انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے باور کرایا ہے کہ ایرانی سیکورٹی فورسز نے خوزستان صوبے کے مختلف علاقوں میں پر امن مظاہروں کو کچلنے کے لیے مہلک ہتھیاروں کا استعمال کیا۔ تنظیم کے مطابق مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے خود کار اسلحے، شاٹ گنوں اور آنسو گیس کا براہ راست استعمال ہوا۔
خوزستان صوبے کے ضلع اہواز میں پانی کی قلت اور ابتر معاشی حالات کے سبب گذشتہ ہفتے عوامی احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔
ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے آج جمعے کے روز جاری بیان میں بتایا کہ اہواز میں احتجاج شروع ہونے کے بعد سے اب تک ایرانی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں 7 مختلف شہروں میں کم از کم 8 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔ علاوہ ازیں درجنوں افراد زخمی اور گرفتار بھی ہوئے ہیں۔
ایمنیسٹی نے ایرانی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خود کار ہتھیاروں اور مشین گنوں کا استعمال فوری طور پر روک دے اور تمام گرفتار شدگان کو رہا کرے۔ تنظیم کے مطابق ایرانی حکام عوام کے خلاف غیر قانونی مہلک طاقت استعمال کرنے کا خوف ناک ریکارڈ رکھتے ہیں۔ مزید یہ کہ خوزستان میں جو کچھ ہو رہا ہے اس نے نومبر 2019ء کے واقعات کی یاد تازہ کر دی ہے۔
واضح رہے کہ ایرانی صدر حسن روحانی نے خوزستان کے گورنر کو ہدایت کی تھی کہ وہ صوبے کے مسائل حل کرنے کے لیے جلد از جلد تمام متعلقہ اداروں کے ساتھ رابطہ کاری اور تعاون سے تمام مطلوبہ صلاحیتوں کا استعمال کریں۔
خوزستان میں اہواز کے کئی علاقوں سے مسلسل آٹھویں روز احتجاج کی ایسی وڈیوز سامنے آئی ہیں جن میں سیکورٹی فورسز کو مظاہرین کے ساتھ سختی کے ساتھ پیش آتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
خوزستان کا شمار ایران میں تیل پیدا کرنے والے نمایاں ترین علاقوں میں ہوتا ہے۔ یہ ایران کے 31 صوبوں میں ایک امیر ترین صوبہ ہے۔ یہاں بڑی تعداد میں عرب اقلیت آباد ہے۔