکٹر نسیم بلوچ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ نہ صرف بلوچستان بھر میں جماعت کو مزیدمتحرک کرنے میں کردار ادا کریں گے بلکہ عالمی سطح پہ جماعت کی توسط سے عملی کام میں مزید تیزی لائی جائے گی اور ضمن میں تمام بلوچ آزادی پسندجماعتوں کے ساتھ مشترکہ محاز بنانے کی کوشش کی جائے گی۔
ماہ ِ اپریل کی تفصیلی رپورٹ
یکم اپریل
۔۔۔پاکستانی فوج اور ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں نے بلوچی زبان کے شاعر اور بی این ایم کے کارکن ایوب اسرار (واھگ نیاد) کے گھر پر چھاپہ مار کر وہاں موجود بچوں اور عورتوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ یاد رہے اس سے قبل بھی پاکستانی فوج اور ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں نے واھگ نیاد کے گھر والوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
۔۔۔بلوچستان کے ضلع کیچ سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے تین افراد کی گرفتاری سی ٹی ڈی پولیس نے نصیر آبادمیں گرفتاری ظاہر کردی ہے۔سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا ہے مخیر خاص کی اطلاع پر سی ٹی ڈی نے کارروائی کرتے ہوئے تین افراد کو بارودی او ردیگر دھماکہ خیز مواد سمیت گرفتار کیا ہے۔
سی ٹی ڈی نے تینوں کی شناخت حفیظ احمد ولد وشدل، خلیل احمد ولد وشدل سکنہ بلوچی بازاری تربت اور کمالان ولد محمد جان ظاہر کی ہے۔علاقائی ذرائع کے مطابق ان میں سے خلیل احمد ولد دلوش اور حفیظ احمد ولد وشدل کو گذشتہ سال 24 دسمبر کی رات آپسر میں ان کے گھر سے فورسز نے حراست میں لے کر جبری طور پر لاپتہ کیا تھا۔جبکہ ان میں کمالان ولد محمد جان جو کیچ کے علاقے تگران کا رہائشی ہے جنہیں فورسز نے 26 اگست کو حراست میں لے کر لاپتہ کیا تھا۔اہلخانہ کے مطابق کمالان کو فورسز نے اپنے کیمپ بلایا، کیمپ پہنچنے پر انہیں حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کیا گیا جس کے بعد ان کے حوالے سے انہیں کچھ خبر نہیں مل سکی کہ کہاں اور کس حال میں ہیں۔
۔۔۔بلوچستان کے علاقے بارکھان شہر کے قریب زیر زمین نصب بارودی سرنگ پھٹنے سے ایک بچہ جابحق ہو گیا ہے۔ گزشتہ روز بارکھان شہر کے قریب جاگن کے کچہ راستہ پر بارودی سرنگ پر بچے کا پاؤں آنے سے زور دار دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں بچہ شدید زخمی ہو گیا جسے زخمی حالت میں مقامی لوگوں نے ڈی ایچ کیو ہسپتال منتقل کردیاگیا۔تاہم وہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگئے۔
۔۔۔ جمعہ کو کوئٹہ کے نو احی علا قے مشر قی بائی پاس پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کے ایک شخص کو ہلاک کر دیا اور فرار ہو گئے۔جس کی شناخت میوہ خان کے نام سے ہوگئی ہے۔
2 اپریل
۔۔بلوچستان کے ضلع نصیر آباد کے ڈیرہ مراد جمالی کے علاقے منگولی سے پاکستانی فورسز نے عظمت ولد گلاب کو حراست میں لیکر اپنے ساتھ لے گئے ہیں،
اسی دن فورسز نے مودر والد پاہر دین نامی شخص کو بھی لہڑی سے حراست میں لینے کے بعد اپنے ہمراہ لے گئے ہیں، ذرائع کے مطابق دونوں افراد کو فورسز نے حراست بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں۔
3 اپریل
۔۔۔بلوچستان کے علاقے واشک اور تمپ میں سیکورٹی فورسز نے 4افراد کو فائرنگ کرکے قتل کردیاہے۔
ضلع واشک میں ہفتے کے روز پاکستانی سیکورٹی فورسز نے فائرنگ کرکے تین افرادکوقتل کردیا۔جن کی شناخت ٹوبہ کے رہائشی عوض بلوچ ولد امام بخش، الیاس ولد بشیر اور اکبر ولد دوستا کے ناموں سے ہوئی ہے۔
۔۔۔ پاکستانی سیکورٹی فورسز ذرائع کے مطابق سیکورٹی فورسز کی جانب سے ضلع کیچ کے علاقوں تمپ اور مند کے پہاڑی سلسلے میں آپریشن کے دوران سکندر عرف شے مرید ولد چیئرمین دوست محمد ساکن گومازی ہلاک ہوگئے۔
۔۔۔بلوچستان کے ضلع خضدارسے پاکستانی سیکورٹی فورسز نے ایک نوجوان کو حراست میں لیکر جبری طور پر لاپتہ کردیا ہے۔
