کوئٹہ میں ایک اور پولیو کیسز سامنے آگیا جس کے بعد بلوچستان میں رواں سال رپورٹ ہونے والے کیسز کی مجموعی تعداد 24 ہوگئی ہے جبکہپاکستان بھر میں اب تک 82 کیسز سامنے آچکے ہیں۔
سرکاری ریکارڈ کے مطابق سندھ اور خیبرپختونخوا میں 22، 22 کیسز سامنے آئے جبکہ 14 بچوں کو پنجاب میں پولیو نے متاثر کیا۔
گزشتہ برس پاکستان میں 147 پولیو کیسز رپورٹ ہوئے تھے جبکہ 2018 میں ہی تعداد صرف 12 تھی۔
پاکستان کے قومی ادارہ صحت کے ایک عہدیدار نے کہا کہ حالیہ کیس میں بلوچستان میں پولیو نے 10 ماہ کی بچی کو متاثر کیا۔
عہدیدار کے مطابق بچی ضلع کوئٹہ کی تحصیل چلٹن اور یونین کونسل خروٹ آباد2 کی رہائشی ہے، جس کی بائیں ٹانگ مفلوج ہوئی۔
بچی کے خاندان کی سماجی و معاشی حالت غریب قرار دی گئی ہے اور یہ مکمل طور پر ویکسینیشن سے انکار کا کیس ہے کیوں کہ بچی کے اہلِخانہ اس کے خلاف تھے۔
خیال رہے کہ پولیو ایک انتہائی متعدی مرض ہے جو پولیو وائرس سے ہوتا ہے اور 5 سال تک کی عمر کے بچوں کو اپنا شکار بناتا ہے، یہ اعصابی نظام پر حملہ آور ہو کر فالج اور موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
پولیو کا اب تک کوئی علاج دریافت نہیں ہوا البتہ ویکسینیشن بچوں کو اس بیماری سے محفوظ رکھنے کا سب سے موثر طریقہ ہے۔
ہر مرتبہ جب ایک بچے کو پولیو کے قطرے پلائے جاتے ہیں تو وائرس سے اس کی حفاظت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
متعدد مرتبہ ویکسینیشن سے لاکھوں بچے پولیو سے محفوظ ہوچکے ہیں اور دنیا کے تقریباً تمام ممالک سے پولیو کا خاتمہ ہوچکا ہے۔
دنیا میں اب صرف دو ممالک پاکستان اور افغانستان ہیں، جہاں اس بیماری کے کیسز اب بھی رپورٹ ہوتے ہیں۔