بلوچ یکجہتی کمیٹی (کراچی) کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ شاہ لطیف تھانے کے حدود میں واقع علاقہ کوہی گوٹھ میں 15 سالہ معصوم بچی مومل کو پہلے جبری زیادتی کا شکار بناکر اس کے بعد بے دردی سے قتل کرنا دل چیر دینے والا واقعہ ہے جس کی مذمت ہم چاہ کر بھی نہیں کر سکتے۔
ترجمان نے کہا کہ 15 سالہ معصوم بچی مومل کا قتل نہ صرف اس ایک جان کا قتل ہے بلکہ پوری انسانیت کا قتل ہے وہ بچی جس کو ابھی اپنے بہت سارے خوابوں کی تعبیر کرنی تھی وہ بچی جس کی عمر تتلیاں پکڑنی کی تھیں ظالم و جابر درندوں نے اپنی وحشت و شہوانیت کی نذر میں یہ سب کچھ ختم کردیا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ہم اس واقعے کو انسانیت کی موت قرار دیتے ہیں کیوں کہ بلوچ معاشرہ عورت کی عزت کرنا جانتا ہے عورت کو حقوق دینا جانتا ہے لیکن عورت کی عزت پامال کرنا بلوچ معاشرے میں نہیں اور اگر کوئی نازیبا حرکتیں ہمارے معاشرے میں شمار کررہا ہے تو وہ بلوچ معاشرے سے نہیں۔
انہوں نے کہا کہ مومل کی زیادتی اور قتل کا الزام اُس کے سوتیلے گھر والوں پر آرہا ہے جو شاید سچ بھی ہوسکتا ہے لیکن یہ اُس معاشرے کی پیداوار ہے جو درندگی کا گہوارہ ہے۔ ہمارے پاس وہ الفاظ نہیں کہ ہم اس واقعے کی مذمت میں بیان کر سکیں۔
ترجمان نے آخر میں کہا آج مومل کے ساتھ زیادتی کرنے والے یہ بے حس ظالم و ایسے انسان جو انسان کہلانے کی بھی لائق نہیں اگر ان کو سخت سے سخت سزا نہیں ملی تو کل یہ کسی اور مومل کی جانب راغب ہو سکتے ہیں اس لئے ہم حکومتِ وقت سے پر زور اپیل کرتے ہیں کہ اس کیس کی بہترین تفتیش کی جائے اور اس میں جو وحشی شامل ہیں ان کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔
واضع رہے کہ کراچی کے شاہ علی پاڑہ کوھی گوٹھ ضلع ملیر میں 15 سالہ مومل بنت بخش علی کو ریپ کے بعد گلا گھونٹ کر قتل کر دیا گیا۔ جس کی لاش گھر سے برآمد ہوئی ہے۔
مقتولہ کا والد رات کو گھر میں موجود نہیں تھا اور وہ اپنی سوتلی ماں کے ساتھ گھر میں سوئی ہوئی تھی۔ مقتولہ کی لاش 5 اگست کی صبح گھر والے نے دیکھ کر پہلے اسےپر اسرار قتل قرار دیا تھا۔پوسٹ مارٹم کے بعد پولیس نے تفشیش شروع کی جس کی بنیاد مقتولہ کی سوتیلی ماں اور کچھ مشتبہ افراد کو قتل کے الزام گرفتار کرلیا گیا۔