تم یاد آؤ گے
بہت یاد آؤ گے
جب کبھی اندھیروں میں
کوئی دیہ جلائے گا
بھونچال میں پھنسی کشتی
پار کوئی لگائے گا
تم یاد آؤ گے
دکھ سے بھرے بادل
اپنی مسکراہٹ سے
جب کوئی ہٹائے گا
تم یاد آؤ گے
ظلم کے اندھیروں میں
جب منزل نظر نہ آئے گی
کوئی نین جگمگائیں گے
کرن امید کی لائیں گے
تم یاد آؤ گے
مائیں اپنی لوری میں
جب بھی مزاحمت کی
داستانیں سنائیں گی
زمانوں بعد بھی اے دوست
جب ہم سب جا چکے ہوں گے
بھلائے جا چکے ہوں گے
تیرا نام گنگنائے گا
نہ قاتل یاد آئے گا
نہ حاکم یاد آئے گا
بس تم یاد آؤ گے
بانک یاد آؤ گے
کریمہ یاد آؤ گے
ہاں تم یاد آؤ گے