کوئٹہ میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے پاکستان میڈ یکل کمیشن کیخلاف دھرنا دینے والے گرفتار طلباء کی ضما نت منظور کر لی ہے۔جبکہ طلبانے رہائی سے انکا رکردیا ہے۔
ہفتہ کو جوڈیشل مجسٹریٹ 10 کوئٹہ کی عدالت میں 75 طلباء کی در خو است ضمانت کی سماعت ہوئی جوڈیشل مجسٹریٹ عبد ا لستار نے درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے طلباء کی 50،50ہز ا ر مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کر لی۔
طلباء کی جانب سے قا ری رحمت اللہ ایڈووکیٹ، آصف بلوچ ایڈووکیٹ، شعیب ا ما ن سمالانی ایڈووکیٹ، سمیت دیگر وکلاء پیش ہوئے۔
پولیس نے دو روز قبل احتجاجی طلباء کو ریڈ زون میں گرفتار کیا تھاجہاں گرفتار طلباء نے میڈیکل کمیشن کے آن لائن ٹیسٹ کیخلاف دھرنادیا ہوا تھا۔
دوسری جانب پاکستان میڈیکل کمیشن آن لائن ٹیسٹ میں بے ضابطگیوں کے خلاف احتجاج کرنے والے طلباء نے ضمانت پر رہائی سے انکار کردیا۔
انٹری ٹیسٹ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مطابق گزشتہ شب طلباء کی جانب سے پی ایم سی آن لائن ٹیسٹ میں بے ضابطگیوں کے خلاف کوئٹہ پریس کلب سے ریلی نکالی گئی اور شہید فیاض سنبھل چوک پر دھرنا دیاگیا۔
رات گئے پولیس نے دھاوا بول دیا جس میں متعدد طلباء زخمی ہوگئے اور ہمیں کئی ساتھیوں کو گرفتارکرلیاگیا۔
انہوں نے کہا کہ اپنے حق کیلئے احتجاج کرنے پر پولیس کی جانب سے تشدد اور پھر گرفتاریاں کی گئیں۔ اپنے ہی حق کیلئے ہمیں گرفتاری کے بعد جھوٹے ایف آئی آر میں ضمانت پر رہا کیاجارہاہے جو ہمیں منظور نہیں۔اور تھانے میں موجود طلباء نے پولیس اسٹیشن سے نکلنے سے انکار کردیا۔
واضح رہے کہ انٹری ٹیسٹ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی 4نکاتی مطالبات کے حق میں گزشتہ کئی دنوں سے سراپااحتجاج ہیں۔
ان کامطالبہ ہے کہ پی ایم سی کی منعقد کردہ آن لائن ٹیسٹ کو ہم مسترد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ دوبارہ فزیکل ٹیسٹ منعقد کیا جائے۔انٹری ٹیسٹ کے پاسنگ مارکس کو 50فیصد رکھا جائے۔ بلوچستان، فاٹا کی مخصوص نشستیں جوکہ ختم کردی گئی ہیں انہیں دوبارہ بحال کیا جائے یا پھر اس کے متبادل میں بلوچستان کے کالجز میں ہماری سیٹوں کو ڈبل کیا جائے۔اور گرفتار طلبا کو رہا اور جھوٹا ایف آئی آر ختم کیا جائے۔