بلوچستان سے ملحق ایرانی سرحد کی بندش کے خلاف پنجگور میں کاروباری افراد اور علاقہ مکینوں نے احتجاجاً شاہراہ کو بلاک کرکے ٹریفک کی روانی معطل کیا جبکہ گوادر میں احتجاجی مظاہرہکیا گیا۔
بلوچستان کے ضلع پنجگورمیںایرانی سرحد کی بندش کے خلاف عوام دوسرے روز بھی سراپا احتجاج رہے اور دھرنا جبکہ پہیہ جام ہڑتال بھی کی گئی۔
تفصیلات کے مطابق ایران بارڈر بندش پر تیل کے کاروبار سے منسلک چھوٹے گاڑیوں کے مالکان اور ڈرائیوروں کا احتجاج جاری رہا، سی پیک روٹ پر حاجی یاسین مارکیٹ کے قریب دھرنا دے کر ٹریفک کو معطل کردیا گیا۔
اس دوران مظاہرین سے بی این پی کے مرکزی جوائنٹ سیکرٹری نزیر احمد بلوچ، بس و کوچ اونرز ایسوسیشن کے صدر آغا شاہ حسین، سابق ناظم پروم عبیداللہ بلوچ اور دیگر نے خطاب کرتے ہوظے کہا کہ علاقے میں ہزاروں افراد کا ذریعہ معاش ایران بارڈر سے منسلک ہے ایران بارڈر کی بندش گاڑی مالکان اور ڈرائیورز کی تذلیل چوری ڈکیتی اور سختی سے ہزاروں افراد متاثر ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بارڈر پر ٹوکن سسٹم پر عملدرآمد نہیں کیا جارہا، سرحدی علاقے کے لوگوں کو ایران سے کاروبار کی اجازت دی جائے، بارڈرز پر ان کو تنگ کرنا بند کرکے مشرقی بارڈر کی طرح مغربی بارڈر کے لوگوں کو بھی باعزت طریقے سے کاروبار کی اجازت دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف بارڈر پر لوگوں کو تنگ کرکے ان کی تذلیل کی جارہی ہے دوسری جانب چوری اور ڈکیتی کی وارداتوں سے گاڑی مالکان پریشان ہیں۔ بارڈر کو کاروبار کے لیے کھول کر کاروباری لوگوں کو تحفظ فراہم کیا جائے اور ٹوکن سسٹم میں بے قاعدگیوں کا نوٹس لیا جائے۔
اسی طرح بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں کنٹانی ھور کی بندش کے خلاف متاثرین کا ڈپٹی کمشنر آفس کے سامنے احتجاجی دھرنا اور مظاہرہ، احتجاجی کیمپ بھی قائم کردیا گیا۔
احتجاجی کیمپ میں سیاسی پارٹیوں کے مقامی قائدین، متاثرین کنٹانی ھور اور ماہیگیروں کی بڑی تعداد شریک ہیں۔
دھرنا شرکاءکے مطابق کنٹانی ھور کی بندش سے ہزاروں لوگوں کا روزگار متاثر ہو رہا ہے، روزگار پر قدغن اور پابندی سے ہر طبقہ متاثر ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ کنٹانی ھور میں روزگار کرنیوالے تمام افراد مقامی ہیں، کاروبار کی اجازت دے کر ہزاروں لوگوں کی معاشی پابندی کا خاتمہ کیا جائے۔
اس موقع پر گوادر سے منتخب بی این پی مینگل سے تعلق رکھنے والے رکن بلوچستان اسمبلی حمل کلمتی نے کہا کہ یہاں روزگار کا کوئی اور ذریعہ نہیں ہے بارڈر کی بندش سے لوگوں کا معاشی قتل ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ بارڈر کی بندش کا فیصلہ واپس لیتے ہوئے یہاں کے لوگوں کو دو وقت کی روٹی کے حصول کے لیے تنگ نہیں کرے۔
دھرنے میں شریک علاقہ مکینوں نے کہا کہ گوادر اور سرحدی علاقوں میں روزگار کے مواقع نہ ہونے سے لوگ مجبوری میں بارڈر پر تیل اور دوسرے کاروبار سے اپنے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں، حکومت بجائے یہاں روزگار کے مواقع فراہم کرے بلکہ ہمارے معاشی قتل عام کررہی ہے۔