یاد آؤ گے – خرم علی

0
352

تم یاد آؤ گے
بہت یاد آؤ گے
جب کبھی اندھیروں میں
کوئی دیہ جلائے گا
بھونچال میں پھنسی کشتی
پار کوئی لگائے گا
تم یاد آؤ گے
دکھ سے بھرے بادل
اپنی مسکراہٹ سے
جب کوئی ہٹائے گا
تم یاد آؤ گے
ظلم کے اندھیروں میں
جب منزل نظر نہ آئے گی
کوئی نین جگمگائیں گے
کرن امید کی لائیں گے
تم یاد آؤ گے
مائیں اپنی لوری میں
جب بھی مزاحمت کی
داستانیں سنائیں گی
زمانوں بعد بھی اے دوست
جب ہم سب جا چکے ہوں گے
بھلائے جا چکے ہوں گے
تیرا نام گنگنائے گا
نہ قاتل یاد آئے گا
نہ حاکم یاد آئے گا
بس تم یاد آؤ گے
بانک یاد آؤ گے
کریمہ یاد آؤ گے
ہاں تم یاد آؤ گے

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here