غزہ کو تباہ کرنیکا منصوبہ اسرائیلی اعلیٰ حکام نے بنایا،عالمی عدالت میں دعویٰ

0
203

عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی پراسرائیل کیخلاف مقدمے کی سماعت کا آغاز ہوگیا ہے ۔

پریٹوریا حکومت کی اس بابت عالمی عدالت انصاف میں دائر کردہ درخواست پر سماعت جمعرات گیارہ دسمبر کو شروع ہو گئی۔

جنوبی افریقہ نے اسرائیل پر اقوام متحدہ کے کنونشن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فلسطینیوں کی نسل کشی کا الزام لگایا ہے۔

جنوبی افریقہ نے اقوام متحدہ کے کنونشن کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ حماس کا 7 اکتوبر کو ہونے والا مہلک حملہ بھی فلسطینیوں کی نسل کشی کی مبینہ کارروائی کا جواز پیش نہیں کر سکتا۔

جنوبی افریقہ نے عالمی عدالت سے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ میں اپنی فوجی کارروائیوں کو فوری طور پر معطل‘ کرنے پر مجبور کرے۔

اسرائیل نے جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کردہ اس مقدمے کو ظالمانہ اور متضاد‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔

اسرائیل جمعے کو اس مقدمے کے سلسلے میں اپنا دفاع کرے گا۔

پریٹوریا حکومت کی جانب سے عالمی عدالت انصاف کو بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کا غزہ کو ’تباہ‘ کرنے کا منصوبہ ’ریاست کے اعلیٰ حکام‘ کی جانب سے آیا۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو کا کہنا ہے کہ ان کا ملک غزہ کے اندر اپنی فوجی مہم میں ’بے مثال اخلاقیات‘ کے ساتھ کام کر رہا ہے، جبکہ اسرائیلی حکومت کے ترجمان نے جنوبی افریقہ کے مقدمے کا موازنہ ’خون کی توہین‘ سے کیا ہے۔

جنوبی افریقہ کے وکیل ٹیمبیکا نگوکیتوبی نے عالمی عدالت انصاف کو بتایا کہ اسرائیل کا ’نسل کشی کا ارادہ‘ اس کے ’فوجی حملے کے طریقے کار سے واضح ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’غزہ کو تباہ کرنے کا ارادہ ریاست کی اعلیٰ ترین سطح سے آیا۔‘

جنوبی افریقہ کی نمائندگی کرنے والی ایک اور وکیل عدیلہ حاسم نے عدالت کو بتایا کہ ’ہر روز فلسطینی عوام کی جان، مال اور عزت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔‘

’اور اس عدالت کے حکم کے علاوہ اس سب کو کوئی اور چیز نہیں روک سکتی۔‘

عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی کے مقدمے کی سماعت 12 جنوری کو بھی ہو گی۔

جنوبی افریقہ نے عالمی عدالت انصاف سے کہا ہے کہ وہ فیصلہ کریں کہ کیا اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے یا نہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here