سینکڑوں پاکستانی فوجی اہلکاروں کی ہلاکت بعد نوشکی و پنجگور میں کرفیو نافذ

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

بلوچستان کے علاقے پنجگور اور نوشکی میں گذشتہ شب سے جاری پاکستانی فورسز کے ہیڈ کوارٹرز پر بلوچ فدائین کے حملے و جھڑپوں کے نتیجے میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔

ان حملوں میں بی ایل اے کی جانب سے 100سے زائد اہلکاروں کی ہلاکت کی ذمہ داری لی گئی ہے جبکہ نوشکی میں 9فدائین کی شہادت کی تصدیق کی ہے اس کے برعکس پاکستانی فوج کے ترجمان آئی ایس پی آر نے 13بلوچ سرمچاروں اور7اہلکاروں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔

بی ایل اے کے مطابق نوشکی میں آپریشن مکمل ہوگیا ہے جبکہ پنجگور میں ابھی تک جاری ہے جس کی تفصیلات توڑی دیر میں میڈیا کو جاری کردیئے جائیں گے۔

پنجگور میں آج صبح سے پاکستانی فوج نے اعلانیہ کرفیو نافذ کرکے لوگوں کو گھروں سے باہر نکلنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے جبکہ شہریوں کے ساتھ ساتھ لیویز اور پولیس کو گشت کرنے اور باہر نکلنے پر بھی پابندی لگادی گئی ہے۔

ایک اطلاع کے مطابق آج صبح پاکستانی فوج نے چتکان بازار سے سات افراد کو حراست میں لے لیا جن میں ایک کو شہیدکرنے کی مصدقہ اطلاع ملی ہے تاہم دیگر چھ افراد کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔

پنجگور میں شہرمیں موبائل انٹرنیٹ سروسز بند کر دی گئی ہے۔شہر میں ہیلی کاپٹروں کی گشت جاری ہے۔جبکہ پورے سٹی ایریا میں کرفیو نافذہے جس سے شہری اپنے گھروں میں محصورہیں۔

دوسری طرف نوشکی میں فورسزکے ہیڈ کوارٹر پر حملے کے نتیجے میں شہربھر میں خوف و ہراس کے باعث تمام تعلیمی ادارے بندرہے۔

جبکہشہر کے تمام موبائل نیٹ ورکس کو جام کردیا گیا ہے۔

انجمن تاجران نوشکی کے اپیل پر دکانداروں نے اپنی دکانیں بند کردی ہیں اور شہر مکمل طور پر سنسان ہے۔

گزشتہ رات بم دھماکے کے باعث سول ہسپتال نوشکی شدید متاثر ہونے کے بعد سول اسپتال نوشکی کو بھی عارضی طور علاج معالجہ کیلئے بند کردیا گیا ہے جس کے باعث مریضوں اور ان کے لواحقین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

نوشکی میں بھی مکمل کرفیو کا سماں ہے لوگ خوف کے مارے گھروں میں محصور ہیں۔

Share This Article
Leave a Comment