……پاھار……
جعلی مقابلوں میں لاپتہ افراد کے قتل عام کا
نیا ریاستی پالیسی تشویشناک
ماہ ِ اگست میں 50سے زائد فوجی آپریشنز میں 53 افرادلاپتہ،
57افرادقتل،100سے زائد گھروں میں لوٹ مار
سنگر کامکمل پُر مغزاور دستاویزی رپورٹ و تجزیہ
چیف ایڈیٹر دوستین بلوچ کے قلم سے
اگست2021 کے مہینے میں پاکستانی فورسزنے مقبوضہ بلوچستان میں 50 سے زائد آپریشنز میں 53 افراد کو جبری طور پر لاپتہ کیا جبکہ اسی مہینے میں 57 نعشیں ملیں جس میں سے سی ٹی ڈی نے32 زیر حراست بلوچوں کو جعلی مقابلوں میں قتل کیا۔
پانچ افراد ریاستی عقوبت خانوں سے بازیاب ہوئے۔اور سو سے زائد گھروں میں لوٹ مار کی گئی۔
مقبوضہ بلوچستان میں ماورائے عدالت پاکستانی فورسز کی انسانی حقوق کی پامالیاں حسب معمول عروج پر ہیں،مگر اگست کے مہینے میں کا ؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی)نے نام پہ جعلی مقابلوں کے نام پر کئی بلوچوں کو قتل کیا جو پہلے سے پاکستانی فورسز کی زیر حراست تھے۔
گزشتہ سال سے پاکستانی فوج نے زیرحراست افراد کو کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی)کے نام پہ جعلی مقابلوں کے نام پر قتل کرنا شروع کیا۔ اسی مہینے میں 24 جبری لاپتہ افراد کو زندانوں سے نکال کر انہیں سی ٹی ڈی کے ذریعے مقابلے کا نام دیا گیا۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ تمام جبری لاپتہ افرادتھے جوپاکستانی فوج کے زندانوں میں قید تھے۔ پاکستان فورسز کے ہاتھوں ان کے اغوا ہونے کی تمام ثبوت موجود ہیں۔ زیرحراست افراد کو قتل کرنے کاسلسلہ نیانہیں ہے۔ پہلے مظلوم بلوچوں کو قتل کرکے پاکستانی فوج ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینک دیتی تھی۔ بطور ریاست پاکستان میں یہ اخلاقی جرأت کبھی پیدا نہ ہوئی کہ وہ بلوچوں کے قتل اور اغوا کی ذمہ داری لے۔ اب بلوچ نسل کشی اور قتل عام کے لیے کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کا نام استعمال کیا جا رہا ہے۔
بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیاں اور بلوچ نسل کشی نہ صرف تیزی سے جاری ہے بلکہ اس میں شدت لائی جا رہی ہے۔ نیو کاہان میں پانچ افراد کو ایک جعلی انکاؤنٹر میں قتل کیا گیا جبکہ دو روز قبل دس افراد کو قتل کرکے نامعلوم اور لاوارث قرار دے کر ان کی لاشیں مستونگ میں ”نامعلوم افراد“ کی قبرستان میں دفنا دی گئیں۔ اس قبرستان میں اس سے پہلے یہاں دوسری فلاحی تنظیموں نے کئی لاشیں دفن کرکے ایک نیا قبرستان قائم کی ہے جس میں اب تک ڈیڑھ سو زائد افراد کو لاوارث قرار دیکر دفنایا گیا ہے۔
مقبوضہ بلوچستان کو آج قابض پاکستانی فورسز نے ایک مقتل گاہ اور قصاب خانہ بنا دیا گیا ہے۔ یہاں مکمل طور پر ایک انسانی المیہ اور بحران جنم لے چکا ہے۔ عالمی اداروں کی خاموشی کی وجہ سے یہ انسانی بحران روز بروز سنگین تر صورت اختیار کر رہا ہے۔ اجتماعی قبروں، مارو پھینکو اور جعلی مقابلوں کے بعد اب لاپتہ بلوچوں کو لاوارث قرار دیکر دفنایا جا رہا ہے۔ اگر عالمی ذمہ دار اداروں نے پاکستان کو جوابدہ نہیں ٹھہرایا تو یہ سلسلہ یہاں بھی نہیں رکے گا۔
عالمی اداروں کی خاموشی کی وجہ سے پاکستانی فورسز دن دہاڑے بلوچ فرزندان کو جبری طور پر لاپتہ یا زیر حراست کو قتل کر رہے ہیں جو ایک سنگین جرم ہے۔
ماہِ اگست کی تفصیلی رپورٹ
یکم اگست
۔۔۔کراچی سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں راشد حسین کا جبری لاپتہ بہنوئی علی جان بلوچ بازیاب ہوگیا۔