خضدار کے علاقے زہری بلبل سے دو روز قبل اس وقت ایک نوجوان کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا جب وہ فٹ بال میچ کھیلنے سے واپس آرہا تھا۔نوجوان کی شناخت لعل محمد کے نام سے ہوئی ہے جو کھٹ باغبانہ زہری کا رہائشی ہے۔
۔۔۔ ضلع بارکھان سے نوجوان اتحاد کے سربراہ شاہ زین بلوچ اور نسیم بلوچ جنہیں گزشتہ مہینے 26 فروری کو فورسز نے حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا تھا آج بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ چکے ہیں۔
۔۔۔آواران:پیراندر،زیلگ اتوار کے صبح پاکستانی فوج نے عبدالواحد ولد ابراہیم،داود ولد سیری،جنگیان ولد سیری،دولت ولد محمد، راشد رئیسو ولد کریم داد کے ہمراہ دس لوگوں کو اپنے ساتھ لے گئے۔ پاکستانی فوج نے چھاپے کے وقت لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور گھر کے سامان توڑے اور قیمتی سامان اپنے ساتھ لے گئے۔
4 اپریل
۔۔۔سکندربلوچ کو وطن کی دفاع میں شہادت پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں،بی ایل ایف
۔۔۔ سراوان میں مسلح افراد نے فائرنگ کرکے مشرقی بلوچستان کے علاقے مشکے کے دو رہائشی افراد کو قتل کیا ہے۔قتل ہونے والے نوجوانوں کی شناخت مراد ولد سفر خان اورعزیز ولد درمحمد سکنہ مشکے سْنیڑی کے ناموں سے ہوئی ہے۔ذرائع کے مطابق مذکورہ افراد ایرانی بلوچستان میں فوجی جبر و فوجی آپریشنوں کے سے تنگ آکر اس وقت مغربی بلوچستان کے علاقے میں مکین تھے۔
5 اپریل
۔۔۔بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے مند سے 2 نوجوان پر اسرارطور پرلاپتہ ہوگئے ہیں۔فیملی ذرائع کے مطابق یکم اپریل بروز جمعہ کو دونوں دوست وسیم احمد ولد سلیم سکنہ گوبرد مند اور محمد ولد عبدالغفار سکنہ گوک مند پراسرار طور لاپتہ ہوگئے ہیں۔
۔۔۔بلوچستان کے ضلع خضدار کے یونین کونسل کوڈاسک میں 6 پرائمری اسکول کئی سالوں سے بندہیں جہاں تعلیمی سرگرمیاں مکمل طور پر معطل ہیں۔
یونین کونسل کوڈاسک خضدار سے 120 کلو میٹر مغرب کی طرف واقع ہے یہاں کی کل آبادی دس ہزارا سے زیادہ ہے یہاں کے لوگ زندگی کے تمام سہولیات سے محروم ہے۔جن میں تعلیم اول نمبر پر آتا ہے لیکن بد قسمتی سے یہاں کے شرح کم خواندگی نہ ہونے برابر ہے۔
۔۔۔بلوچستان کے دارالحکومت کو ئٹہ کے علا قے ہزارگنجی سے ایک شخص کی نعش بر آمد کر لی گئی ہے۔ریسکیو ذرائع کے مطابق گزشتہ روز کو ئٹہ کے علا قے ہزار گنجی سبزی منڈی سے ایک شخص کی نعش ملی جس کی شناخت 70سالہ محمد یعقوب ولدجونڈا خان کے نا م سے ہو گئی ہے۔محرکات سامنے نہ آ سکے
۔۔۔بلوچستان کے ضلع کیچ سے گذشتہ دنوں لاپتہ ہونے والے شخص کی لاش کنویں سے برآمد ہوئی ہے۔تفصیلات کے مطابق 28 مارچ کو لاپتہ ہونے والے میر دوست ولد داد محمد کی لاش تحصیل تمپ کے علاقے بالیچہ سے برآمد ہوا ہے۔ذرائع کے مطابق مذکورہ شخص 28 مارچ کو گھر سے کسی کام کے لیے نکلا تاہم وہ واپس نہیں لوٹا۔لواحقین کا کہنا ہے کہ اس کے لاپتہ ہونے کے بعد ہم نے ان کی تلاش کے لئے کوششیں جاری رکھا تاہم وہ نہیں ملا جبکہ گذشتہ شام اُس کی لاش ایک کنویں سے ملی جس کے سر اور ہاتھوں پر زخموں کے واضع نشانات موجود تھے۔تاہم واقعہ کے محرکات تاحال معلوم نہیں ہوسکے۔
6 اپریل
۔۔۔بلوچستا ن کے ضلع کیچ کے تحصیل تمپ کے ڈکری کالج میں متنازع پرنسپل کی تعیناتی پر شدید عوامی رد عمل واحتجاج سامنے آرہا ہے۔
۔۔۔بلوچستان کے ضلع کیچ میں پاکستانی فورسز نے کل رات چھاپہ مارکر چار افراد کو جبری گمشدگی کا شکار بناکر نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔ گذشتہ شب رات گئے پاکستانی فورسز نے ضلع کیچ کے علاقے دشت سبدان میں چھاپہ مارکر چار افراد کو جبری گمشدگی کا شکار بناکر نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔
