کینیا : ٹیکس اضافے کیخلاف عوام کا پارلیمنٹ پر حملہ، فائرنگ سے 5افراد ہلاک

0
81

کینیا میں بجٹ میں ٹیکسوں کی بھرمار کے خلاف احتجاج کرنے والوں کی پولیس کے ساتھ جھڑپ اور پھر پولیس کی فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم 5 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق احتجاج کرنے والے نیروبی میں پارلیمنٹ کی جانب مارچ کررہے تھے اور مظاہرین سے جھڑپ کے بعد پولیس نے ان پر آنسو گیس کے شیل، پانی کی توپوں ، ربڑ کی گولیوں سے دھاوا بولنے کے بعد مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کردی۔

پولیس کی فائرنگ سے مظاہرین کی ہلاکت اور متعدد افراد کے زخمی ہونے کے بعد نیروبی سمیت کینیا بھر میں تناؤ میں شدید اضافہ ہو گیا ہے۔

ایمنسٹی کینیا سمیت متعدد این جی اوز نے مشترکہ بیان میں کہا کہ حکومت کی جانب سے اسمبلی کے حق کے تحفظ اور سہولت فراہم کرنے کی یقین دہانیوں کے باوجود احتجاج تشدد کی شکل اختیار کر گیا ہے۔

وائٹ ہاؤس نے فریقین سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے جبکہ 10 سے زیادہ مغربی ممالک نے اس صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

بنیادی طور پر سماجی میں بڑے پیمانے پر تبدیلی کے لیے پرعزم ’جین۔زی‘ کی زیرقیادت منعقد ریلیوں میں ٹیکسوں میں مجوزہ اضافے اور مہنگائی کو اجاگر کی گیا جس نے عوام میں غم و غصے کو جنم دیا۔

احتجاج میں شریک 26سالہ وکیل الزبتھ نیابیری نے کہا کہ یہ کینیا کے نوجوانوں کی آواز ہے، اگرچہ وہ ہمیں آنسو گیس کے گولے برسا رہے ہیں لیکن ہمیں پرواہ نہیں ہے، ہم یہاں اپنی اور اپنی آنے والی نسلوں کے لیے بات کرنے کے لیے آئے ہیں۔

مظاہرے اب تک بڑے پیمانے پر پرامن رہے تھے لیکن منگل کو دارالحکومت میں افراتفری پھیل گئی، ہجوم نے پولیس پر پتھراؤ کیا، رکاوٹوں کو ہٹا دیا اور بالآخر کینیا کی پارلیمنٹ کے میدان میں داخل ہو گئے۔

جھڑپوں کے درمیان عالمی ویب مانیٹر نیٹ بلاکس نے رپورٹ کیا کہ ملک میں انٹرنیٹ سروس متاثر ہو رہی ہے۔

اے ایف پی کے رپورٹر کے مطابق پارلیمنٹ پر دھاوا بولے جانے کے بعد مقامی ٹی وی کی جانب سے نشر فوٹیج میں کمروں میں توڑ پھوڑ کے ساتھ ساتھ مظاہرین کی توڑ پھوڑ سے متاثر گاڑیاں بھی دکھائی گئیں۔

نیروبی سٹی ہال میں گورنر کے دفتر کو آگ لگا دی گئی جہاں مقامی فائر بریگیڈ نے آگ بجھائی۔

مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کی اطلاعات موصول ہونے کے بعد کینیا کے مرکزی اپوزیشن اتحاد ایزیمیو نے کہا کہ حکومت نے ہمارے ملک کے بچوں پر وحشیانہ انداز میں طاقت کا استعمال کیا۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ کینیا اپنے بچوں کو صرف اس لیے مارنے کا متحمل نہیں ہو سکتا کہ بچے خوراک، نوکری اور ایسے کان مانگ رہے ہیں جو ان کی بات سن سکیں۔

منگل کو دن میں پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی کے باوجود ہزاروں مظاہرین نے نیروبی میں پرامن مارچ کیا اور پارلیمنٹ کی جانب بڑھتے ہوئے رکاوٹوں کو ہٹا دیا۔

ہجوم نے ساحلی شہر ممباسا، اپوزیشن کے مضبوط شہر کیسومو اور کینیا کے صدر ولیم روٹو کے گڑھ ایلڈورٹ میں بھی مارچ کیا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کینیا سمیت متعدد تنظیموں نے کہا کہ نیروبی میں گزشتہ ہفتے ہونے والے مظاہروں میں کم از کم 200 افراد زخمی ہوئے۔

ایمنسٹی کینیا نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر پیغام میں حکومت پر زور دیا کہ وہ مظاہرین کے احتجاج کے حق کا احترام کرے۔

حقوق کے نگراں اداروں نے حکام پر مظاہرین کو اغوا کرنے کا الزام بھی لگایا ہے۔

کینیا ہیومن رائٹس کمیشن نے کہا کہ اغوا کی وارداتیں زیادہ تر رات میں کی گئیں جہاں سادہ لباس میں ملبوس اہلکاروں اور نامعلوم گاڑیوں میں لوگوں کو اغوا کیا گیا۔

کمیشن نے اغوا کیے گئے تمام افراد کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

کینیا کا بیرونی قرض پر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے اور گزشتہ دو سالوں کے دوران ملکی کرنسی کی قدر میں بے پناہ کمی ہونے کے ساتھ ساتھ مہنگائی میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here