۔۔۔کوئٹہ سے ایک نعش لائی گئی ہے،جس کا شناخت اورقتل کے محرکات معلوم نہ ہوسکے۔
2 اگست
۔۔۔بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں اتوار کے روز وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے زیر اہتمام پریس کلب کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا گیا۔حتجاجی مظاہرے میں شریک خواتین، بچوں اور نوجوانوں نے لاپتہ افراد کی تصویریں اٹھا کر انہیں بازیاب کرنے کا مطالبہ کیا۔
3 اگست
۔۔بلوچستان کے ضلع پنجگور سے اطلاعات ہیں کہ بڑے پیمانے پر فوجی دستے علاقے میں داخل ہوگئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق آج دوپہر کے وقت پنجگور کے علاقے کیلکور میں پندرہ سے بیس کے لگ بھگ فوجی گاڑیاں علاقے میں داخل میں ہوئے ہیں۔
۔۔۔۔جھاؤ میں فوجی بربریت کا آغاز، ہیلی کاپٹروں کی پروازیں،جھاؤ میں فورسزپر حملے کے بعد فوجی بربریت شروع ہوگئی ہے۔
جھاؤ اور گردونواح سمیت پہاڑی ایریا میں بڑی تعداد میں فوجی دستے داخل ہوگئی ہیں جبکہ ہیلی کاپٹروں کی پروازیں بھی جاری ہیں۔
۔۔۔پنجگورکے علاقے چتکان میں نامعلوم موٹرسائیکل سوار نے قدیر احمد ولد خلیل بلوچ کوتشدد کے بعد قتل کردیا
4 اگست
۔۔۔نصیر آبادمیں سی ٹی ڈی نے ایک شخص کو حراست میں لینے کادعوی کیاہے لیکن اس شخص کی شناخت ظاہرکی ہے اورنہ ہی اسے میڈیاکے سامنے لایاگیاہے۔
۔۔۔تربت کے مرکزی شہرکیچ آپسرسے پاکستانی فوج کے ہاتھوں 9اپریل کوجبری لاپتہ جہانزیب بازیاب ہوگئے۔
5 اگست
۔۔۔بلوچستان میں کچلاک سے جون میں جبری طور پرلاپتہ ہونے والے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن ملک عبید اللہ کاسی کی لاش پشین سے برآمد ہوئی ہے۔پولیس حکام کے مطابق عبید اللہ کاسی کی لاش ضلع پشین کے علاقے سرانان سے بدھ کی شب تین بجے برآمد ہوئی۔اے این پی کے رہنما عبید اللہ کاسی کو نامعلوم افراد نے کوئٹہ کے نواحی علاقے کچلاک میں کلی کیتر سے 26 جون کو اغوا کیا تھا۔
۔۔۔پنجگورکے علاقے چتکان نوعمر لڑکا قابوس لاپتہ ہوگیاہے،بتایاجارہاہے کہ اس بچے کواسی گروہ نے اغواکیاہے جس نے گذشتہ دنوں دو معصوم بچوں کواغواکے بعد تشددکے ذریعے قتل کیاتھا۔
۔۔۔پنجگورکے علاقے گچک میں پاکستانی فوج نے مقامی کاشتکاروں سے باقاعدہ لگان کی ادائیگی یا فصل کی جبری فروخت کے لیے دباؤ ڈالناشروع کیاہے، پاکستانی فوج نے کاشتکاروں سے مطالبہ کیا ہے وہ فی بوری پیاز پر پاکستان فوج کو 20 روپیہ لگان دیں یا فصل فوج کو فروخت کردیں۔
۔۔۔کوئٹہ نامعلوم افرادکی فائرنگ سے ولی محمد بادیزئی نامی شخص ہلاک ہوگئے،محرکات معلوم نہ ہوسکے۔
6 اگست
۔۔۔تربت میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ہیڈ ماسٹر لیاقت خداداد زخمی ہوگیا ہے۔
اسکول ہیڈ ماسٹر لیاقت خدا داد اپنے گھر واقع میری سے کوشکلات ہائی اسکول آرہا تھا کہ راستے میں علی آباد کوشکلات کے مقام پر نامعلوم مسلح افراد نے اس پر حملہ کیا جس سے دو گولیاں اس کے پیٹ میں لگیں اور اسے ٹیچنگ ہسپتال لے جایا گیا۔
۔۔۔حب میں ایک شخص کی لاش برآمد ہوگئی ہے۔
بلوچستان کے شہر حب میں بابِ بلوچستان کے مقام پر ایک شخص کی لاش برآمدہوگئی ہے۔جسے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے تاہم ابھی تک اسکی شناخت نہ ہوسکی ہے۔
۔۔۔معصوم مومل کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے، بلوچ یکجہتی کمیٹی
بلوچ یکجہتی کمیٹی (کراچی) کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ شاہ لطیف تھانے کے حدود میں واقع علاقہ کوہی گوٹھ میں 15 سالہ معصوم بچی مومل کو پہلے جبری زیادتی کا شکار بناکر اس کے بعد بے دردی سے قتل کرنا دل چیر دینے والا واقعہ ہے جس کی مذمت ہم چاہ کر بھی نہیں کر سکتے۔