لاپتہ ہونے والوں کی شناخت نبی بخش ولد بہرام، رستم ولد کریم، رازق ولد برکت اور شہداد ولد مراد علی کے ناموں سے ہوئی ہے۔ذرائع کے مطابق فورسز نے دوران چھاپہ گھروں میں موجود دیگر لوگوں کو بشمول خواتین و بچوں کو شدید تشدد کا نشانہ بھی بنایا ہے جبکہ گھروں سے تمام موبائل فون اور دیگر قیمتی سامان کا صفایا کرتے ہوئے اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔
7 اپریل
۔۔۔پاکستانی فوج نے کلی کے گاؤں پر حملہ کرکے بچوں اور عورتوں کو نشانہ بنایا اور لوگوں کے موبائل اور گھروں کے سامان اپنے ساتھ لے گئے۔ پانچ لوگوں کو اغوا کیا گیا رشید ولد باہوٹ، شئے شگرو ولد شئے دینار،یاسین ولد ہمزہ،زاہد اور دوسرے لوگوں کو اپنے ساتھ لے گئے۔
8 اپریل
۔۔۔بلوچستان کے ضلع آواران کے علاقے وادی مشکے میں کھندڈی کے مقام پر پاکستان فوج نے گذشتہ شب رات گئے انور عرف لالہ ہیبتان نامی شخص کے گھر پر حملہ کیا۔مقامی ذرائع کے مطابق فورسز نے خواتین و بچوں کی بے حرمتی کی کوشش کی جس سے انور بلوچ اور انکے بیٹے نے فورسز کے خلاف مزاحمت کی اور ایک طویل جھڑپ شروع ہوئی۔ذرائع بتاتے ہیں کہ اس جھڑپ میں جس میں ایک طرف فورسز کی بھاری نفری تھی جبکہ دوسری طرف ایک باپ اور اس کا بیٹا تھا۔جھڑپ میں باپ بیٹا سمیت 10 سے زائد فوجی اہلکار ہلاک اور متعددکی زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
۔۔۔ وادی مشکے کے علاقے کھندڈی،ڈل و گرد نواح میں فورسز کی جارحیت جاری ہے جسے گن شپ ہیلی کاپٹروں کی فضائی مدد بھی حاصل ہے۔کہ فورسز نے گردو نواح میں اپنی جارحیت کا دائرہ کار وسیع کرکے خواتین و بچوں کوتشدد کا نشانہ بنارہا ہے اور درجنوں افراد کو بندی بنایا گیا گیا ہے۔ جن میں 12افراد کی شناخت حاصل ولد نوردین، نوردین ولد حسین، بادین ولد حسین، عثمان ولد بادین، حضور بخش ولد بادین، میر خان ولد بادین، عبدالنبی ولد محمد کریم، حسن ولد عرضی،محمد عمر ولد شکر،گزی ولد رحمت،عبدالمالک ولد گزی،قادر بخش ولد عرضی کے ناموں سے ہوگئی ہے۔
۔۔۔ ضلع پنجگور کے تحصیل پروم سے ایک شخص کی مسخ شدہ لاش برآمد ہوئی ہے۔تفصیلات کے مطابق مقامی افراد نے سورگے بازار میں ایک نامعلوم شخص کی مسخ شدہ لاش برآمد کی ہے،جیسے تشدد کے بعد دفنایا گیا تھا۔مقامی لوگوں کے مطابق لاش مسخ اور ناقابل شناخت اور ہڈیوں کا ایک ڈھانچہ ہے۔
9 اپریل
۔۔۔بلوچستان کے ضلع پنجگور کے علاقے کیلکور میں آج صبح شروع ہونے والی فوجی جارحیت میں تین افراد کے حراست بعد لاپتہ ہونے کے بھی اطلاعات ہیں۔لاپتہ ہونے والوں میں دو کی شناخت اقبال اور عظیم سے ہوئی ہے جبکہ ایک کی شناخت تاحال نہیں ہوسکی ہے۔ذرائع کے مطابق دوران فوجی جارحیت کے دوران فورسز نے گھر گھر تلاشی کی جبکہ لوگوں کو زدوکوب کیا گیا۔
۔۔۔ بلوچستان کے ضلع کیچ اور قلات میں مسلح افراد نے فائرنگ کرکے دو افراد کو قتل کردیا ہے۔
فائرنگ کا ایک واقعہ ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں آج صبح چھ بجے وقت پیش آیا ہے جہاں فائرنگ سے سبزی فروش علی اکبر ولد غلام مصطفی ہلاک ہوگئے۔
ذرائع کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب مذکورہ شخص اپنے گھر سے سبزی منڈی کے لئے جارہے تھے کہ مسلح افراد نے اس کا تعاقب کرتے ہوئے موقع ملتے ہی قتل کرکے فرار ہوگئے۔
دوسری جانب ضلع قلات کے علاقے کلی غمگزار سے اطلاعات ہیں کہ فائرنگ کے واقعہ میں بابر ولد عبدالعزیز نامی شخص ہلاک ہوا ہے۔تاہم دونوں واقعات کے محرکات تاحال معلوم نہیں ہوسکے ہیں۔
10 اپریل
۔۔۔گندچائی کولواہ میں گزشتہ روچ پاکستانی فوج نے حملہ کرکے جمال ولد ھیشو کو جبری طور پر اغوا کے بعد لاپتہ کردیا۔ جمال گشانک اسکول کے اْستاد تھے۔ جمال کے ساتھ ساتھ ندیم کو بھی اغوا کیا گیا پھر ندیم کو سہ پہر کو رہا کردیا گیا۔ نسیم کے ساتھ ساتھ اْن کے گھر والوں کو سارے شناختی کارڈزبھی اپنے ساتھ لے گئے۔
11 اپریل
