افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد اس وقت کابل میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔
ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ ’میں بین الاقوامی برادری کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ کسی کو نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔
‘ طالبان ترجمان نے کہا کہ ’ہم بین الاقوامی برادری کے ساتھ کسی قسم کے مسائل نہیں چاہتے۔‘
’ہمارے پاس اپنے مذہبی اصولوں کے تحت عمل کرنے کا حق ہے۔ دیگر ممالک کی دیگر حکمت عملی ہو سکتی ہے، افغان لوگوں کے اپنی روایات کے مطابق قواعد و ضوابط ہیں۔‘
’ہم شرعی نظام کے تحت خواتین کے حقوق کا عہد کرتے ہیں۔ وہ ہمارے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کام کریں گی۔ ہم بین الاقوامی برادری کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ کوئی تفریق نہیں ہوگی۔‘
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ’ہم یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ افغانستان اب مزید عرصہ میدانِ جنگ نہ رہے۔‘
’ہم نے ہمارے خلاف لڑنے والے تمام لوگوں کو معاف کر دیا ہے۔ دشمنیاں ختم ہو گئی ہیں۔ ہم کوئی داخلی و بیرونی دشمن نہیں چاہتے۔‘
اُنھوں نے کہا کہ امارتِ اسلامی کسی سے انتقام نہیں لے گی۔
’ہم یقینی بنانا چاہتے تھے کہ افغان سرزمین پر مزید تنازع نہیں ہو۔ ہم کوئی تنازع اور کوئی جنگ دہرانا نہیں چاہتے۔‘
القاعدہ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہوگی اور کسی غیر ملکی جنگجو کو ایسا کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ اُنھوں نے کہا کہ حکومت بنائی جا رہی ہے اور اگلے چند دن میں ہر چیز کا اعلان کر دیا جائے گا۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ سنہ 2001 میں ہم نے منشیات کی پیداوار بند کر دی تھی۔ بعد میں حکومت کے اعلیٰ ترین عہدیدار تک اس میں ملوث ہو گئے مگر اب سے کوئی منشیات کی سمگلنگ نہیں ہوگی۔ ’افغانستان منشیات سے پاک ملک بنے گا۔‘
اُنھوں نے کہا کہ کابل میں جگہ جگہ منشیات کے عادی نوجوانوں کو دیکھ کر دکھ ہوا۔ بین الاقوامی برادری اس کام میں ہماری مدد کرے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ طالبان میں 20 سال پہلے کے مقابلے میں بہت فرق ہے۔
اُنھوں نے غیر ملکی طاقتوں کے ساتھ کام کرنے والے مترجمین اور ٹھیکیداروں کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر کہا کہ ’کسی سے انتقام نہیں لیا جائے گا۔‘
’وہ نوجوان جو یہاں بڑے ہوئے ہیں، ہم نہیں چاہتے کہ وہ چھوڑ کر جائیں۔ نوجوان ہمارا اثاثہ ہیں۔‘
’کوئی بھی اُن کے دروازے کھٹکھٹا کر یہ نہیں پوچھے گا کہ وہ کس کے لیے کام کرتے رہے ہیں۔‘ وہ محفوظ رہیں گے۔ کسی سے تفتیش نہیں کی جائے گی نہ پیچھا کیا جائے گا۔‘
طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ’میں میڈیا کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہم ہمارے ثقافتی ڈھانچے میں رہتے ہوئے میڈیا کی آزادی کے لیے پرعزم ہیں۔‘ ’پرائیوٹ میڈیا آزاد اور غیر جانبدار انداز میں کام جاری رکھ سکتا ہے۔
ہمارے ملک میں اسلام بہت اہم ہے، اس لیے میڈیا کو اپنے پروگرام بناتے ہوئے اسلامی اصولوں کو مدِنظر رکھنا چاہیے۔‘
’میڈیا کی غیر جانبداری بہت اہم ہے، وہ ہمارے کام پر تنقید کر سکتے ہیں تاکہ ہم بہتر ہو سکیں۔ مگر اُنھیں ہمارے خلاف کام نہیں کرنا چاہیے۔‘
طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ’ملک بھر میں مکمل سیکیورٹی ہے۔ کوئی کسی کو اغوا نہیں کرے گا۔ ہم ہر دن کے ساتھ سیکیورٹی بڑھا رہے ہیں۔‘
’ہم نہیں چاہتے کہ کوئی بھی ملک چھوڑے۔ عام معافی دے دی گئی ہے۔ کسی سے دشمنی مزید نہیں پالی جائے گی۔‘
طالبان ترجمان کی پریس کانفرنس جاری ہے۔