۔۔۔وطن کی دفاع میں سرمچار تابش عنایت عرف ریحان شہید ہوگئے، بی ایل اے
7 اگست
چار سالہ بچے کی بہیمانہ قتل کیخلاف پنجگور،تربت وگوادر میں احتجاجی مظاہرہ
بلوچستان کے ضلع پنجگور میں گذشتہ دنوں ایک چار سالہ بچے کی بہیمانہ قتل کے خلاف ہفتے کے روز بلوچستان کے مختلف علاقوں پنجگور،تربت وگوادر میں مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں۔
۔۔۔پنجگورکے علاقے کیلکور سری گڈگی میں پاکستانی فوج نے آپریشن کرکے کئی گھروں کی تلاشی لی اورلوگوں کو دھمکی دی کہ اگربلوچ سرمچاروں نے ان حملہ کردیاتواس کابدلہ لوگوں کی گھروں کوجلاکرلے گا۔
۔۔۔آواران کے علاقیبزداد میں پاکستانی فوج نے بڑے پیمانے پرآپریشن کاآغازکردیا۔
۔۔۔دالبندین کے علاقے فیصل کالونی میں نامعلوم افرادکی فائرنگ سے استاد محمد نبی شدیدہوگئے،طبی امدادکے لئے کوئٹہ ے جانے کے دوران زخموں کی تاب نہ لاکرفوت ہوگئے،محرکات معلوم نہ ہوسکے۔
8 اگست
۔۔۔۔مقبوضہ بلوچستان: تین افراد کو پاکستانی فورسز نے حراست بعد لاپتہ کر دیا
مقبوضہ بلوچستان کے ضلع پنجگور سے پاکستانی فورسز نے تین افراد کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستانی فورسز نے پنجگور کے علاقے کیلکور سری گڈگی میں ایک گھر پر چھاپہ مارکر دو افراد کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔
حراست بعد لاپتہ ہونے والوں کی شناخت نواز ولد عیسیٰ اور اللہ بخش ولد سخی داد کے ناموں سے ہوئی ہے، تاہم فورسز نے بعد ازاں اللہ بخش کو چھوڑ دیا جبکہ نواز تاحال لاپتہ ہے۔
اطلاعات کے مطابق فورسز نے چھاپے کے وقت گھروں میں موجود خواتین و بچوں کو بھی شدید تشدد کا نشانہ بنایا ہے جبکہ حراست بعد لاپتہ ہونے والوں میں نواز عطاشاد ڈگری کالج تربت علم ہے جنہیں فورسز نے حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔
ضلع پنجگور کے علاقے وشبود سے اطلاعات ہیں کہ گذشتہ روز ریاستی حمایت یافتہ گروہ ڈیتھ اسکواڈ سے تعلق رکھنے والے افراد نے ایک شخص کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے جسکی شناخت فیض ولد وحید کے نام سے ہوئی ہے۔
۔۔۔مستونگ دشت تیرامیل میں 10 افراد کی لاشیں لاوارث قرار دے کر دفن کردیے گئے۔جن کی نماز جنازہ چھیپا کے عملے نے خود ادا کی۔
۔۔۔کراچی میں پاکستانی فوج نے محمد مراد بگٹی ولد خان بخش بگٹی کو 30 جولائی 2021 کو گبول اسٹاف ضلع ملیر میں واقع ان کے گھر سے رات کے تین بجے چھاپہ مار کر حراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا۔جس کی آج تصدیق ہوئی۔
9 اگست
۔۔۔کیچ کے علاقے تمپ گومازی،شنکن بازار میں پاکستانی فوج نیرزاق ولدشمبے خان کوحراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا۔
۔۔۔کوئٹہ کے علاقے مشرقی بائی پاس سے پاکستانی فورسز نے بالاچ ولد توکلی چھلگری مری کوحراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا۔
10 اگست
۔۔۔کوئٹہ میں پاکستانی فوج نے کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ کے نام پرنیوکاہان میں 5 افراد کو جعلی مقابلے میں قتل کردیا جن میں ایک کا نام خان محمد اور دوسرے کا جمیل احمد ہے جبکہ دیگر تین کی تاحال شناخت نہیں ہوئی ہے۔
۔۔۔مستونگ سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں 20 اکتوبر 2017کوجبری لاپتہ عبدالغفار ولد محمد صالح بازیاب ہوگئے۔
