عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے منگل کی شام کو ایک “سائنسی پیشرفت” کو خوش آئند قرار دیا ہے جس میں برطانوی محققین نے اعلان کیا کہ اسٹرائیڈائڈ گروپ کی ایک دوا انتہائی خطرناک علامات میں مبتلا کوویڈ 19 کے مریضوں کی زندگیاں بچانے میں مو¿ثر ثابت ہوئی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اڈھانم گیبریوس نے ایک بیان میں کہا یہ پہلا موقع ہے کہ ایک دوائی نے کووڈ 19 کے مریضوں میں اموات کو کم کرنےمیں مدد دی ہے۔ یہ دوائی ایسے مریضوں کے لیے کار گر ثابت ہوئی ہے جو آکسیجن ٹیوبوں یا مصنوعی سانس لینے والے وآلات کی مدد سے زندگی کی سانسیں پوری کررہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا یہ خوشخبری ہے اور میں برطانوی حکومت ، آکسفورڈ یونیورسٹی ، اسپتالوں اور برطانیہ کے بے شمار مریضوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے زندگی کو بچانے والی سائنسی پیشرفت میں حصہ لیا ہے۔
برطانوی ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اسٹرائیڈ “ڈیکسامیتھاسون” نامی دوائی عام اور وافر مقدار میں دستیاب ہے۔ اس دوائی کے استعمال سے کرونا کا شکار ہونےوالے انتہائی شدید علامات کے مریضوں کو بچا لیا گیا ہے۔اس دوائی کے استعمال سے یہ امید پیدا ہوئی ہے کہ کرونا کا علاج اس سے ممکن ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایک ٹیم کی سربراہی میں محققین نے کوویڈ 19 کے 2 ہزار سے زائد تشویشناک حالت کا شکار مریضوں پردوائی کا تجربہ کیا ، یونیورسٹی آف آکسفورڈ میڈیکل ڈیپارٹمنٹ کے ایمرجنگ انفیکٹو بیماریوں کے پروفیسر پیٹر ہاربی نے کہا “ڈیکسامیتھاسن پہلی ایسی دوا ہے جس نے کوویڈ 19 کے مریضوں کی بقا میں بہتری کی امید پیدا کی ہے۔ یہ ایک بہت اچھا نتیجہ ہے۔
برطانوی وزیر صحت میٹ ہینکوک نے منگل کے روز اعلان کیا کہ برطانیہ کوویڈ 19 کے مریضوں کو فوری طور پر ڈیکسامیٹھاسن پیش کرنا شروع کردے گا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ برطانیہ نے 3 ماہ قبل اس کی افادیت کے پہلے اشارے ظاہر ہونے کے بعد سے وسیع پیمانے پر دستیاب دوائی کا ذخیرہ کرنا شروع کیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس دو لاکھ خوراکیں استعمال کے لیے تیار ہیں اور ہم نیشنل ہیلتھ سروس کے ساتھ کام کر رہے ہیں تاکہ آج سہ پہر تک کوویڈ 19 ڈیکسامیٹھاسن کو معمول کے علاج شامل کیا جا سکے۔