۔۔۔بلوچستان سے فورسز نے 20 افراد جبری طور پرلاپتہ کردیئے
بلوچستان کے ضلع کیچ سے فورسز 15 افراد کو حراست میں لیکر اپنے ہمراہ لے گئے جن میں سے چار کی شناخت نومان ولد اختر، سیٹ عمر، ندیم ولد سیٹ عمر، دادو ولد سلیمان کے ناموں سے ہوئی ہے۔ فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے دیگر افراد کی شناخت تاحال نہیں ہوسکی ہے۔
ذرائع کے مطابق فورسز کے ہاتھوں پندرہ افراد کی گرفتاری کا عمل آج بروز پیر کیچ گومازی میں پیش آیا جہاں فورسز نے تمام افراد کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔طلاعات کے مطابق فورسز نے کل اتوار کے روز بلوچستان کے مختلف علاقوں سے پانچ افراد کو جبری لاپتہ کیا۔
ضلع پنجگور کے علاقے کرکی سے سیکورٹی فورسز نے اقبال، عمر رسیدہ رحمت اور فضل نامی تین افراد کو گرفتاری بعد لاپتہ کردیا ہے اسی روز آواران سے سیکورٹی فورسز نے ایک اسکول ٹیچر کو حراست بعد اپنے ہمراہ لے گئے۔
آواران سے فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کا شکار ہونے والے شخص کی شناخت جمال بلوچ کے نام سے ہوئی ہے جو آواران گنداچئی کا رہائشی ہے۔
اتوار ہی کے روز پاکستانی فورسز نے بلوچستان کے ضلع خضدار سے گلزار احمد ولد عبدالغفور کو انکے والد کے سامنے حراست بعد لاپتہ کردیا۔
13 اپریل
۔۔۔بولان سے لاپتا صحافی غلام فارو ق بازیاب ہو گئے۔
پریس کلب ڈھاڈر بولان کے لاپتہ فنانس سیکرٹری غلام فاروق جتوئی بازیاب ہوکر خیر عافیت سے گھر پہنچ گئے۔
۔۔۔بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے گومازی میں گذشتہ شب پاکستانی فورسز نے علاقے میں اپنی جارحیت کے دوران 6افراد کو حراست میں لیکر جبری طور پر لاپتہ کردیا۔لاپتہ کئے گئے افراد کی شناخت محبوب ولد شیران،شعیب ولد محمد شاہ،واجو ولد واہد، واجو ولد اکبر،فرید ولد یونس اورمبارک ولد دلمرادکے ناموں سے ہوگئی ہے۔علاقائی ذرائع کے مطابق اس سے قبل بھی مذکورہ افرادفورسز کے ہاتھوں جری گمشدگی کے شکار ہوئے تھے جو بعد ازاں رہا کئے گئے تھے۔
خیال رہے کہ دو روز قبل بروز پیرکو فورسز 15 افراد کو حراست میں لیکر جبری طور پر کالاپتہ تھا جن میں سے چار کی شناخت نومان ولد اختر، سیٹ عمر، ندیم ولد سیٹ عمر، دادو ولد سلیمان کے ناموں سے ہوئی ہے۔اوردیگر کی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔
۔۔۔کراچی میں پاکستانی فوج نے لالا ارشد نام کے نوجوان کو اغوا کیا۔پاکستانی فوج کے اہلکاروں نے لالا ارشد ولد محمد حسن کو جبری طور پر اغوا کے بعد لاپتہ کردیا۔ لاپتہ لالا ارشد کراچی لیاری کے رہائشی ہیں۔
14 اپریل
۔۔۔بلوچستان کے ضلع کیچ سے تین روز پرانی لاش برآمد ہوئی ہے۔
لاش ضلع کیچ کے علاقے بلیدہ جہانی آپ کے مقام سے برآمد ہوئی ہے جسے لیویز فورس نے تحویل میں لے کر اسپتال منتقل کردیا۔برآمد ہونے والے لاش کی شناخت باہر ولد محمد عمر سکنہ کوہاڑ تمپ کے نام سے ہوئی ہے۔اسپتال ذرائع کے مطابق لاش تین روز پرانی ہے جسے قتل کرنے کے بعد جلایا بھی گیا ہے۔تاہم واقعہ کے محرکات تاحال معلوم نہیں ہوسکے ہیں۔
15 اپریل
۔۔۔چاغی کے صحرامیں پیاس سے جانبحق 3 ڈرائیوروں کی لاشیں برآمد
بلوچستان کے ضلع چاغی میں حالات مزید کشیدہ ہوگئے جبکہ بلوچستان و افغانستان کے سرحدی صحرا سے تین ڈرائیوروں کی لاشیں برآمد ہوئے ہیں۔
تفصیلات کے ضلع چاغی کے علاقے نوکنڈی میں گذشتہ روز پاکستانی فورسز کی فائرنگ سے ایک ڈرائیور جانبحق ہوا تھا جبکہ واقعہ کے خلاف احتجاج پر بھی فائرنگ سے آٹھ افراد زخمی ہوئے تھے۔دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ نوکنڈی سے متصل سرحدی صحرا میں فورسز کی جانب سے گاڑیوں کو ضبط کرکے ڈرائیوروں کو شدید تشدد کا نشانہ بناکر انہیں بے یار و مددگار ویرانے میں چھوڑ دیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق تین ڈرائیور شدید گرمی میں بھوک اور پیاس سے جانبحق ہوئے ہیں۔