۔۔۔کیچ کے علاقے بلیدہ الندور میں پاکستانی فوج نے چھاپہ مار ایک نوجوان شہاب ولد بشیر کوحراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا۔
۔۔۔آواران کے مغربی پہاڑی سلسلے اورگچک کے علاقے سولیر پاکستانی فوج بڑے پیمانے پرآپریشن کررہاہے۔
۔۔۔پنجگور کے علاقے پنچی تسپ میں نامعلوم افرادکی فائرنگ سے محمد حسین ولد جمعہ ہلا ک اور محمد علی ولد رحمت زخمی ہوگئے۔
11 اگست
۔۔۔کیچ کے علاقے ہیرونک میں پاکستانی فوج چھاپہ مار کر شہمیر ولد بدل، نذیر ولد بنگل اور اس کے گیارہ سالہ بچے پرویز کو حراست میں لینے کے بعد جبری لاپتہ کردیا۔ انہیں کچھ دن بعد چھوڑ دیا گیا۔
۔۔۔آواران کے باشندے نجیب بلوچ کوپاکستانی فوج نے پنجگورسے کراچی جاتے ہوئے بس سے اتارکرجبری لاپتہ کردیا، نجیب بلوچ جبری لاپتہ جمیل بلوچ کے بیٹے ہیں واضح رہے کہ جمیل بلوچ کوپاکستانی فوج نے 2013 کوحراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیاتھا۔
12 اگست
۔۔۔کوہلوسے دو جبری لاپتہ بلوچ حفیظ اللہ مری ولد محمد حسین مری اور بشیر احمد مری ولد محمد ابرہیم مری سکنہ کوہلوکی قبریں سندھ کے علاقے کشمور سے دریافت ہوئی ہیں، حفیظ اللہ مری کی قبر کی تختی پر ان کا تاریخ وفات پیر، 8 اگست، 2016 درج ہے جبکہ بشیر احمد کی قبر پر تاریخ وفات 11 جولائی 2014 بروز جمعہ بمطابق 12 رمضان درج ہے۔
۔۔۔کیچ کے مرکزی شہر تربت میں ملائی بازارمیں پیربخش کے گھرمیں چھاپہ مارکرپاکستانی فوج نے پندرہ سالہ اخلاق کوحراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا۔
13 اگست
۔۔۔ پنجگور سے پاکستانی فوج نے ایک شخص سعد اللہ ولد حاجی حمید کو حراست میں لینے کے بعدجبری لاپتہ کردیا۔
۔۔۔ مستونگ سے پاکستانی فوج نے شہیدظہوربلوچ کے بھائی جواداورچچازاد بابل کوحراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا۔
۔۔۔آواران کے علاقے گیشکور سنڈم سے پاکستانی فوج نے امداد ولدشہید خدابخش رخشانی کوحراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیاواضح رہے کہ خدابخش 2 فروری 2015کوحراست میں لینے کے بعد تشددسے قتل کرکے اگلے ہی دن ان کی مسخ لاش خضدارمیں پھینک دی تھی۔
۔۔۔پنجگورکے علاقے وشبود سے پاکستانی فوج نے بلوچستان یونیورسٹی پنجگورکیمپس کے طالب علم مطیع اللہ ولدعبدال رزاق اور شہزاد ولد خیربخش کوحراست میں لینے کے جبری لاپتہ کردیا۔
14 اگست
۔۔۔خضدارکے علاقے زہری میں نامعلوم افرادنے فائرنگ کرکے سیف اللہ لوٹانی ولد حاجی راوت خان لوٹانی کو ہلاک کردیا،محرکات معلوم نہ ہوسکے۔
۔۔۔کوئٹہ سے پاکستانی فوج نے آفتاب قمبرانی سکنہ کلی قمبرانی کوحراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا،آفتاب پیشے کے لحاظ سے دکاندارہے۔
15 اگست
۔۔۔مقبوضہ بلوچستان پولیس کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے ہفتے کے روز بلوچستان کے ضلع آواران سے دو افراد کو دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ سی ٹی ڈی نے دعوی کیا ہے کہ مزکورہ افراد کے قبضے سے اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہوئی ہیں جن کا مقصد بلوچستان میں یوم آزادی کی تقریبات پر حملہ کرنا تھا-
سی ٹی ڈی نے مزکورہ افراد کی شناخت سراج احمد اور حسن جان کے نام سے ظاہر کی گئی۔
واضح رہے کہ پاکستانی فوج نے رواں سال مئی کے ماہ میں دونوں نوعمر نوجوانوں کو آواران میں حراست بعد اپنے ساتھ لے گئے، حسن جان کی عمر15 سال جبکہ سراج کی عمر17 سال ہے
16 اگست
