افغانستان سے امریکی فوجیوں کا انخلا رات 12 بجے مکمل ہونے کے ساتھ ہی طالبان نے ملک میں اپنی مکمل آزادی حاصل کرنے کا دعویٰ کردیا ہے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر نئی پیش رفت سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ آخری امریکی فوجی دستہ 12 بجے کابل ائیر پورٹ سے روانہ ہوگیا۔
ذبیح اللہ مجاہد نے خدا کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ اب ہمارے ملک نے اپنی مکمل آزادی حاصل کرلی ہے۔
خیال رہے کہ افغانستان سے امریکی فوجیوں اور عہدیداروں کا کے انخلا کی تاریخ 31 اگست تھی تاہم یہ عمل ایک روز قبل ہی مکمل کرلیا گیا اور یوں امریکا کی 20 سالہ جنگ ختم ہوگئی۔
علاوہ ازیں امریکی انخلا پر طالبان شدت پسندوں نے خوشی میں فائرنگ کی اور جشن بھی منایا۔
جس پر ایک مرتبہ پھر طالبان کے ترجمان نے وضاحت دی کہ کابل میں فائرنگ کی امریکیوں کے انخلا پر خوشی کے اظہار میں کی گئیں اس لیے شہری پریشان نہ ہوں۔
علاوہ ازیں قطر میں موجود طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے بھی نئی سیاسی پیش رفت کی تصدیق کی اور امریکی فوجی انخلا مکمل ہونے پر مبارکباد دی۔
واضح رہے کہ 24 اگست کو امریکا کے سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے اشارہ دیا تھا کہ انخلا کا عمل مقررہ تاریخ سے پہلے مکمل ہوجائے گا۔
ساتھی ہی غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کی رپورٹ میں اعداد و شمار کا حوالہ دے کر بتایا گیا تھا کہ امریکا کابل ایئرپورٹ سے امریکی شہریوں کے انخلا کے اپنے ہدف کو اولین ترجیح کے طور پر صدر جو بائیڈن کی 31 اگست کی آخری تاریخ سے قبل پورا کر رہا ہے۔
ساتھ ہی بین الاقوامی پناہ گزین معاونت منصوبے کے پالیسی ڈائریکٹر سنیل ورگیس نے کہا کہ ‘یہ افغانیوں پر منحصر ہے کہ وہ ان خطرات سے نمٹیں اور اس سے نکلنے کا راستہ تلاش کریں ‘۔