دنیا کی امیر ترین شخصیت اور مائیکروسوفٹ کے بانی بل گیٹس کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس امیر ممالک میں پہلے ختم ہو گا مگر غریب ممالک اس وبا کا بدستور شکار رہیں گے۔ غریب ملکوں میں کرونا کی وبا سب سے آخر میں ختم ہو گی۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ امیر ممالک میں کرونا کی وبا رواں سال نہیں بلکہ 2021ءکے آخر میں ختم ہونا شروع ہو گی جب کہ غریب ملکوں میں اس کے بعد یہ وبا کم ہو گی۔
بل گیٹس کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پوری دنیا میں کرونا ویکسین کی تیاری کے لیے پیش رفت کی امید افزا خبریں آ رہی ہیں۔ ماہرین یہ توقع کر رہے ہیں کہ کرونا وبا رواں سال کے آخر تک ختم ہو جائے گی مگر بل گیٹس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ کرونا کی وبا سے ابھی مزید ہزاروں کی تعداد میں افراد لقمہ اجل سکتے ہیں۔
امریکی کمپنی مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس نے “وائرڈ” میگزین کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کرونا کی تشخیص ،علاج اور ویکسین کی تیاری واقعی متاثر کن ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے یہ احساس ہوتا ہے کہ ہمیں 2021 کے آخر تک اور پوری دنیا کے لئے 2021 کے آخر تک اس وبا کا خاتمہ کرنے کے قابل ہونا چاہئے۔
بل گیٹس کا کرونا وبا کے بارے میں بات کرنا اس لیے اہم ہے کیوں کہ اس وقت وہ “بل اینڈ میلنڈا گیٹس” فائونڈیشن کے توسط سے میڈیکل ریسرچ اور ویکسین پروگراموں کے لئے مالی اعانت فراہم کر رہے ہیں۔ اسی وجہ سے وہ اس بیماری سے چھٹکارا پانے کے لیے دنیا میں جاری تحقیقی اور ترقیاتی عمل کے قریبی لوگوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔
وائرڈ میگزین کا کہنا ہے کہ اگر بل گیٹس کی پیش گوئیاں پوری ہو گئیں تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ ملیریا ، پولیو اور ایڈز کے خلاف جنگ میں معاشی نمو اور پیشرفت کے لحاظ سے تمام اقسام کے ممالک کا تعین ہو جائے گا۔
یہ وبا اس امر کا تعین کرے گی کہ کن ممالک میں تیزی سے پھیلنے والے امراض کی روک تھام اور ان سے نمٹنے کی کتنی صلاحیت موجود ہے۔