۔۔۔ کیچ کے علاقے کیساک سے مولابخش مزار نے آج تصدیق کی ہے کہ ان کے جوان سال بیٹے مختار اور بہاؤالدین کوپاکستانی فوج نے حراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیاہے۔انہوں نے بتایا کہ میرے بیٹے بہاؤالدین اور ان کے بھائی کو عیدالفطر سے پہلے تربت سے اٹھاکر لاپتہ کیا گیا بعد ازاں بھائی کو رہا کردیا گیا لیکن اس کے بعد میرے بڑے بیٹے مختار اے ایس ایف کے ملازم کو کوئٹہ سے دوران ڈیوٹی لاپتہ کیا گیا جو ابھی تک اپنے بھائی بہاؤالدین کے ساتھ لاپتہ ہیں۔
۔۔۔منگچرمیں نامعلوم افرادکی فائرنگ سے حافظ نور محمد ولد عیسی جتک ہلاک ہوگئے،محرکات معلوم نہ ہوسکے۔
17 اگست
۔۔۔مستونگ سے دس دن قبل کوئٹہ کلی رئیسانی سے جنسی زیادتی کے قتل کئے گئے آٹھ سالہ بچہ نصیب اللہ کی لاش برآمد ہوئی۔
۔۔۔مشکے نوکجو کے رہائشی اشرف ولد ملا اسمائیل کوپاکستانی فوج نے 15 جولائی 2020 کو پنجگور موٹرسائیکل مارکیٹ سے حراست میں جبری لاپتہ کردیا۔
18 اگست
۔۔۔مستونگ کے علاقے کانک سے پاکستانی فوج نے سیف اللہ سکنہ کانک کو کوئٹہ جاتے ہوئے سفرکے دوران حراست میں لے کرجبری لاتہ کردیا۔
19 اگست
۔۔۔کوئٹہ کے علاقے مشرقی بائی پاس سے پاکستانی فوج نے رمضان ولد لال محمد چلگری مری اور بالاچ ولد توکلی چلگری مری کو ان کے گھروں سے حراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا۔
20 اگست
۔۔۔تربت کے علاقے عومری کہن سامی نامعلوم مسلح افرادنے فائرنگ کرکے شاہ جہان ولد الطاف گچکی کوقتل کردیا، تاہم قتل کے محرکات سامنے نہیں آئے ہیں۔
۔۔۔ہرنائی سے پاکستانی فوج نے خان محمد ولد رؤف چلگری مری کوہرنائی بازار حراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا۔
21 اگست
۔۔۔چاغی کے علاقے نوکنڈی سے ایک شخص کی مسخ شدہ لاش برآمد،ابھی تک شناخت نہ ہوسکی ہے۔
۔۔۔منگچر تلاری میں نامعلوم افرادنے فائرنگ کرکے براہوئی زبان کے گلوکار استاد ایوب شہزاد محمد حسنی کوقتل کردیا۔
۔۔۔لسبیلہ کے علاقے حب چوکی مائی گاڑھی مزارکے قریب سے نورحسین نامی شخص کی لاش برآمدہوئی ہے،محرکات معلوم نہ ہوسکے۔
23 اگست
۔۔۔آواران، واشک و گچک میں فوجی بربریت جاری،4افراد لاپتہ
آواران کے علاقہ پیراندر زرانکولی،جکرو، کندھار، ششتری اور وادی میں گذشتہ رات پاکستانی فوج کے پیدل دستے داخل ہوچکے ہیں فوجی بربریت کا سلسلہ جاری ہے۔
اسی طرح واشک کے علاقہ ٹوبہ اور مشکے کے علاقہ سولیر سے بھی فوجی بربریت کی اطلاعات ہیں جہاں فورسز نے 3افراد کو گرفتار کرکے جبری طور پر لاپتہ کیا ہے۔
جن کی شناخت میر دریا خان، حسن اور محمد انور ناموں سے ہوگئی ہے۔
جبکہ پنجگور گچک پینکلانچ سے فورسز نے پنڈل نامی شخص کو گرفتار کرکے جبری طور پرلاپتہ کردیا اور علاقہ مکینوں کو سختی سے حکم دیاگیاہے کہ وہ اپنے اپنے گھروں میں محدود رہیں گے۔ اور فوجی آپریشن تک گھروں سے باہرنہ نکلیں۔
مقامی ذرائع بتاتے ہیں کہ یہ آپریشن گذشتہ دن ٹوبہ میں چوکی پر حملہ اور فوجی قا فلہ کو بارودی سرنگ کے ذریعے اڑانے بعد کیا گیاہے۔جس میں کپٹن شفقت سمیت آٹھ فوجی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔اور اس حملے کی ذمہ داری بلوچستان لبریشن فرنٹ نے قبول کی تھی۔
۔۔۔بلوچستان کے ضلع مستونگ سے سیکورٹی فورسز نے ایک نوجوان کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق 18 اگست کو نوشکی سے کوئٹہ آتے ہوئے سریاب کے رہائشی نوجوان شفیع اللہ کو مستونگ کانک کے مقام پر فورسز نے گاڑی سے اتار کر اپنے ہمراہ لے گئے۔
