امریکا کے درجنوں جاسوس اور سفارتکار پراسرار بیماری میں مبتلا،روس ملوث

0
156

سن 2016 میں شناخت ہونے والی ایک پراسرار بیماری آج کل کئی امریکی جاسوسوں اور سفارت کاروں میں پھیل رہی ہے۔ امریکی حکام کو شبہ ہے کہ ’ہوانا سنڈروم‘ نامی یہ بیماری دانستہ کارروائی کا نتیجہ ہے اور اس میں روس ملوث ہو سکتا ہے۔

امریکا کے کئی سفارت کار، سی آئی اے کے اہلکار اور جاسوس آج کل ایک پراسرار بیماری میں مبتلا ہو رہے ہیں، جسے ‘ہوانا سنڈروم‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس کا نام ‘ہوانا سنڈروم‘ یوں پڑا کہ اس کی سب سے پہلے شناخت کیوبا میں امریکی سفارت خانے کے اہلکاروں میں ہوئی تھی۔ سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز نے جمعرات کی شب تازہ ترین صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ اس وقت لگ بھگ ایک سو امریکی اہلکار اس بیماری میں مبتلا ہیں۔ ‘ہوانا سنڈروم‘ میں متاثرہ شخص کو مائگرین کی طرح کا سر درد ہوتا ہے اور اس پر سستی طاری ہو جاتی ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ ‘ہوانا سنڈروم‘ کی سب سے پہلے شناخت سن 2016 میں ہوئی تھی۔

ولیم برنز نے بتایا کہ امریکی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز کے ایک پینل نے گزشتہ برس دسمبر میں یہ خدشہ ظاہر کیا تھا کہ یہ بیماری ممکنہ طور پر ایک ‘مخصوص سمت میں توانائی کی شعاؤں‘ کا نشانہ بننے کے نتیجے میں نمودار ہو سکتی ہے۔ انہوں نے یہ مزید کہا کہ اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ یہ دانستہ طور پر کی گئی ایک سازش ہے۔ سی آئی اے کے ڈائریکٹر برنز کے مطابق امریکا کا روایتی حریف ملک روس اس میں ملوث ہو سکتا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن کے عہدہ سنبھالنے کے بعد آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں امریکی سفارت خانے کے لگ بھگ دو درجن اہلکاروں میں ‘ہوانا سنڈروم‘ کی علامات سامنے آ چکی ہیں۔ یوں ہوانا کے بعد ویانا سب سے متاثرہ مقام ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آسٹریا کے حکام بھی امریکی حکام کے ساتھ مل کر اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز نے اب ایک پیشہ ور جاسوس کو اس معاملے کی جڑ تک پہنچنے کی ذمہ داری سونپی ہے۔ سی آئی اے کے اس اہلکار کا نام جاری نہیں کیا گیا مگر امریکی ذرائع ابلاغ میں اس تقرری کی خبریں اس ہفتے آتی رہی ہیں۔ مذکورہ اہلکار نے دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی تلاش میں بھی مدد کی تھی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here