نوشکی میں نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام انسانی حقوق کی عالمی دن کی مناسبت اور بزرگ بلوچ رہنما یوسف مستی خان کی گرفتاری کے خلاف پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
احتجاجی مظاہرے سے نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری خیر بخش بلوچ صوبائی ورکنگ کمیٹی کے ممبر فاروق بلوچ ڈسٹرکٹ صدر رب نواز شاہ جنرل سیکرٹری بیبرگ بلوچ نائب صدر ایم رمضان حسنی تحصیل ڈپٹی آرگنائزر چنگیز بلوچ انسانی حقوق کی کواڈینیٹر حاجی سعید بلوچ بی ایس او پجار کی سی سی ممبر حق نواز شاہ ڈسٹرکٹ لیبر سیکرٹری رازق زہری آصف خیر ابابکی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں ایک دہائی سے انسانی حقوق کی بدترین خلاف ہورہی ہیں بلوچستان میں ایسا کوئی گھر نہیں جو اس سے متاثر نہیں ہے۔بلوچستان میں ہر طرف جنگل کا قانون ہے روزانہ بلوچستان میں لوگ لاپتہ ہورہے ہیں اور لوگ اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں اور انہیں صرف طفل تسلیاں دی جاری ہیں۔اپنے پیاروں کی راہ تھکتے تھکتے ان کے ماں باپ خاندان والے درد و غم کی زندگی جیتے جیتے زندگی کی بازی ہار چکے ہیں کیونکہ ان کے پیارے سالوں سے لاپتہ ہے انکا کوئی حوال نہیں۔
نیشنل پارٹی مطالبہ کرتی ہے کہ ان لوگوں کی پاکستان کی آئین کی خلاف ورزی کی ہے تو انہیں قانون کے مطابق عدالتوں میں پیش کیا جائے تاکہ ان کے گھر والے چین کی زندگی بسر کرسکے آج پورا بلوچستان مسائلستان بن چکا ہے لیکن حکومت بجائے ان کی حل کی بلوچستان کو ڈکٹیٹرشپ کی طرز پر چلانا چاہتا ہے۔ آج بلوچستان کی بارود کی ڈھیر پر ہے یہ اسی ڈکٹیٹر کی بدترین پالیسیوں کا نتیجہ ہے گوادر میں گزشتہ بیس دنوں سے ایک پرامن احتجاجی دھرنا جاری ہے جوکہ پاکستان کی آئین کے مطابق ہے لیکن حکومت اس احتجاجی دھرنے کو ٹیبل ٹھاک کے بجائے طاقت سے حل کرنا چاہتا ہے۔بلوچ قوم پرست رہنما کی ناجائز گرفتاری اسی کی کڑی ہے کیونکہ یوسف مستی نے دھرنے میں شرکت کر کے حقوق کی بات کی تو ان پر غداری کا الزام لگا ایک جعلی ایف آئی آر کرکے انہیں گرفتار کیا گیا ہے جوکہ حکومت کی بوکھلاہٹ کا نتیجہ ہے لہذا حکومت ہوش کی ناخن لیکن یوسف مستی خان کو فوری طور پر رہا کریں۔