۔۔۔گچک پنجگورکے علاقے ٹوبہ سولیر سے ایک آپریشن میں پاکستانی فوج نے محمد حسن، میر درے خان اور انور کو ان کے گھر سے تشدد کرنے کے بعدجبری لاپتہ کردیا۔آپریشن کے دوران فوج نے بچوں اور خواتین پرشدیدتشددکی۔
۔۔۔ڈھاڈرمیں نامعلوم افرادنے 19 سالہ مہران خان کو قتل کرکے اس کی لاش 20 ٹکڑوں میں تقسیم کرکے آگ لگا دی گئی۔
۔۔۔کوئٹہ میں سی ٹی ڈی نے فوج کے ہاتھوں دوسال قبل جبری لاپتہ خان محمد خان عرف خان جان سکنہ گدر سوراب کوایک جعلی مقابلے میں قتل کردیا۔انہیں فوج نیپنجگور سے جبری لاپتہ کیا تھا۔
۔۔۔کیچ کے علاقے کوشک بلیدہ سے پاکستانی فوج نے حاتم ولد درمحمد کوحراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا۔
24 اگست
۔۔۔کوئٹہ اور ہرنائی سے3 افراد جبری طور پر لاپتہ کردیئے گئے
کوئٹہ اور ہرنائی سے پاکستانی فورسز نے تین افراد کو حراست میں لیکر جبری طور پر لاپتہ کردیا ہے۔جبری گمشدگی کی یہ کارروائیاں 19 اور 20 اگست کو سرانجام دی گئیں۔
19 اگست 2021 کے دن ایف سی اور پولیس کے اہلکاروں نے کوئٹہ کے مشرقی بائی پاس میں واقع گھروں میں چھاپے مار کر دو افراد کو حراست میں لیکر جبری طور پر لاپتہ کردیا۔جن کی شناخت رمضان ولد لال محمد چلگری مری اور بالاچ ولد توکلی چلگری مری کے ناموں سے ہوگئی۔
۔۔۔کولواہ میں فوجی بربریت جاری، کوئٹہ سے ایک نوجوان لاپتہ
بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے کولواہ اور گرادونواح شاپکول، جت، بلور اور سِگگ کے پہاڑوں میں پاکستانی فوج زمینی وفضائی بربریت جاری ہے۔
پاکستانی فوج کے ہیلی کاپٹرشیلنگ کر رہے ہیں جبکہ علاقائی مخبر بھی فوج کی رہنمائی کیلئے ان کیساتھ موجود ہیں۔فوجی بربریت سے علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا اور لوگ اپنے اپنے گھروں میں محصورہیں۔
۔۔۔ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے ایک اور شخص کو جبری طور پر لاپتہ کردیا گیاہے۔
جس کی شناخت آفتاب قمبرانی کے نام سے ہوگئی ہے جو کوئٹہ کے کلی قمبرانی کے رہائشی ہیں اور پیشے کے لحاظ سے دکاندار ہیں۔
آفتاب قمبرانی کو کچھ روز قبل پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا جس کے بعد وہ تاحال لاپتہ ہے۔
ذرائع کے مطابق آفتاب قمبرانی کو 14 اگست کو مشرقی بائی پاس سے پاکستانی فورسز اور سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے حراست میں لیا تھا۔
۔۔۔۔بلوچ جہدآزادی کے سابق گوریلا کمانڈر وزیرخان مہندانی انتقال کرگئے
بلوچ جہدآزادی کے سابق گوریلا کمانڈر اورنیو کاہان جرگہ کمیٹی کے ممبر ملک وزیرخان مھندانی مری آج صبح 9 بجے کوئٹہ کے ایک نجی ہسپتال میں انتقال کرگئے۔
متوفی وزیرخان مھندانی مری کافی عرصے سے بیمار تھے۔
گذشتہ رات ان کی طبیعت زیادہ خراب ہونے کی وجہ سے انھیں ہسپتال لے جایا گیا جہاں انھوں نے آج صبح دم توڑ دیا۔
وزیرخان مری، بابا خیربخش مری اور شہید بالاچ مری کے قریبی ساتھی تھے جنہوں نے بلوچستان کی جنگ آزادی میں سنہ 2002 تک متحرک کردار ادا کیا تھا۔
۔۔۔کوئٹہ میں فائرنگ سے 4 کانکن ہلاک
بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ سے تقریباً ستر کلو میٹر دور نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے چار کانکوں کو ہلاک کردیا ہے۔
فائرنگ کا واقعہ مارواڑ میں پیش آیا ہے۔
پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والے کانکوں میں سے ایک کا تعلق افغانستان اور ایک کاکوئٹہ جبکہ دو کا تعلق شانگلہ سے ہے۔
۔۔۔گوادرچینی قافلے پر فدائی حملے کے ایک اور زخمی بچہ شہید،تعداد 4 ہوگئی
