ترکی : صدر ایردوان کے استنبول نہر منصوبے کے ناقد10 ریٹائرڈ ایڈمرلز گرفتار

0
313

ترکی نے اپنی بحریہ کے ایسے 10 ریٹائرڈ ایڈمرلز کو حراست میں لے لیا ہے جنھوں نے صدر طیب اردوغان کے استنبول میں نہر بنانے کے منصوبے پر کھلے عام تنقید کی تھی۔

حراست میں لیے جانے والے یہ افراد ان 104 ریٹائرڈ ایڈمرلز میں شامل ہیں جنھوں نے اس مشترکہ خط پر دستخط کیے تھے جس کے ذریعے ترک حکام کو متنبہ کیا گیا تھا کہ اس منصوبے سے آبنائے باسفورس پر بین الاقوامی معاہدے کی خلاف ورزی ہوسکتی ہے۔

آبنائے باسفورس وہ واحد بحری راستہ ہے جو بحیرہ اسود کو بحیرہ روم سے ملاتا ہے جہاں اکثر بحری جہازوں کی بھیڑ ہوتی ہے۔

صدر طیب اردوغان کا منصوبہ آبنائے باسفورس کا متبادل ہوگا۔

حراست میں لیے گئے 10 ایڈمرلز پر ’ریاست کی سلامتی اور آئینی حکم کے خلاف جرم کے ارتکاب‘ کے الزام کے تحت کارروائی کی گئی ہے۔

ترکی میں 2016 کے دوران صدر اردوغان کی حکومت گرانے کے لیے ناکام فوجی بغاوت کے بعد بھی کئی فوجی اہلکاروں کے خلاف اسی الزام کی بنیاد پر کارروائی کی گئی تھی۔

ترکی کے صدارتی ترجمان فرحتین آلتون نے ٹویٹ میں ریٹائرڈ ایڈمرلز کے خط کا سخت جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’آپ وہیں رہیں جہاں آپ کی جگہ ہے۔۔۔ قوم نے 15 جولائی (2016) کو سب کو دکھایا تھا کہ انھوں نے باغیوں کو کیسے شکست دی تھی!‘

ملک میں حزب اختلاف کے بعض سیاستدانوں نے کہا ہے کہ حکومت ’بغاوت سے متعلق دماغی خلل‘ میں مبتلا ہوچکی ہے۔

گذشتہ ماہ حکومت نے استنبول کینال کے منصوبے کی منظوری دی تھی۔ یہ نہر آبنائے باسفورس کے مغرب میں واقع ہوگی اور اس کا بہاو¿ استنبول کے شمال سے جنوب کی جانب ہوگا اور یہ 45 کلومیٹر طویل ہوگی۔

ریٹائرڈ ایڈمرلز نے متنبہ کیا تھا کہ اس منصوبے سے 1939 کے مونٹریکس کنونشن کی خلاف ورزی ہوسکتی ہے۔ اس معاہدے کے تحت ترکی کو اپنی سرحدوں کے اندر آبنائے باسفورس کا کنٹرول دیا گیا تھا اور یہاں کمرشل شپنگ اور بحریہ کے جہازوں کی کارروائیوں سے متعلق حدود مقرر کی گئی تھیں۔

انھوں نے خط میں لکھا تھا کہ اس سے متعلق ایسے کسی بھی اقدامات سے پرہیز کرنا چاہیے جس سے اس معاہدے پر بحث چھڑ سکتی ہو اور کہا تھا کہ ایسا کرنا ہے ’ترکی کے بہترین مفاد میں ہے‘۔

حراست میں لیے گئے ریٹائرڈ افسران میں جیم گوردنیز بھی شامل ہیں جنھیں ایک نئے متنازع نظریے ’بلو ہوم لینڈ‘ کا بانی سمجھا جاتا ہے۔ اس نظریے کا دعویٰ ہے کہ ترکی کو مشرقی بحیرہ روم میں بھی سمندری حقوق حاصل ہیں اور اس میں یونانی جزیروں کے اردگرد کا پانی بھی شامل ہے۔ گذشتہ سال کے دوران خطے میں تناو¿ بڑھا ہے کیونکہ ترکی تیل اور گیس کے نئے ذخائر ڈھونڈ رہا ہے۔

مصطفی کمال اتاترک کے قائم کردہ سیکولر ترک جمہوریہ میں فوج کو سیکولر نظریات کا محفاظ تصور کیا گیا تھا۔ لیکن صدر اردوغان کی جماعت اے کے پارٹی نے فوجی طاقت کا کردار محدود کیا ہے اور اس جماعت کو قدامت پسند حلقوں میں پذیرائی ملی ہے۔

سنہ 2011 میں صدر اردوغان نے کہا تھا کہ ’ہم استنبول کینال کی تیاری کر رہے ہیں۔ یہ صدیوں کے عظیم منصوبوں میں سے ایک ہے جو پانامہ اور سوئز سے بہتر ہوگا۔۔‘

ان کا کہنا تھا کہ اس بحری راستے کی گہرائی 25 میٹر ہوگی اور اس سے روز 160 بحری جہاز گزر سکیں گے۔

تاہم اس منصوبے کو تنقید کا سامنا رہا ہے اور اس پر 10 ارب ڈالر لاگت آنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ کچھ مبصرین سمجھتے ہیں کہ ترکی کی معیشت مشکلات کا شکار ہے اور وہ ایسے مہنگے منصوبے کو برداشت نہیں کر سکے گی۔

ان کا خیال ہے کہ استنبول کو زلزلوں سے حفاظت کی ضرورت ہے جبکہ ایسے منصوبے سے شہر کی ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ کی آبادی کو مزید آلودگی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

تاہم کچھ مبصرین سمجھتے ہیں کہ کینال بننے پر اس کے اردگرد تعمیرات سے ان حلقوں کو فائدہ ہوگا جو صدر اردوغان کے قریبی ساتھی ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here