سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ سازشی خط کے حوالے سے قوم کو وضاحت دیں،مریم نواز

0
305

پاکستان مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ سے کہنا چاہتی ہوں کہ آئیے قوم کو وضاحت دیں۔

انھوں نے کہا کہ ’یہ ایک سیاسی بات ہے، ایک سیاسی جھوٹ تھا اس کی سچائی قوم کے سامنے رکھیں۔‘

مریم نواز کا کہنا ہے کہ ’غداری کی سزا آرٹیکل 6 ہے، یہاں پاکستان کا آئین ٹوٹا ہے، عدلیہ اور تمام ادارے اور سیاسی جماعتیں آئین سے جنم لیتے ہیں، آئین کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری، اگر عمران خان کو آئین توڑنے کی سزا نہ دی گئی تو کل کو کوئی بھی اسے روندتا ہوا نکل جائے گا اور کوئی پوچھنے والا نہیں ہو گا۔‘

انھوں نے کہا کہ ’سپیکر اسد قیصر بھی مجرم ہے، ڈپٹی سپیکر بھی مجرم ہے لیکن سب سے بڑا مجرم عمران خان ہے جس نے سوری کو پرچی لکھ کر دی۔‘

مریم نواز کا کہنا تھا کہ ’صدرِ پاکستان کو اسمبلیاں توڑنے کی سفارش نہیں کی گئی، پاکستان کا آئین توڑنے کی سفارش کی گئی تھی۔‘

انھوں نے کہا کہ ’اگلے الیکشن میں آپ بطور ایک غدار آئین توڑنے والے کا چہرہ لے کر جائیں گے۔ اگر آپ کو یہ سزا نہ ملی تو پاکستان کے عوام آپ کو یہ سزا دیں گے۔‘

مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ ’آپ نے چند دن اقتدار میں رہنے کے لیے پاکستان کے آئین کو توڑ دیا۔‘

انھوں نے کہا کہ ’اسمبلی توڑنے کی طرف یہ صرف اس لیے گئے کہ اگر کوئی اور جماعت اپوزیشن میں سے آ گئی، چاہے مہینے کے لیے آئی تو وہ مجھے نہیں چھوڑے گی، کیونکہ ان کے خلاف بدعنوانی کے اتنے بڑے بڑے سکینڈل ہیں کہ یہ ایک دن بھی حکومت سے باہر رہنے کا نہیں سوچ سکتے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’آج سپریم کورٹ میں کیس ہے آئین شکنی کا، آج نہ درخواست گزار کوئی سیاسی جماعت نہیں پاکستان کا آئین ہے جس کے اوپر اپنے چند دن کی حکومت بچانے کے لیے عمران خان نے خودکش حملہ کیا۔‘

مریم نواز نے کہا کہ ’بیرونی سازش کے حوالے سے آپ نے ثبوت کیا دیے کہ میں غیر ملکی سفارتکاروں سے ملتی ہوں، پرویز رشید اور رانا ثنا اللہ سفارتکاروں سے ملتے ہیں۔

اس کے بعد مریم نواز نے غیر ملکی سفارتکاروں سے عمران خان کی ملاقات کی تصاویر لہراتے ہوئے کہا کہ ’اگر یہ بیرونی سازش کا ثبوت ہے تو پھر یہ کیا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’سفارتکاروں سے جب ہم ملتے ہیں تو ہم اپنے قوم و ملک کی بات کرتے ہیں۔ پاکستان کی اچھی چیزوں کے بارے میں بات کرتے ہیں۔ ملک کے خوبصورت تشخص کے بارے میں بات کرتے ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’آپ یہ سمجھتے ہیں کہ آپ اپنی بدترین کارکردگی کے بعد جو ساڑھے تین سال آپ نے عوام کا خون چوسا ہے آپ ایک خط دکھا کر نکل جائیں گے۔‘

مریم نواز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’کیونکہ ان کو پتا تھا کہ خط جب عوام کے سامنے آئے گا تو پول تو کھل جائیں گے۔

’کیونکہ حکومت ایسی چیز نہیں ہے جس میں وزیرِ اعظم جھوٹ بول دے اور اس کا جھوٹ چل جائے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’جس دن آپ نے اس خط کی ڈرافٹنگ کرنی تھی اس سے ایک رات پہلے آپ نے اس سفیر کو برسلز بھیج دیا کیونکہ آپ کو پتا تھا کہ اگر وہ سفیر اس ملک میں ہوا تو ان سے سوال ہوں گے۔ کہاں ہیں وہ سفیر جو اس سب کے مرکزی کردار تھے۔‘

انھوں نے مطالبہ کیا کہ ’ان کو میڈیا اور سپریم کورٹ کے سامنے پیش کریں۔‘

مریم نواز نے کہا کہ ’آپ نے نیشنل سکیورٹی کمیٹی کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا، اس کے اعلامیے کا غلط استعمال کیا۔‘

انھوں نے کہا کہ ’جب اس کے اعلامیے میں ذکر ہی نہیں ہے، تو آپ نے نیشنل سکیورٹی کمیٹی جیسی قومی کمیٹی کو کس طرح اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ ادارے آپ کے ساتھ ہیں، حالانکہ ایسا نہیں ہے۔‘

’وہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی ہے عمران بچاؤ کمیٹی نہیں ہے۔‘

پاکستان مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز کا کہنا ہے کہ ’یہ حکومت الیکشن میں بجائے عوام کے پاس اپنی پرفارمنس لے کے جاتی، یہ حکومت ایک خط لے کر آئی اور وہ بھی ایک جعلی خط۔‘

انھوں نے کہا کہ ’میں ایک سوال کرنا چاہتی ہوں کہ وہ خط جو آپ نے چھپا کر رکھا ہے اس کے تمام مندرجات تو آپ بتا چکے ہیں۔ آپ نے یہ بھی بتا دیا کہ پوری اپوزیشن اور تمام 199 ارکان سازش میں شامل ہے، ان ممالک کے نام بھی لے دیے جو سازش میں شامل ہیں اور یہ بھی بتا دیا کہ وہ سازش کہا بیٹھ کر تیار کی گئی لیکن وہ خط نہیں دکھایا۔‘

مریم نواز نے دعویٰ کیا کہ ’وہ خط اس لیے نہیں دکھایا، وہ سرے سے تھا ہی نہیں۔ اگر وہ سازش تھی، تو آپ کو سپریم کورٹ کے سامنے وہ خط رکھنا چاہیے تھا، پاکستانی قوم کو دکھانا چاہیے تھا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’آئین توڑنا آپ کے لیے آسان ہے، لیکن خط دکھانا آپ کو مشکل لگتا ہے۔‘

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here