مقامی میڈیا کے مطابق گوادر میں چینی انجینئرزکے قافلے پر فدائی حملے کے بعد فورسز کی اندھاند فاائرنگ سے زخمی ہونے والاایک اور زخمی بچہ شہداد ولد غلام بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگیا۔اس واقعے میں شہداد سمیت چار بچے شہید ہوچکے ہیں۔
26 اگست
۔۔۔ لورالائی میں سی ٹی ڈی نے پاکستانی فوج کے ہاتھوں مختلف اوقات میں سات جبری گمشدہ فرادکوقتل کردیا۔سی ٹی ڈی کے مطابق ان کاتعلق بلوچ مسلح تنظیم بلوچ لبریشن فرنٹ تھاجبکہ حقیقت میں یہ تمام افرادپاکستانی کے حراست میں تھے۔
۔۔۔ گوادر کے علاقے بلوچ وارڈسے پاکستانی فوج نے شعیب ولد عزت کوحراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا۔ شعیب بلوچ بی ایس او آزاد کے سابقہ سنڑل کمیٹی کے ممبر شہید کامریڈ قیوم بلوچ اور بی این ایم جرمنی زون کے رہنما شار حسن کے کے بھانجے ہیں۔
27 اگست
۔۔تیرہ سال سے جبری لاپتہ احسان ارجمندی رہا ہوگئے
ناروے کے شہری احسان ارجمندی 13 سال سے جبری گمشدگی کے بعدرہا ہوگئے۔
ارجمندی کو7 اگست 2009 میں پاکستانی سیکورٹی ایجنسیوں نے اس وقت گرفتار کر لیا جب وہ بلوچستان میں اپنے رشتہ داروں سے ملنے جا رہا تھا۔ اس کا ٹھکانہ نامعلوم رہا اور اس مدت کے دوران اسے کسی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔
2010 میں پاکستانی حکام نے اسلام آباد میں ناروے کے سفارت خانے سے تصدیق کی کہ ارجمندی ان کی تحویل میں ہے لیکن اسے رہا کرنے سے انکار کر دیا۔
۔۔۔مشکے کے شمالی اور مغربی پہاڑوں میں فوجی بربریت جاری
آواران کے تحصیل مشکے کے پہاڑی علاقوں کھلان، راحت،اسپیت کوہ، پتندر سمیت دوسرے ندی نالوں میں پاکستانی فوج کے زمینی دستے پہنچ گئے ہیں جہاں انہوں نے پہاڑوں پر مورچے سنبھال لیا۔
مقامی ذرائع کے مطابق جب بھی فوج پہاڑوں پر مورچہ زن ہوجاتا ہے تو اس کے بعدجنگی ہیلی کاپٹر اس علاقے میں پہنچ کر شیلنگ کرتے ہیں۔
۔۔۔بلوچستان کے ضلع چاغی سے چار ماہ قبل پراسرار طور پر لاپتہ اور بعد ازاں لاش برآمد ہونے والے طالب علم نسیم بلوچ کے لواحقین نے چاغی شہر میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔
نسیم بلوچ کے لواحقین نے قاتلوں کی عدم گرفتاری کے خلاف چاغی میں احتجاجی ریلی نکالی اور لیویز تھانہ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
۔۔۔ کیچ کے مرکزی شہر تربت سے شاپک کے رہائشی نورخان بلوچ کوپاکستانی فوج نے ایک بارحراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا، نورخان کو گذشتہ سال بھی پاکستانی فوجی اہلکاروں نے کئی مہینے تک جبری لاپتہ رکھا تھا۔
۔۔۔پنجگور کے علاقے پروم نوکبند میں پاکستانی فوج نے ایک گھر پر چھاپہ مارکر دو نوجوان فیصل ولد دوست محمد اور باسط ولد خالدکوحراست میں لے جبری لاپتہ کردیا۔
۔۔۔ مشکے کے مغربی پہاڑی علاقے کلان، راحت،اسپیت کوہ، پتندراورشمالی پہاڑی سلسلے سنہڑی، کھیر تھر، نوانوں سمیت گردونواح میں پاکستانی فوج نے بڑے پیمانے پر آپریشن کاآغازکردیاہے،اس آپریشن میں جنگی ہیلی کاپٹر بھی حصہ لے رہے ہیں۔
28 اگست
۔۔۔گوادر وکیچ سے ماہیگیر رہنما یونس انورسمیت2افراد لاپتہ
گوادر سے ماہیگیر رہنما یونس انوراور کیچ سے نورخان بلوچ نامی 2افراد کو پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں نے بندقو کے نوک پرگرفتاری کے بعد جبری طور پرلاپتہ کردیا ہے۔
گوادر سے ہمارے ذرائع کے مطابق ماہی گیر اتحاد کے رہنمایونس انور کو جمعہ کے روز ماہی گیر اتحاد کے کارکنان کے درمیان پاکستانی فوجی اہلکاروں نے بندوق کے زورپر ماورائے قانون گرفتار کرنے کے بعد جبری لاپتہ کیا۔