۔۔۔کیچ آبسر:محمد ایوب نوشیروانی ایف سی کی تیزرفتار گاڑی کے نیچے آکر زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھا. یاد رہے کہ پچھلے مہینے ایف سی اہلکاروں نے تْربت یونیورسٹی کے ایم فل کے اسٹوڈنٹ پہ بھی گاڑی چڑھائی تھی.۔
16 اپریل
۔۔۔بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ کے علاقے طوغی روڈ سے پولیس نے ایک شخص کی نعش قبضے میں لے لی۔ جمعہ کو کوئٹہ کے علاقے طوغی روڈ سے پولیس نے ایک نامعلوم شخص کی نعش قبضے میں لیکر ہسپتال پہنچاکر ضروری کارروائی کے بعد شناخت کیلئے ہسپتال کے مردہ خانے میں رکھ دی۔
17 اپریل
۔۔۔ ضلع کیچ کے علاقے کولواہ کڈ ہوٹل کے مقام سے ایک شخص کی لاش برآمد ہوئی ہے۔برآمد ہونے والے لاش کی شناخت رحمان ولد عزیز اللہ سکنہ پنجگور سوردو کے نام سے ہوئی ہے۔
۔۔۔کولواہ میں پاکستانی فوج نے 12 اپریل کو داد بخش ولد لال بخش کو اپنے تنزلہ والے کیمپ بْلا کر لاپتہ کیا۔ ذرائع کے مطابق لاپتہ نواجوان داد بخش کولواہ شاپکول کا رہائشی ہے اور وہ چرواہا ہیں۔ اسی سال داد بخش والد نور محمد کو بھی تنزلہ کیمپ بْلایا گیا تھا۔
۔۔۔پاکستانی فوج نے جھاؤ سورگر کوہ ترجی میں الگ الگ جگہوں کے لوگوں کو اپنے گھروں کو چھوڑنے کی دھمکی دی ہے۔ پاکستانی فوج حال ہی میں ایک آپریشن کے بعد لوگوں ہر وقت اپنے کیمپ میں بْلاتا ہے۔ گزشتہ روز پاکستانی فوج نے ترجی کور میں اپنے اہلکار بھیج کر وہاں کے لوگوں کے اپنے گھر اور جگہوں کو چھوڑنے کی دھمکی دی ہے کہ اگر کسی نے ہماری بات نہیں مانی تو اپنی جانی مالی نقصان کا زمہ دار خود ہوگا۔
18 اپریل
۔۔۔بلوچستان کے ضلع پنجگور کا نوجوان جبری طور پر لاپتہ کردیا گیا۔ بالگتر گڈگی کے رہائشی نوجوان سالم ولد کریم بخش کو گذشتہ دنوں پاکستانی فورسز نے اس وقت حراست میں لیکر لاپتہ کردیا جب وہ کوئٹہ جارہا تھا۔
19 اپریل
۔۔۔بلوچستان کے ضلع پنجگور کے علاقے سراوان میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہوگیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق پنجگور کے علاقے سراوان (خدابادان) میں نامعلوم موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ سے محمد گل ولد عبد الرحمن نامی شخص ہلاک ہوگیا۔پولیس کے مطابق فائرنگ اس وقت کی گئی جب وہ ایک دکان میں بیٹھے تھے۔
۔۔۔بلوچستان کے ضلع کیچ سے پاکستانی فورسز نے خواتین و بچوں سمیت سات افراد کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔
؎ آج ضلع کیچ کے علاقے تربت چونگی سے پاکستانی فورسز نے خواتین و بچوں سمیت سات افراد کو حراست میں لے کر لاپتہ کیا ہے۔
لاپتہ ہونے والوں میں شہید اسحاق کی بیوہ و بچوں سمیت دیگر افراد شامل ہیں۔لاپتہ ہونے والوں میں نیوگ بیوہ شہید رامین اور چار سالہ بیٹا ریحان، سورت بنت لال بخش، فاطمہ بنت لال بخش اور چھ ماہ کا بچہ نوری بنت غفور، امینہ بنت حمزہ عتیقہ بنت رشید سکنہ بالگتر شامل ہیں۔
20 اپریل
۔۔۔بلوچستان کے صنعتی شہر حب چوکی میں سی ٹی ڈی نے گھر پر چھاپہ مارکر ایک شخص کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔ حب چوکی میں سی ٹی ڈی نے گذشتہ دنوں گھر پر چھاپہ مارکر ایک شخص کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا ہیحراست بعد لاپتہ ہونے والے شخص کی شناخت صفی ولد ماسٹر عبدالرزاق سکنہ وشبود پنجگور کے نام سے ہوئی ہے۔
21 اپریل
۔۔بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں یونیورسٹی آف تربت کے لاپتہ طالبعلم نعیم رحمت کی بازیابی کیلئے یونیورسٹی مین گیٹ کے سامنے ساتھی طلبا نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔بدھ کے روز یونیورسٹی آف تربت میں طلبہ و طالبات نے ساتھی طالب علم نعیم رحمت کی جبری گمشدگی کے خلاف احتجاجاً اپنے کلاسوں کا بائیکاٹ کرکے مین گیٹ کے سامنے احتجاج کیا۔
