گڈانی کی سمندر میں غیر قانونی ٹرالنگ سے غریب ماہی گیر شدید مشکلات اور فاقے کا شکار ہوگئے۔
ٹرالر مافیا کی گجانیٹ اور وائرنیٹ نے سمندری حیاتیات تباہ کردی جس سے مقامی ماہیگیر نان شبینہ کا محتاج ہوگئے۔
ٹرالر مافیا گزشتہ کئی ادوار سے مچھلیوں کی نسل کشی میں مصروف ہے۔گجانیٹ اور وائرنیٹ استعمال کرنے والوں نے سمندر کو صفایا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔
ان خیالات کااظہار مقامی ماہیگیر عبدالخالد توکل بلوچ نے اپنے بیان میں کیا۔
انہوں نے کہاکہ گڈانی کی بیشتر آبادی کا ذریعہ معاش ماہیگیری سے منسلک ہے گزشتہ تین سالوں سے مچھلیاں اتنی قدر ناپید ہوچکی ہیں کہ چھوٹی کشتیوں والے ماہیگیروں کا خرچہ بھی مکمل نہیں ہو پاتا ڈیزل و راشن کے قرض تلے دبے جا رہے ہیں بجلی کے بل بڑھنے کی وجہ بجلی کے بل تک ادا نہیں کر پا رہے دوسری ضروریات زندگی کی اشیا خریدنے سے محروم ہیں جب سمندر سے کچھ نہیں نکلتا تو ماہی گیر قرض تلے دب جاتے ہیں۔
کئی ماہیگیروں کا کہنا ہے کہ اب سیٹھ لوگ قرض بھی نہیں دیتے اس عالم میں ہم اب فاقہ کشی سے بھی آگے نکل چکے ہیں۔مقامی انڈسٹریز میں بھی ہمیں خاص توجہ نہیں دی جاتی ہمارے بچے بے روزگاری کی وجہ سے ذہنی مریض بن رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان حالات میں ہم وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو وزیر اعظم عمران خان صاحب سے اپیل کرتے ہیں کہ ہمارے حالات کو مد نظر رکھ کر حکم صادر فرمائیں تاکہ ہماری حق تلفی نہ ہو اور ہمیں آفت زدہ سمجھ کر خصوصی توجہ فرمائیں۔