ادھر ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں گذشتہ روز27 اگست 2021 کی شام کو شاپک کے رہائشی نورخان بلوچ کو بھی پاکستانی فوجی اہلکاروں نے جبری لاپتہ کیا ہے۔
نورخان کو گذشتہ سال بھی پاکستانی فوجی اہلکاروں نے کئی مہینے تک جبری لاپتہ رکھا تھا۔
29 اگست
۔۔۔پنجگور سے ایک شخص جبری لاپتہ،کیچ سے ایک لاپتہ شخص رہا
پاکستانی فورسز نے پنجگور کے علاقے کیلکور میں ایک شخص کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے۔
جسکی شناخت حکیم ولد غلام محمد کے نام سے ہوئی ہے۔ مذکورہ شخص کو پاکستانی فورسز نے کیلکور کے علاقے گڈگی زراگو سے حراست میں لے کر اپنے ساتھ لے گئے ہیں جس کے بعد اس کے حوالے سے خاندان کو کچھ معلوم نہیں وہ کہاں اور کس حال میں ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ دو سال قبل بھی فورسز نے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا تھا جو ایک سال کی طویل گمشدگی کے بعد بازیاب ہوئے تھے۔
۔۔۔۔ کیچ سے اطلاعات ہیں کہ پاکستانی فورسز کے ہاتھوں 12 اگست کو دشتی بازار سے لاپتہ ہونے والے اخلاق ولد پیر بخش بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ہیں۔
30 اگست
۔۔۔بلوچستان کے ضلع بارکھان میں گذشتہ ہفتے مسلح افراد نے صمند خان مری کے گھر پر حملہ کرکے کمسن بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
جبکہ بندوق کی زور پر صمند خان مری کی بیوی کو اغوا کرلیا۔
۔۔۔۔بلوچستان کے علاقے مشکے میں پاکستانی فوج کی فوجی بربریت جاری ہے جہاں ہیلی کاپٹروں کی پروازیں اورجنگلات کو نذرآتش کرنے کی اطلاعات ہیں۔ آج بروزپیر کو پاکستانی فوج کے زمینی و فضائی دستوں کی جانب سے مشکے کے مغربی پہاڑی علاقوں میں فوجی بربریت جاری ہے۔
ذرائع بتاتے ہیں کہ اس فوجی بربریت میں چار ہیلی کاپٹر حصہ لئے ہوئے ہیں جومشکے کے سولیرپہاڑی علاقوں میں وقفے و قفے سے گشت کر رہے ہیں۔جبکہ زمینی فوج نے ترکانی و بٹیجی کے علاقون کے جنگلات کو نذر آتش کردیا ہے۔
31اگست
۔۔۔کوئٹہ ہدہ جیل روڈ سے پاکستانی فوج نے فیاض ولدحاجی فیض محمدکوحراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا۔
۔۔۔کوئٹہ کے علاقے کیچی بیگ سے پاکستانی فوج نے جاوید شمس ولد شمس الحق حراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا۔
۔۔۔ مستونگ کے علاقے کردگاپ سے پاکستانی فوج نے ذاکر بلوچ ولدمحمد یوسف اور مدثر ولد ٹکری سیف اللہ سرپرہ کوحراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا۔
۔۔۔۔سی ٹی ڈی نے ایک اور جعلی مقابلے میں 11 افراد کو ہلکا کردیا۔
کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے دعوی کیا ہے کہ ایک آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں گیارہ دہشت گرد مارے گئے ہیں۔
سی ٹی ڈی کے دعویٰ کے مطابق مارے جانے والوں کا تعلق مذہبی شدت پسند تنظیم داعش سے ہے تاہم مارے جانے والوں کی شناخت فوری طور پر جاری نہیں کی گئی ہے۔خیال رہے گذشتہ کئی عرصے سے سی ٹی ڈی اس نوعیت کے مقابلوں کا دعویٰ کرکے پہلے سے جبری طور پر لاپتہ خفیہ ایجنسیز کے زیر حراست افرادکو قتل کررہا ہے۔
چند روز قبل کوہار ڈیم لورالائی کے علاقے میں سی ٹی ڈی نے سات افراد کو مارنے کا دعویٰ کیا تھا تاہم بعد ازاں مارے جانے والوں کی شناخت لاپتہ بلوچ افراد کے طور پر ہوئی۔
اس جعلی مقابلے میں قتل ہونے والے تین کی شناخت عبدالغنی، عبدالحاد اور صدام حسین کے ناموں سے ہوئی ہے جو پہلے سے زیر حراست لاپتہ افراد تھے۔
٭٭٭