۔۔۔ کیچ کے مرکزی شہر تربت سے انتظامیہ نے ایک شخص کی نعش برآمد کرکے ڈسٹرکٹ اسپتال منتقل کردیا ہے جہاں اس کی شناخت زبیر ولد اسماعیل سکنہ سرنکن تمپ کے نام سے ہوئی ہے۔انتظامیہ کے مطابق لاش تربت کے علاقہ ناصر آباد سے برآمد ہوئی ہے تاہم قتل کے محرکات معلوم نہیں ہوسکے ہیں،۔
۔۔۔ جمعرات کو کوئٹہ کے علا قے مشرقی بائپاس مگسی سٹاپ کے قریب نامعلوم افراد کی فائرنگ سے فہیم نامی شخص ہلاک ہو گیا۔فائرنگ کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی۔
۔۔۔ جمعرات کو پنجگور میں نامعلوم کی فائرنگ سے ایک شخص محمد یٰسین ولد شفیع محمد ہلاک ہو گیا۔فائرنگ کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی۔
22 اپریل
۔۔۔پنجگور میں نامعلوم مسلح موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ سے ایک شخص کو جان بحق ہوا ہے۔فائرنگ سے جان بحق ہونے والے شخص کی شناخت داد جان ولد عنایت کے نام سے ہوئی ہے۔تاہم واقعہ کے محرکات تاحال معلوم نہیں ہوسکے ہیں۔
23 اپریل
۔۔۔ڈھاڈر میں 3بھائی لاپتہ،چاغی میں ایک شخص ہلاک
بلوچستان کے ضلع کچھی کے علاقے ڈھاڈر سے کاشتکار کو بھائیوں سمیت جبری طور پر لاپتہ کردیا گیا۔ گذشتہ دنوں سونا خان برہمانی سکنہ ڈھاڈر کو ان کے بھائیوں سمیت جبری طور پر لاپتہ کردیا گیا جس کے بعد ان کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ شخص کو علاقے کے سردار مٹا خان نے اپنے مہمان خانہ بلایا تھا جس کے بعد اس کے حوالے سے کوئی معلومات نہیں مل سکی ہے، خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ مٹا خان نے کاشتکاری و زمینداری کے پیشے سے وابسطہ سونا خان و اس کے بھائیوں کو پاکستان فورسز کے تحویل میں دیا ہے جس کے بعد وہ لاپتہ ہیں۔علاقائی ذرائع کا کہنا ہے کہ علاقے سے مزید افراد کے جبری گمشدگیوں کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات آنا باقی ہے۔
۔۔۔بلوچستان کے ضلع قلات کے علاقے توک سے ایک شخص کی نعش بر آمد ہوئی ہے،جسے قتل کر نے کے بعد ویرانے میں پھینک دیا گیاتھا۔
قلات لیویز کے مطابق گزشتہ روز قلات کی علاقے توک سے ایک نوجوان کی نعش بر آ مد کیا گیا جسے ایک روز قبل قتل کرنے کے بعد ویرانے میں پھینک دیا گیاتھا۔ جہاں مقتول کی شناخت عبدالوحد ولد جان خان قوم سمالانی سکنہ توک کے نام سے ہو گئی ہے۔
24 اپریل
۔۔۔بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے ڈنڈار میں گذشتہ شب تربت کوہ مراد جانے ذکری یاتریوں کو پاکستانی فوج نے روک کر انہیں یرغمال بناکر اپنے فوجی کیمپ منتقل کردیا ہے۔علاقائی ذرائع کے مطابق فوج کے ہاتھوں یرغمال کئے گئے ذکری یاتریوں میں مرد،خواتین وبچے شامل ہیں۔
ذرائع بتاتے ہیں کہ فوج نے تمام یاتریوں کو تشدد کا نشانہ بناکر ان کے پیسے، زیورات اور موبائل چھین لینے کے ساتھ انکی بے حرمتی بھی کی ہے۔ فوج نے براہیم خان نامی شخص کے خاندان والوں کے ساتھ بھی بداخلاقی کے ساتھ براہیم خان کو تشدد کا نشانہ بنایا اور اس وقت وہ سب فوجی تحویل میں ہیں۔
مقامی ذرائع بتاتے ہیں کہ براہیم نامی شخص کو کچھ عرصے قبل بھی فوج نے حراست میں لیا تھا اور پھر تشدد کے بعد چھوڑ دیا تھا۔واضع رہے کہ ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں ماہ ِرمضان کے آخری عشرے میں ذکری کوہ مراد کی یاتری کیلئے جاتے ہیں۔جنہیں ہر بار کی طرح اس بار بھی پاکستان کی اسلامی شدت پسند فوج سے مشکلات کا سامنا ہے۔ جن کی کوشش ہے کہ ذکری یاتریوں کو زیارت کیلئے کوہ مراد جانے سے روکا جائے۔
26 اپریل
۔۔۔پاکستانی فورسزنے ضلع کیچ کے علاقے دوکوپ ایف سی چیک پوسٹ سے ایک شخص کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ہے۔لاپتہ ہونے والے شخص کی شناخت وسیم ولدباباشوکت سکنہ گوبردمندسے ہوئی ہے۔
