فیس بک اور انسٹاگرام ایپس کے استعمال میں ریکارڈ اضافہ

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک نے بتایا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں اس کے نیٹ ورک کے استعمال کی شرح میں ڈرامائی اضافہ ہوا ہے خاص طور ان علاقوں میں جو اس سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

ان میں سے ایک اٹلی ہے جہاں فیس بک ایپس پر گزارے جانے والے وقت کے دورانیے میں 70 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ ایک ہفتے میں فیس بک لائیو اور اس کی زیرملکیت ایپ انسٹاگرام کے ویوز دوگنا ہوگئے ہیں۔

میسجنگ کی شرح میں 50 فیصد سے زائد جبکہ گروپ کالز کی شرح میں ایک ہزار فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا۔

فیس بک نے ایک بلاگ میں بتایا ‘ایمرجنسی کے دوران ہم ہر وہ چیز کررہے ہیں جو ہماری ایپس کو تیز، مستحکم اور قابل انحصار بنانے میں مدد دے، ہماری سروسز میں مخصوص ایونٹس جیسے اولمپکس یا نئے سال کا آغاز میں استعمال کی شرح میں اضافے کو دیکھا جاتا ہے، تاہم ایسا کبھی کبھار ہوتا ہے اور تیاری کے لیے ہمارے پاس کافی وقت ہوتا ہے، مگر کووڈ 19 کے باعث استعمال کی شرح میں اضافے کی نظیر نہیں اور ہم لگ بھگ رواز ہی نئے ریکارڈز کا تجربہ کررہے ہیں’۔

ٹوئٹر میں بھی ایسا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور پہلی سہ ماہی کے دوران اس کے صارفین کی تعداد 15 کروڑ سے بڑھ کر 16 کروڑ سے زائد ہوگئی ہے۔

ٹوئٹر کے سی ای او جیک ڈورسی نے اس بارے میں بتایا کہ ہمارا مقصد عوامی بات چیت کی سہولت فراہم کرنا ہے، ہم نے لوگوں میں ٹوئٹر کے بامقصد استعمال میں اضافے کو دیکھا ہے۔

دنیا بھر میں اس وبا کے دوران گھروں تک محدود کروڑوں افراد کی جانب سے انٹرنیٹ پر انحصار بڑھ چکا ہے، کیونکہ بیشتر گھر سے کام کررہے ہیں جبکہ کچھ اسے اپنے پیاروں سے رابطے کے ذریعے کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔

اس کے علاوہ اسٹریمنگ سروسز کا استعمال بھی بڑھا ہے تاکہ لوگ وقت گزار سکیں۔

اس سلسلے میں یوٹیوب نے دنیا بھر میں ویڈیوز کا ڈیفالٹ ریزولوشن کم رکنے کا اعلان کیا ہے اور ایک ماہ تک اس پر عمل کیا جائے گا۔

گوگل کے ایک ترجمان کا اس بارے میں کہنا تھا کہ ہم دنیا بھر میں حکومتوں اور نیٹ ورک آپریٹرز کے ساتھ کام کریں گے تاکہ اس صورتحال میں انٹرنیٹ پر دباو¿ کو کم از کم کیا جاسکے۔

اس سے قبل نیٹ فلیکس نے بھی یورپ میں اسٹریمنگ کوالٹی کو 25 فیصد تک کم کیا جبکہ ایپل اور ایمیزون کی جانب سے یورپ میں ایسا کیا گیا۔

نیٹ فلیکس کی جانب سے بھارت میں بھی ایسا کرنے کا کہا گیا ہے جبکہ دیگر ممالک میں بھی مقامی انتظامیہ کی درخواست پر ایسا کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

Share This Article
Leave a Comment