مقامی میڈیا ریڈیو رمبش کے مطابق 72 سالہ منحرف گوریلا کمانڈرہزار خان بجارانی مری،پاکستان کے صوبہ پنجاب میں ضلع مظفرگڑھ کے ایک نجی ہسپتال میں کورونا کی بیماری کی وجہ سے وفات پاگئے۔
ان کی تدفین آج کوہلو میں کی جائے گی۔
ہزار خان بجارانی مری ستر کی دہائی میں مری قبیلے کے سردار خیربخش مری کی قیادت میں پاکستان کے خلاف گوریلا مزاحمتی جنگ میں شریک تھے اور انھیں ایک اہم مقام حاصل تھا۔مری قبیلے میں وہ بابا خیربخش مری اور بابو شیروف (شیر محمد مری) کے بعد تیسرے نمایاں شخصیت تھے جو مری قبیلے کے گوریلا جنگجوؤں پر اثر و رسوخ رکھتے تھے۔
باباخیربخش مری کے ساتھ اختلاف کی وجہ سیہزار خان مری تحریک آزادی سے دست بردار ہوکر پاکستانی ریاست کے کٹر حامی بن گئے۔ان کی تحریک آزادی سے علیحدگی کا مری قبیلے کی مزاحمت پر کافی اثر پڑ اور قبیلہ بلوچ تحریک سے وابستگی کے حوالے سے دو واضح دھڑوں میں تقسیم ہوگیا۔
تحریک سے انحراف کے بعدہزار خان مری نے ریاست پاکستان کا کھل کر ساتھ دیا اور مری قبیلے سے تعلق رکھنے والے سرمچاروں کو سرنڈر کروانے اور ان پر دباؤ دینے کے لیے بطور آلہ کار استعمال ہوئے۔
ان کے فرزند جمعہ خان مری جو کہ قومی سطح پر اتنے با اثر شخصیت نہیں ہیں اور گزشتہ دو دہائیوں سے روس میں مقیم ہیں نے بھی 18 فروری 2018 کو اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ریاست پاکستان کے ساتھ وفاداری کا اعلان کیا۔
جمعہ مری کے پاکستان کی حمایت کرنے کے اعلان کو پاکستانی میڈیا نے بڑھ چڑھ کر کوریج دیا اور اسے ایک اہم کامیابی قرار دیا۔
ماسکو میں پاکستان کی حمایت میں ہونے والے ایک پروگرام میں جمعہ خان مری نے شرکت کی اور بلوچ قومی تحریک کے خلاف سخت زبان کا استعمال کیا۔
سردار خیربخش مری سے اختلاف کے باوجود جب بابا خیر بخش مری کے وفات کے بعد جون 2014 کو ان کے منحرف بیٹے چنگیز خان مری کو پاکستانی ریاست کی ایماء پر سرکاری سردار بنایا گیا تو انھوں نے بھی چنگیز مری کی حمایت کی اور اسے مری قبیلے کا متفقہ سردار تسلیم کیا۔