ریاست کسی بھی واقعے کے ردعمل میں بلوچ کو بطور قوم سزا دینے کی پالیسی ترک کرے،بی وائی سی

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ترجمان نے پنجاب کے مختلف تعلیمی اداروں میں بلوچ طالب علموں کو ہراساں کرنے، تشدد اور طالب علموں کو اغواء کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کسی بھی واقعے کے ردعمل میں بلوچ کو بطور قوم سزا دینے کی پالیسی ترک کرے، لاہور میں دھماکے کے بعد بلوچ طالب علموں کے ہاسٹلوں میں بغیر وارنٹ چھاپے، انہیں تشدد کرنے اور کچھ معصوم کالج کے بچوں کو جبری طور پر لاپتہ کرنے کے عمل کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

ترجمان نے کہا کہ اس طرح کا رویہ کسی بھی ریاست کا اپنے شہریوں کے ساتھ نہیں ہو سکتا۔ پنجاب کے تعلیمی اداروں میں ہزاروں بلوچ طالب علم تعلیم حاصل کر رہے ہیں انہیں بطور قوم اجتماعی سزا کا نشانہ بنانا تشویشناک عمل ہے اور مستقبل میں بلوچ طالب علموں کو خوفزدہ کرنے کی ایک کوشش ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ریاست کا اپنے شہریوں کے ساتھ برتاؤ ماں جیسا ہوتا ہے مگر بلوچستان سے پنجاب جانے والے بچوں کے ساتھ رویہ افسوسناک اور قابل مذمت عمل ہے، ریاست کو کسی بھی واقعے پر قانونی راستہ اختیار کرنا چاہیے اور قانون و آئین سے مبرا کوئی بھی عمل کسی بھی طرح ریاست کے حق میں نہیں جاتا۔ حالیہ چھاپوں سے طالب علموں کے اندر ایک بلاوجہ خوف کا ماحول جنم دیا گیا ہے جس سے وہ ذہنی کوفت میں مبتلا ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ لاہور میں زیر تعلیم طالب علموں کے کمروں اور ہاسٹلز میں غیر ضروری چھاپوں کا سلسلہ فوری طور پر بند کیا جائے اور جبری طور پر لاپتہ بچوں کو جلد از جلد منظر عام پر لایا جائے، ایسی کارروائیوں سے نفرت میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔ حکومت بلوچستان فوری طور پر اس مسئلے پر پنجاب حکومت سے بات کریں اور لاپتہ طالب علموں کی بازیابی جبکہ دیگر طالب علموں کی حفاظت یقینی بنائے، حالیہ چھاپوں سے ہزاروں طالب علم ہی نہیں بلکہ ہزاروں خاندان اذیت کا شکار ہیں۔

Share This Article
Leave a Comment