ایردوآن کی آمرانہ پالیسیوں کی وجہ سے پارٹی میں پھوٹ پڑ گئی

0
279

پچھلے سال ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن کی پارٹی”آق” استنبول جیسے اہم شہر کے میئر کی سیٹ ہار گئی۔ یہ شکست آق پارٹی کے لیے ایک بڑا دھچکا تھا مگر یہ پہلا موقع نہیں کہ ترک صدر کی جماعت کو مشکل کا سامنا کرنا پڑا ہو۔ اس سے قبل سابق وزیراعظم احمد داﺅد اوگلو اور سابق مشیر علی بابا جان جیسے اہم رہنماﺅں نے بھی ایردوآن کی آمرانہ پالیسیوں کے خلاف ان سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔

حالیہ ہفتوں کے دوران جسٹس پارٹی کے رہنماﺅں کی جانب سے استعفوں کا ایک نیا سلسلہ دیکھا گیا ہے۔ ملک کے جنوب مشرق میں وان ریاست کے آرگیش ضلع میں جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی برانچ کی سربراہ نے خواتین ڈویژن کی 17 ممبراں کے ساتھ حکمران جماعت سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا ہے۔

پارٹی سے علیحدگی اختیار کرنے والی خواتین نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہا کہ ریاست (وان) کی ریاست میں جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کے عہدیداروں نے ان پر دباو¿ ڈالا کہ جسے وہ اب مزید برداشت نہیں کر سکتیں۔ اس کی وجہ سے اپنا استعفیٰ پیش کرتی ہیں۔

ترکی کی ماردین ریاست کے کے ضلع “قزل تبہ” میں انصاف اور ترقی پارٹی کی شعبہ خواتین کی سربراہ آمنہ گوکتاش نے اپنی 14 ساتھیوں کے ساتھ گذشتہ ہفتے استعفیٰ دے کر فیوچر پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔۔ فیوچر پارٹی طیب ایردوآن سے منحرف ہونے والے سابق وزیراعظم احمد داﺅد اوگلو نے قائم کی ہے۔ احمد داﺅد اوگلو کی جانب سے نئی جماعت کی تشکیل کے بعد جسٹس پارٹی سے بڑی تعداد میں رہنما اس میں شامل ہو رہے ہیں۔ 10 جولائی کو ، بالیکسیر ریاست میں حکمران جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کے 5 رہ نماو¿ں نے اچانک استعفیٰ دے دیا۔

بالیکسیر میونسپلٹی کے قصبوں ایوالک ، گومک ، برہنیء، کرسی اور ایورنڈے میں آق پارٹی شاخوں کے سربراہوں نے پارٹی سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا۔ مستعفی ہونے والے ایک رہ نما اکرم بشارن نے ٹویٹر پر اپنے جاری کردہ ایک ٹویٹ میں اعلان کیا کہ انہوں نے پارٹی رہنماو¿ں سے ملاقات کی ہے۔ کئی دوسرے رہنما بھی آق سے علیحدگی اختیار کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here