۔۔۔بلوچستان کے علاقے وندرسے لاپتہ بیٹے کی بازیابی کیلئے والد نے مدد کی اپیل کردی۔لاپتہ نوجوان کے والد کاکہنا ہے کہ میرے لاپتہ بیٹے کی تلاش میں میری مدد کی جائے جو 5مارچ کو گھر سے بازار کیلئے نکلا تھا مگر 20دن گزر جانے کے باوجود اس کی کوئی خبر نہیں ہے۔لسبیلہ کے صنعتی شہر حب مری چوک کے رہائشی احسان اللہ نے گزشتہ روز اپنے بھائی کے ساتھ وندر پریس کلب وندر میں آکر وندر پریس کلب میں موجود رپورٹروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں اصل رہائشی ضلع پشین کا ہوں اور گزشتہ کئی سالوں سے حب کے علاقے مری چوک میں عارضی طور پر رہائش پذیر ہوں اور چھوٹا موٹا کاروبار کرکے اپنے اہلخانہ کا گزر بسر کرتا ہوں۔
کراچی میں بلوچ خاتون شاری بلوچ کافدائی حملہ،3چینی اساتذہ سمیت 4 افرادہلاک
پاکستان کے شہرکراچی میں کراچی یونیورسٹی کے احاطے میں منگل کی دوپہر ہونے والے ایک فدائی حملے میں تین چینی اساتذہ سمیت کم از کم چار افراد ہلاک اور چار زخمی ہو گئے ہیں۔
کمسن بچوں کی ماں شاری بلوچ نے ممتا کو قومی شعور پر حاوی نہیں ہونے دیا،بی ایل اے
۔۔۔کراچی اور اسلام آباد سے بلوچ ڈاکٹر اور بلوچ طالب علم لاپتہ
پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد کے نمل یونیورسٹی میں زیر تعلیم بلوچ طالب علم جبکہ کراچی سے ڈاکٹردلداربلوچ ریاستی اداروں کے ہاتھوں جبری گمشدگی کا شکارہوگئے۔بلوچستان کے علاقے تربت کے رہائشی اور نمل یونیورسٹی اسلام آبادکے طالب علم کو بیبگر امداد بلوچ کوریاستی خفیہ اداروں نے پنجاب یونیورسٹی لاہور سے تشدد کرکے جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا۔کہا جارہا ہے کہ جبری گمشدگی کے شکار بلوچ طالب علم نمل یونیورسٹی اسلام آباد میں انگلش ادب کا طالب علم تھا۔اسی طرح کراچی سے ایک بلوچ ڈاکٹر کو ریاستی اداروں نے جبری طور پر لاپتہ کیاہے۔جس کی شناخت ڈاکٹر دلدار بلوچ کے نام سے ہوگئی ہے۔ڈاکٹر دلدار بلوچ کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ بلوچ ڈاکٹرز فورم کے آرگنائزر ہیں۔
۔۔۔بلوچستان کے ضلع پنجگور میں گزشتہ ہفتے معروف نوجوان فٹبالر دادجان عنایت بلوچ کے ٹارگٹ کلنگ، اور شہر میں مسلح بندوق بردار جہتوں کی موجودگی کے خلاف شہر میں ریلی نکالی گئی اور دھرنا دیا گیا۔ احتجاجی ریلی میں پنجگور سے ہزاروں لوگوں کی شرکت کی۔
۔۔۔پاکستانی فوج نے شاہ بی بی ولد سہراب،شہزادی ولد عبدالرحمان کو چھ بچوں کے ہمراہ جبری طور پر لاپتہ کیا کہ ابھی تک بازیاب نہیں ہوئے۔ گزشتہ روز 25 اپریل کو اسی خاندان کے ایک اور بزرگ ہارون ولد رحمین کوپاکستانی فوج تشدد کرنے کے بعد اپنے ساتھ لے گئے کہ انکی حالت بہت خراب ہے۔آج ہارون کو فوج اپنے ساتھ گھر لے آئے عورتوں،بچوں اور بْزرگ عبدالرحمن کو اپنے ساتھ لے گئے۔
ذرائع کے مطابق اغوا ہونے والے لوگ بلوچ جہدکار سالھ ولد ہارون کے خاندان کے لوگ ہیں۔ شاہ بی بی سالھ کے والدہ ہیں۔ شہزادی سالھ کے بھابی ہیں پاکستانی فوج اس خاندان کے لوگوں کو ہمیشہ سے تشدد کا نشانہ بناتا آ رہا ہے کہ سالھ کو سرنڈر کرنے پر مجبور کر سکے۔ بلوچستان کے قومی جہدکاروں کے خاندانوں کو اسی طرح تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
28 اپریل
بی این اے کا کمانڈر بہار علی گہرام کو”سگار بلوچ“کا اعزاز دینے کا اعلان
بلوچ نیشنلسٹ آرمی کے ترجمان مرید بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے ایک پریس ریلیز میں تنظیم کے کمانڈر بہار علی گہرام کو ان کی عظیم قربانی پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے،“سگار بلوچ”کا اعزاز دینے کا اعلان کیا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ 24 اپریل کو کیلکور بالگتر میں تنظیم کے سرمچار ایک معمول کے گشت پر تھے کہ ان کا سامنا ریاستی فورسز اور مقامی ڈیتھ اسکواڈ سے ہوا جہاں ایک طویل جھڑپ شروع ہوئی۔
۔۔۔کراچی سے جبری گمشدگی کے شکار ڈاکٹر دلدار بلوچ بازیاب
