بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ کراچی میں چینی باشندوں پر فدائی حملے کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا کہ بروز منگل کراچی میں بلوچ لبریشن آرمی کی مجید بریگیڈ نے ایک کامیاب فدائی مشن میں چینی آفیشلز کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں تین چینی آفیشل ہوانگ گواپنگ، دنگ موفانگ اور چن سائی ہلاک جبکہ وانگ یوکنگ زخمی ہوئے۔ حملے میں انکا ڈرائیور خالد ہلاک جبکہ حفاظت پر معمور دو سیکورٹی اہلکار زخمی ہوئے۔ بلوچ لبریشن آرمی اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔
آج کے فدائی مشن کو کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچانے والی فدائی، بی ایل اے کی فدائین یونٹ مجید بریگیڈ کی شاری بلوچ عرف برمش زوجہ ڈاکٹر ہیبتان بشیر سکنہ نظرآباد تربت تھیں۔ دو بچوں، آٹھ سالہ ماہ روش اور چار سالہ میر حسن کی والدہ شاری بلوچ نے بلوچ قوم کی آنے والی نسلوں کیلئے ایک آزاد و خوشحال مستقبل کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کیلئے خود کو قربان کرکے، بلوچ مزاحمت میں ایک نئی تاریخ رقم کرتے ہوئے پہلی بلوچ خاتون فدائی ہونے کا اعلیٰ درجہ حاصل کرلیا اور رہتی تاریخ میں امر ہوگئیں۔
تیس سالہ فدائی شہید شاری بلوچ ایک باشعور اور تعلیم یافتہ خاتون تھی۔ آپ نے زولوجی میں ماسٹرز کیا ہوا تھا اور تعلیم کے شعبے میں ایم فل کررہی تھیں۔ آپ پیشے کے اعتبار سے استانی تھیں اور گرلز ہائی اسکول کلاتک میں میٹرک کے طالبات کو سائنس پڑھاتی تھیں۔ شاری بلوچ زمانہ طالب علمی سے ہی بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے پلیٹ فارم سے بلوچ قوم پرست سیاست کا حصہ تھیں اور بلوچ قومی غلامی و جاری بلوچ نسل کشی سے اچھی طرح واقف تھیں۔ آپ نے دو سال قبل مجید بریگیڈ میں شمولیت اختیار کی اور فدائی حملے کیلئے رضاکارانہ طور پر اپنا نام دیا۔ جسکے بعد مجید بریگیڈ کے اصولوں کے مطابق آپکو اپنے فیصلے پر مزید سوچ بچار کرنے کی مہلت دی گئی۔ ان دو سالوں کے دوران شاری بلوچ مجید بریگیڈ کے دوسرے ذیلی یونٹوں میں سرگرمیاں انجام دیتے رہے۔ چھ ماہ قبل آپ نے سوچ بچار کے بعد دوبارہ فدائی حملے کی خواہش کا اظہار کیا، جس کے بعد آپ تربیت و ٹارگٹ کے چناؤ کے عمل میں شریک ہوئے۔
دو کمسن بچوں کی والدہ ہونے کے باوجود فدائی شاری بلوچ نے ممتا کو قومی شعور پر حاوی نا ہونے دیا اور اپنا قومی فریضہ انتہائی جرأت، بہادری اور استقامت سے سرانجام دیکر قربانی، شعور اور بہادری کے نئے معیار قائم کردیئے۔ بلوچ لبریشن آرمی اور پوری بلوچ قوم ہمیشہ فدائی شاری بلوچ کو اعلیٰ اعزازات کے ساتھ یاد رکھیں گی۔
دنیا بھر میں چینی معاشی، ثقافتی اور سیاسی تسلط کو توسیع دینے کی ایک علامت کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کے کراچی برانچ کے ڈاریکٹر کو نشانہ بنانے کا مقصد چین کو یہ واضح پیغام دینا تھا کہ بلوچستان پر چین کے بلواستہ یا بلاواستہ تسلط کو ہرگز قبول نہیں کیا جائیگا۔ بلوچ لبریشن آرمی اس سے قبل متعدد وارننگ اور حملوں کی صورت میں چین کو بارہا یہ پیغام دے چکی ہے کہ وہ بلوچ وسائل کی لوٹ مار بند کردے اور بلوچستان پر پاکستانی قبضے کو استحکام بخشنے و بلوچ نسل کشی میں قابض پاکستانی فوج کی عسکری و مالی معاونت بند کرے، لیکن چین ابتک بلوچستان میں بدستور اپنے توسیع پسندانہ عزائم پر کاربند ہے۔
بلوچ لبریشن آرمی چین کو ایک بار پھر یہ پیغام پہنچانا چاہتی ہے کہ وہ بلوچستان میں اپنے استحصالی منصوبے اور قابض کی معاونت بند کردے، بصورت دیگر ہمارے اگلے حملے کئی گنا زیادہ شدید تر ہونگے۔
اس وقت بلوچ لبریشن آرمی کی مجید بریگیڈ کے درجنوں اعلیٰ تربیت یافتہ مرد و خواتین فدائین مہلک حملوں کیلئے مکمل تیار ہیں۔ جو پوری بلوچستان سمیت پاکستان کے کسی بھی شہر میں بڑے پیمانے کے حملے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ہم قابض پاکستان کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ بلوچ نسل کشی بند کرکے، پر امن طریقے سے اپنی فوج بلوچستان سے نکال کر بلوچ وطن کی آزادی تسلیم کرے، ورنہ مزید حملوں کیلئے تیار رہے۔