پاکستان کے صوبہ سند ھ کے مرکزی شہر کراچی سے گذشتہ روز پاکستانی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے شکار ڈاکٹر دلدار بلوچ بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ہیں۔
۔۔۔ڈیرہ غازی خان اور لاہور میں بلوچ طلباو طالبات پر تشدد،ڈیرہ غازی خان میں غازی یونیورسٹی میں آج سیکورٹی فورسز نے بلوچ طلبا کے اسٹڈی سرکل پر دھاوا بولا اور فیمیل بلوچ طلباء کو ہراساں کرنے کی کوشش کی گئی۔
29 اپریل
۔۔۔لاپتہ بلوچ طالب علم کی جبری گمشدگی پرایمنسٹی انٹرنیشنل کااظہار تشویش
انسانی حقوق کے عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے ایک بیان میں پاکستان کے لاہور سے گرفتار بلوچ طالب علم بیبگربلوچ کے مسئلے کا سخت نوٹس لیا ہے۔
بیان میں مطالبہ کیا ہے کہ اگر مذکورہ طالب علم نے کوئی جرم کیا ہے تو قانون کے عدالت میں پیش کیاجائے اور مقدمہ کی شفاف سماعت کی جائے۔
۔۔۔تفتان میں مسلح افراد کی فائرنگ سے ایک شخص ہلاک
بلوچستان کے علاقے تفتان میں کلی اسٹیشن پر نامعلوم مسلح افراد کی جانب سے ایک گاڑی پر فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک ہوگیا۔لیویز انتظامیہ نے ہلاک ہونے والے شخص کو بی ایچ یو ہسپتال تفتان منتقل کیا۔ اسسٹنٹ کمشنر تفتان کے مطابق ہلاک ہونے والے شخص کی شناخت نذیر احمد شاہ ولد خیر محمد کے نام سے ہوئی ہے۔
۔۔۔کراچی سے فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے نوجوان کو حراست بعد لاپتہ کردیا ہے، رات گئے پاکستانی فورسز نے کراچی کے بلوچ اکثریتی علاقہ ملیر میں گھر پر چھاپہ مارتے ہوئے سعید ولد محمد عمر سکنہ دشت بلوچستان کو زبردستی حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ہے۔
ذرائع کے مطابق خفیہ ادارواں کے اہلکاروں نے گھر پر چھاپے کے دوران سعید کے بھائی ولید کو بھی اپنے ہمراء لے گئے تاہم اسے بعد میں رہا کردیا گیا ہے۔
سعید کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ سعید ولد عمر گذشتہ چھ سالوں سے روس میں اپنے تعلیم کے سلسلے میں رہائش پزیر تھے حال ہی میں وہ کراچی اپنے لواحقین سے ملنے آئے تھے۔
۔۔۔پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر ڈیرہ غازی خان میں واقع غازی یونیورسٹی انتظامیہ نے ایک پروفیسر کو برخاست کردیا،؎ذرائع کے مطابق پروفیسر رفیق قیصرانی کو گذشتہ دنوں بلوچ طلباء کی ہراسانی اور پروفلنگ کے خلاف احتجاج میں شرکت کرنے کی وجہ سے ٹرمینیٹ کیا گیا ہے –
ذرائع نے بتایا کہ پروفیسر رفیق قیصرانی نے پچھلے دنوں بلوچ فیمیل طلباکو ہراساں کرنے کے خلاف آواز اٹھائی تھی جس کی پاداش میں یونیورسٹی انتظامیہ نے انہیں اپنے نوکری سے ہی فارغ کردیا۔
30 اپریل
۔۔۔کراچی سے پاکستانی فورسز نے نوجوان بلوچ طالب علم کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ہے۔لاپتہ ہونے والے طالب علم کی شناخت شعیب ولد اعظم خان کے نام سے ہوئی ہے۔ذرائع کے مطابق مذکورہ نوجوان خضدار کے علاقے نال گروک کا رہائشی ہے جو اس وقت کراچی میں زیر تعلیم تھا جنہیں فورسز نے حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔
30اپریل کو کراچی کے علاقے گلشن اقبال سے ایم فل سوشیالوجی کے طالبعلم نجیب ولد ماسٹر عبداللہ رشید سکنہ بلیدہ کو گھر سے جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا،3مئی بروز بدھ کو باحفاظت بازیاب ہوئے۔
23نومبر 2021 کو حب لسبیلہ سے لاپتہ عامراکبر 30اپریل کو خضدار سیشن کورٹ سے ضمانت بعد گھر پہنچے ہیں تاحال وہ کورٹ میں پیش ہوتا رہے گا۔جبری گمشدگی کے بعد خفیہ اداروں نے سی ٹی ڈی کے ہاتھوں جعلی کیسز پر کورٹ میں پیش کیا تھا۔
تربت کے علاقے آسکانی میں 24 اپریل 2022 کو پاکستانی فوج کے اہلکاروں نے حملہ کرکے دو بھائی کے ساتھ تین نوجوانوں کو اغوا کیا۔
اطلاعات کے مطابق نسیم ولد لال بخش،ماجد ولد لال بخش،دولت ولد محمد علی جبری طور پر لاپتہ ہوئے ہیں وہ تینوں کیلکور گڈگی کے رہائشی ہیں۔
٭٭٭